غزل برائے اصلاح: وہ کئی بار بھول کرتے رہے

سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے۔۔۔

فاعلاتن مفاعلن فعلن

وہ کئی بار بھول کرتے رہے
پھر بھی ہم سب قبول کرتے رہے

اسکی جانب تو لوٹ آئے مگر
لوٹنے کا ملول کرتے رہے

یاں مری محنتوں کا ہر انعام
لوگ جا کر وصول کرتے رہے

عمر بھر ہم انہیں منانے کی
کوششیں سب فضول کرتے رہے

وہ بنانے کو بالوں کی زینت
ہم سے کانٹوں کو پھول کرتے رہے

صوفیوں کی طرح اسے عمران
اپنے اندر حلول کرتے رہے

شکریہ
 
ماشاء اللہ، اچھی کاوش ہے۔ دو ایک مقامات پر مجھے کچھ ترد ہوا، اجازت ہو تو بیان کرتا چلوں۔

وہ کئی بار بھول کرتے رہے
پھر بھی ہم سب قبول کرتے رہے
"کئی بار" اتنا اچھا تاثر چھوڑ رہا، "ہر بار" زیادہ مناسب رہے گا، تاہم اس کے لئے الفاظ میں ذرا سی تبدیلی کرنا پڑے گی۔ مثلا
گو وہ ہر بار بھول کرتے رہے

اسکی جانب تو لوٹ آئے مگر
لوٹنے کا ملول کرتے رہے
لوٹنے کا ملول کہنا غلط ہے، "لوٹنے کا ملال" کہنا درست ہوگا (جس سے قافیہ کا مسئلہ پیدا ہوگا)۔ ملول تو ملال کرنے والے کو کہتے ہیں۔

یاں مری محنتوں کا ہر انعام
لوگ جا کر وصول کرتے رہے
محنت کا انعام یا محنت کا صلہ؟؟؟ دوسرے مصرعے میں "لوگ"کو "غیر" سے بدل کر دیکھیں!

صوفیوں کی طرح اسے عمران
اپنے اندر حلول کرتے رہے

"اپنے اندر حلول کرتے رہے" ۔۔۔ حلول تو مفعول کرتا یے! فاعل تو "حل" کرتا ہے۔ یعنی یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ "وہ میرے اندر حلول کرگیا" مگر یہ نہیں کہہ سکتے کہ "میں نے اسے اپنے اندر حلول کرلیا" واللہ اعلم۔ ممکن ہے ایسا میرے فہم کا نقص ہو۔

دعاگو،
راحل۔
 
آخری تدوین:
ماشاء اللہ، اچھی کاوش ہے۔ دو ایک مقامات پر مجھے کچھ ترد ہوا، اجازت ہو تو بیان کرتا چلوں۔


"کئی بار" اتنا اچھا تاثر چھوڑ رہا، "ہر بار" زیادہ مناسب رہے گا، تاہم اس کے لئے الفاظ میں ذرا سی تبدیلی کرنا پڑے گی۔ مثلا
گو وہ ہر بار بھول کرتے رہے


لوٹنے کا ملول کہنا غلط ہے، "لوٹنے کا ملال" کہنا درست ہوگا (جس سے قافیہ کا مسئلہ پیدا ہوگا)۔ ملول تو ملال کرنے والے کو کہتے ہیں۔


محنت کا انعام یا محنت کا صلہ؟؟؟ دوسرے مصرعے میں "لوگ"کو "غیر" سے بدل کر دیکھیں!



"اپنے اندر حلول کرتے رہے" ۔۔۔ حلول کو مفعول کرتا یے، فاعل تو "حل" کرتا ہے۔ یعنی یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ "وہ میرے اندر حلول کرگیا" مگر یہ نہیں کہہ سکتے کہ "میں نے اسے اپنے اندر حلول کرلیا" واللہ اعلم۔ ممکن ہے ایسا میرے فہم کا نقص ہو۔

دعاگو،
راحل۔
بہت شکریہ جناب۔۔۔
 
ماشاء اللہ، اچھی کاوش ہے۔ دو ایک مقامات پر مجھے کچھ ترد ہوا، اجازت ہو تو بیان کرتا چلوں۔


"کئی بار" اتنا اچھا تاثر چھوڑ رہا، "ہر بار" زیادہ مناسب رہے گا، تاہم اس کے لئے الفاظ میں ذرا سی تبدیلی کرنا پڑے گی۔ مثلا
گو وہ ہر بار بھول کرتے رہے


لوٹنے کا ملول کہنا غلط ہے، "لوٹنے کا ملال" کہنا درست ہوگا (جس سے قافیہ کا مسئلہ پیدا ہوگا)۔ ملول تو ملال کرنے والے کو کہتے ہیں۔


محنت کا انعام یا محنت کا صلہ؟؟؟ دوسرے مصرعے میں "لوگ"کو "غیر" سے بدل کر دیکھیں!



"اپنے اندر حلول کرتے رہے" ۔۔۔ حلول تو مفعول کرتا یے! فاعل تو "حل" کرتا ہے۔ یعنی یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ "وہ میرے اندر حلول کرگیا" مگر یہ نہیں کہہ سکتے کہ "میں نے اسے اپنے اندر حلول کرلیا" واللہ اعلم۔ ممکن ہے ایسا میرے فہم کا نقص ہو۔

دعاگو،
راحل۔
کیا اب درست ہے برادر؟؟؟

گو وہ ہر بار بھول کرتے رہے
پھر بھی ہم سب قبول کرتے رہے

یاں مری محنتوں کا ہر انعام
غیر جا کر وصول کرتے رہے

عمر بھر ہم انہیں منانے کی
کوششیں سب فضول کرتے رہے

وہ بنانے کو بالوں کی زینت
ہم سے کانٹوں کو پھول کرتے رہے

وہ سمجھتے رہے سہارا تجھے
تیرے ماں بات بھول کرتے رہے

ہم سفر دور جا کے بھی عمران
میرے اندر حلول کرتے رہے
 
عمر بھر ہم انہیں منانے کی
کوششیں سب فضول کرتے رہے
عمر بھر ہم انہیں منانے کا
ایک کارِ فضول کرتے رہے

وہ سمجھتے رہے سہارا تجھے
تیرے ماں بات بھول کرتے رہے
آسرا کرکے اپنے بچوں پر
ہائے ماں باپ بھول کرتے رہے

ہم سفر دور جا کے بھی عمران
میرے اندر حلول کرتے رہے
دور جا کر بھی مجھ سے وہ، عمران
میرے اندر حلول کرتے رہے

مختصر بیانی کے لئے معذرت

دعاگو،
راحل
 
عمر بھر ہم انہیں منانے کا
ایک کارِ فضول کرتے رہے


آسرا کرکے اپنے بچوں پر
ہائے ماں باپ بھول کرتے رہے


دور جا کر بھی مجھ سے وہ، عمران
میرے اندر حلول کرتے رہے

مختصر بیانی کے لئے معذرت

دعاگو،
راحل
بہت شکریہ محترم

گو وہ ہر بار بھول کرتے رہے
پھر بھی ہم سب قبول کرتے رہے

یاں مری محنتوں کا ہر انعام
غیر جا کر وصول کرتے رہے

عمر بھر ہم انہیں منانے کا
ایک کارِ فضول کرتے رہے

وہ بنانے کو بالوں کی زینت
ہم سے کانٹوں کو پھول کرتے رہے

آسرا کرکے اپنے بچوں پر
ہائے ماں باپ بھول کرتے رہے

دور جا کر بھی مجھ سے وہ، عمران
میرے اندر حلول کرتے رہے
 
Top