غزل برائے اصلاح : مطلب ہے صرف ہم کو اپنے جناب سے

انس معین

محفلین
سر الف عین عظیم
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن
سردار سے کسی اور نہ ہی نواب سے
مطلب ہے صرف ہم کو اپنے جناب سے

محسوس ہو رہی ہے ایسے تری کمی
اک ورق پھٹ گیا ہو جیسے کتاب سے

مٗشکِ گلاب تم سے لوگوں کو آئے اور
ہم کو تمہاری خوشبو آئے گلاب سے

لے جائیں دل ہمارا لیکن یہ سوچ کر
سنبھلے گا یہ آوارہ کیسے جناب سے

بھرتے ہیں جام آہیں روتے ہیں مے کدے
رندوں نے جب سے کی ہے توبہ شراب سے
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
منصبِ اصلاح کی قابلیت تو ہرگز ہم میں نہیں۔
کچھ تلمیذانہ گزارشات عرض کرنے کی جسارت کرتا ہوں۔
سردار سے کسی اور نہ ہی نواب سے
'نہ' ور 'ہی' کا اکٹھے آنا درست نہیں غالبا۔ اس کے بجائے 'نہیں' ہونا چاہیے۔

یہ مصرعے خارج از بحر محسوس ہو رہے ہیں۔

اک ورق پھٹ گیا ہو جیسے کتاب سے

سنبھلے گا یہ آوارہ کیسے جناب سے

محسوس ہو رہی ہے ایسے تری کمی
اک ورق پھٹ گیا ہو جیسے کتاب سے

ہماری صلاح

محسوس ہو رہی ہے ایسے تری کمی
سرِ ورق پھٹا ہو جیسے کتاب سے

اس اوٹ پٹانگ اصلاح کی مزید اصلاح استادِ محترم فرما دیں گے۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ خود ساختہ بحر محسوس ہوتی ہے پ، مستعمل نہیں۔ اس میں تو اساتذہ بھی محض تقطیع کرتے رہ جائیں گے، دوسرے رموز پر توجہ نہیں دے سکیں گے۔ مستعمل بحر میں تبدیل کریں جیسے مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن یا مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ، زمین، کتاب سے، جناب سے، تو فاعلن پر ختم ہوتی ہے
 

انس معین

محفلین
یہ خود ساختہ بحر محسوس ہوتی ہے پ، مستعمل نہیں۔ اس میں تو اساتذہ بھی محض تقطیع کرتے رہ جائیں گے، دوسرے رموز پر توجہ نہیں دے سکیں گے۔ مستعمل بحر میں تبدیل کریں جیسے مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن یا مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ، زمین، کتاب سے، جناب سے، تو فاعلن پر ختم ہوتی ہے
بہت شکریہ استادِ محترم ۔ بہتر کر کے حاضر ہوتا ہوں
 
محترم انس بھائی، آداب!

باقی پہلوؤں پر تو پہلے ہی کافی گفتگو ہو چکی ہے، میں بس ایک نکتہ کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ ممکن ہے کہ میں اس رائے میں غلط ہوں، تاہم مطلع میں ’’اپنے جناب‘‘ کے بجائے ’’اپنی جناب‘‘ ہونا چاہیئے، کیونکہ ’’جناب‘‘ کے ساتھ ہمیشہ مونث کا صیغہ ہی استعمال ہوتے دیکھا ہے۔ مثال کے طور پر غالبؔ کا یہ شعر دیکھیں۔

ہیں آج کیوں ذلیل کہ کل تک نہ تھی پسند
گستاخیِ فرشتہ ہماری جناب میں

اس کے علاوہ میرے خیال میں لفظ آوارہ میں پہلے الف کی مد غالباً حرفِ صحیح ہے، بطور علت گرانا درست نہ ہوگا؟؟ موجود صورت میں اس کی تقطیع بطور ’’اَوارہ‘‘ ہو رہی ہے۔

دعاگو،
راحلؔ
 
Top