غزل برائے اصلاح و تنقید۔۔۔ فرقتِ یار میں کیا خوب نظارے دیکھے ۔۔۔از محمد ذیشان نصر

متلاشی

محفلین
السلام علیکم ! ایک غزل جس کے کچھ اشعار بہت عرصہ پہلے کہے گئے تھے باقی ابھی مکمل کیے ، اصلاح و تنقید کے لیے پیشِ خدمت ہے ۔۔۔

فرقتِ یار میں کیا خوب نظارے دیکھے
کوچۂ دل میں مکیں چاند ستارے دیکھے

راہِ الفت سے جو گذرے تو تڑپتے ہم نے
عشقِ لیلیٰ میں کئی قیس بچارے دیکھے

یوں تو عشاق کئی ڈوب کے ابھر ے لیکن
بحرِ الفت کے کسی نے نہ کنارے دیکھے

معجزہ یہ بھی ہوا پیار میں تیرے اکثر
رات آنکھوں میں کٹی، خواب تمہارے دیکھے

جام و مینا کا رہا ہوش نہ دیوانوں کو
چشمِ ساقی میں چمکتے جو ستارے دیکھے

چاند چہرے تو کئی دیکھے زمانے نے نصرؔ
کچھ نہ دیکھا ،جو نہ محبوب ہمارے دیکھے

محمد ذیشان نصر
9 اگست 2015
 

arifkarim

معطل
آپ کو نہیں تھا پتہ عارف بھائی کہ میں فونٹ میکنگ کے ساتھ ساتھ شاعری و نثر نگاری بھی کرتا ہوں ۔۔۔ میں لنک دیتا ہوں آپ کو اپنی مزید شاعری اور نثری تحاریر کے
یقین کریں ہمیں واقعتاً نہیں پتا تھا۔ کیا کمال کی شخصیت ہیں :)
 
ایک شعر فی البدیہہ، آپ کی زمین میں!
دِل زدہ آنکھ میں اب تاب نہیں ہے کہ مزید
یار لوگوں کی نگاہوں کے شرارے دیکھے
۔۔۔۔۔ بہت شکریہ جنابِ متلاشی۔
 

الف عین

لائبریرین
فرقتِ یار میں کیا خوب نظارے دیکھے
کوچۂ دل میں مکیں چاند ستارے دیکھے
÷÷ درست

راہِ الفت سے جو گذرے تو تڑپتے ہم نے
عشقِ لیلیٰ میں کئی قیس بچارے دیکھے
۔۔عجز بیان کا شکا رہے۔ فاعل بت چارے بہت دور جا پڑے اپنے فعل سے۔

یوں تو عشاق کئی ڈوب کے ابھر ے لیکن
بحرِ الفت کے کسی نے نہ کنارے دیکھے
÷÷درست

معجزہ یہ بھی ہوا پیار میں تیرے اکثر
رات آنکھوں میں کٹی، خواب تمہارے دیکھے
÷÷شتر گربہ، اولیٰ میں ’تیرے‘ اور قافیہ ’تمہارے‘!!

جام و مینا کا رہا ہوش نہ دیوانوں کو
چشمِ ساقی میں چمکتے جو ستارے دیکھے
÷÷درست

چاند چہرے تو کئی دیکھے زمانے نے نصرؔ
کچھ نہ دیکھا ،جو نہ محبوب ہمارے دیکھے
÷÷کتنے عدد محبوب ہیں؟
 
چاند چہرے تو کئی دیکھے زمانے نے نصرؔ
کچھ نہ دیکھا ،جو نہ محبوب ہمارے دیکھے
÷÷کتنے عدد محبوب ہیں؟

میں نے اسے یوں دیکھا تھا:
چاند چہرے تو کئی دیکھے زمانے نے نصرؔ
کچھ نہ دیکھا ،جو نہ محبوبﷺ ہمارے دیکھے

 

متلاشی

محفلین
فرقتِ یار میں کیا خوب نظارے دیکھے
کوچۂ دل میں مکیں چاند ستارے دیکھے
÷÷ درست

راہِ الفت سے جو گذرے تو تڑپتے ہم نے
عشقِ لیلیٰ میں کئی قیس بچارے دیکھے
۔۔عجز بیان کا شکا رہے۔ فاعل بت چارے بہت دور جا پڑے اپنے فعل سے۔

یوں تو عشاق کئی ڈوب کے ابھر ے لیکن
بحرِ الفت کے کسی نے نہ کنارے دیکھے
÷÷درست

معجزہ یہ بھی ہوا پیار میں تیرے اکثر
رات آنکھوں میں کٹی، خواب تمہارے دیکھے
÷÷شتر گربہ، اولیٰ میں ’تیرے‘ اور قافیہ ’تمہارے‘!!

جام و مینا کا رہا ہوش نہ دیوانوں کو
چشمِ ساقی میں چمکتے جو ستارے دیکھے
÷÷درست

چاند چہرے تو کئی دیکھے زمانے نے نصرؔ
کچھ نہ دیکھا ،جو نہ محبوب ہمارے دیکھے
÷÷کتنے عدد محبوب ہیں؟
اصلاح کے لیے شکر گذار ہوں
 
Top