عبید انصاری
محفلین
اصلاح و تبصرہ مطلوب ہے۔
جوکریں برملا کیجے
عرض یوں مدعا کیجے
یہ نقاب اب اٹھا لیجے
ایک محشر بپا کیجے
اِک ذری مسکراہٹ سے
دور سب کا گِلہ کیجے
کیسے ان کو منائیں گے
مضطرب ہیں، دعا کیجے
درد کی 'انتہا' کیا ہے؟
عشق کی 'ابتدا' کیجے
بس! کہ اب ظلم کی حد ہے
ظلم چھوڑیں وفا کیجے
قتل کرکے وہ کہتے ہیں
غلطی ہوگئی، شما کیجے
اے عبید اس کی یادوں میں
آپ خود کو فنا کیجے
جوکریں برملا کیجے
عرض یوں مدعا کیجے
یہ نقاب اب اٹھا لیجے
ایک محشر بپا کیجے
اِک ذری مسکراہٹ سے
دور سب کا گِلہ کیجے
کیسے ان کو منائیں گے
مضطرب ہیں، دعا کیجے
درد کی 'انتہا' کیا ہے؟
عشق کی 'ابتدا' کیجے
بس! کہ اب ظلم کی حد ہے
ظلم چھوڑیں وفا کیجے
قتل کرکے وہ کہتے ہیں
غلطی ہوگئی، شما کیجے
اے عبید اس کی یادوں میں
آپ خود کو فنا کیجے
آخری تدوین: