غزل برائے اصلاح : لڑ لڑ کے خود کو یوں چکنا چور کر دیا

السلام علیکم
سر الف عین مزمل شیخ بسمل محمّد احسن سمیع :راحل: براہ مہربانی اصلاح فرمائیں۔۔۔

مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
تسکین اوسط
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن

لڑ لڑ کے خود کو یوں چکنا چور کر دیا
اک جان سے نہ مارا ، معذور کر دیا

تم تو مجھے اکیلا کبھی چھوڑتے نہ تھے
کس نے تمہیں یہ کرنے پہ مجبور کر دیا

وہ کھیل پیار کا مجھ سے کھیلتا رہا
نزدیک لا کے خود کو پھر دور کر دیا

اسکا صلہ ملے نہ ملے مانگنا نہیں
رب نے تمہیں وفا پہ جو معمور کر دیا

ہم نے نہیں کیا تھا کبھی خود کا کام بھی
اک تیرے عشق نے ہمیں مزدور کر دیا

عمران اپنے بارے کچھ جانتا نہ تھا
تعریف کر کے آپ نے مغرور کر دیا

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
بھئی میں اتنا عروضی نہیں ہوں کہ تسکین اوسط کو سمجھ سکوں ۔ میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ تمہاری غزل کی صورت میں اس کا استعمال کرنے سے روانی نہیں رہتی۔
لڑ لڑ کے خود کو یوں چکنا چور کر دیا
اک جان سے نہ مارا ، معذور کر دیا
... چکناچور تو کوئی Brittle چیز ہی ہوتی ہے، انسانی جسم نہیں۔

تم تو مجھے اکیلا کبھی چھوڑتے نہ تھے
کس نے تمہیں یہ کرنے پہ مجبور کر دیا
... درست

وہ کھیل پیار کا مجھ سے کھیلتا رہا
نزدیک لا کے خود کو پھر دور کر دیا
... روانی کی کمی خود ہی محسوس کرو!

اسکا صلہ ملے نہ ملے مانگنا نہیں
رب نے تمہیں وفا پہ جو معمور کر دیا
... درست

ہم نے نہیں کیا تھا کبھی خود کا کام بھی
اک تیرے عشق نے ہمیں مزدور کر دیا
.... درست

عمران اپنے بارے کچھ جانتا نہ تھا
تعریف کر کے آپ نے مغرور کر دیا
.. تسکین اوسط زبردستی کا لگ رہا ہے، محاورہ بھی 'بارے میں' ہوتا ہے جو درست بحر میں آتا ہے
 
بھئی میں اتنا عروضی نہیں ہوں کہ تسکین اوسط کو سمجھ سکوں ۔ میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ تمہاری غزل کی صورت میں اس کا استعمال کرنے سے روانی نہیں رہتی۔
لڑ لڑ کے خود کو یوں چکنا چور کر دیا
اک جان سے نہ مارا ، معذور کر دیا
... چکناچور تو کوئی Brittle چیز ہی ہوتی ہے، انسانی جسم نہیں۔

تم تو مجھے اکیلا کبھی چھوڑتے نہ تھے
کس نے تمہیں یہ کرنے پہ مجبور کر دیا
... درست

وہ کھیل پیار کا مجھ سے کھیلتا رہا
نزدیک لا کے خود کو پھر دور کر دیا
... روانی کی کمی خود ہی محسوس کرو!

اسکا صلہ ملے نہ ملے مانگنا نہیں
رب نے تمہیں وفا پہ جو معمور کر دیا
... درست

ہم نے نہیں کیا تھا کبھی خود کا کام بھی
اک تیرے عشق نے ہمیں مزدور کر دیا
.... درست

عمران اپنے بارے کچھ جانتا نہ تھا
تعریف کر کے آپ نے مغرور کر دیا
.. تسکین اوسط زبردستی کا لگ رہا ہے، محاورہ بھی 'بارے میں' ہوتا ہے جو درست بحر میں آتا ہے
اوکے سر بہت شکریہ۔۔۔ میں اسے دوبارہ دیکھتا ہوں۔
 
برادرم عمرانؔ صاحب، آداب!

ماشاءاللہ اچھی کاوش ہے اور تسکین اوسط کی مشق بھی لائق تحسین۔ تسکین اوسط کے تحت بنائی گئی مزاحف اشکال کو اگرچہ ایک غزل میں جمع کرنا جائز ہے، تاہم میرا مشورہ یہ ہوگا کہ ایک شعر کے دو مصرعوں کو الگ الگ زحافات پر موزوں نہ کریں، کیونکہ اس طرح روانی کا خلل بہت واضح طور پر محسوس ہوتا۔

اسکا صلہ ملے نہ ملے مانگنا نہیں
رب نے تمہیں وفا پہ جو معمور کر دیا
یہاں دوسرے مصرعے میں ’’مامور‘‘ بمعنی مقرر کرنے کا محل ہے۔ ’’معمور‘‘ کا مطلب لبریز، مزین، کسی چیز میں مبتلا ہونا ہوتا ہے۔ اگر معمور ہی لانا ہے تو ’’وفا سے معمور‘‘ کہنا ہوگا۔

ہم نے نہیں کیا تھا کبھی خود کا کام بھی
اک تیرے عشق نے ہمیں مزدور کر دیا
پہلے مصرعے میں ’’خود کا کام‘‘ کے بجائے ’’ اپنا کام‘‘ کہنا درست ہوگا۔

دعاگو،
راحلؔ
 
برادرم عمرانؔ صاحب، آداب!

ماشاءاللہ اچھی کاوش ہے اور تسکین اوسط کی مشق بھی لائق تحسین۔ تسکین اوسط کے تحت بنائی گئی مزاحف اشکال کو اگرچہ ایک غزل میں جمع کرنا جائز ہے، تاہم میرا مشورہ یہ ہوگا کہ ایک شعر کے دو مصرعوں کو الگ الگ زحافات پر موزوں نہ کریں، کیونکہ اس طرح روانی کا خلل بہت واضح طور پر محسوس ہوتا۔


یہاں دوسرے مصرعے میں ’’مامور‘‘ بمعنی مقرر کرنے کا محل ہے۔ ’’معمور‘‘ کا مطلب لبریز، مزین، کسی چیز میں مبتلا ہونا ہوتا ہے۔ اگر معمور ہی لانا ہے تو ’’وفا سے معمور‘‘ کہنا ہوگا۔


پہلے مصرعے میں ’’خود کا کام‘‘ کے بجائے ’’ اپنا کام‘‘ کہنا درست ہوگا۔

دعاگو،
راحلؔ
بہت شکریہ محترم سلامت رہیں۔۔۔
 
سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی دوبارہ دیکھئے۔

مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن

دے دے کے زخم زخموں سے یوں چور کر دیا
مارا نہ خود کو جان سے ، معذور کر دیا

تم تو مجھے اکیلا کبھی چھوڑتے نہ تھے
کس نے تمہیں یہ کرنے پہ مجبور کر دیا

مجھ سے وہ کھیل پیار کا یوں کھیلتا رہا
خود کو قریب لا کے ، مجھے دور کر دیا

اسکا صلہ ملے نہ ملے مانگنا نہیں
رب نے تمہیں وفا پہ جو مامور کر دیا

ہم نے نہیں کیا تھا کبھی اپنا کام بھی
ہم کو تو عشق نے ترے مزدور کر دیا

عمران اپنے بارے میں کچھ جانتا نہ تھا
تعریف کر کے آپ نے مغرور کر دیا

شکریہ
 
آخری تدوین:
آپ کی کی شاعری اچھی لگی
آپ کا یہ شعر بہت اچھا لگا
ہم نے نہیں کیا تھا کبھی خود کا کام بھی
اک تیرے عشق نے ہمیں مزدور کر دیا
 

الف عین

لائبریرین
معمور پر میں نے بھی غور نہیں کیا تھا، شکریہ راحل اس طرف توجہ کرنے کا۔
باقی اشعار تو درست ہو گئے، مطلع ہی اب بھی پسند نہیں آیا بلکہ واضح بھی نہیں ہوا۔
زخم ملیں گے تو زخموں سے ہی چور ہوں گے، دو بار زخم درست نہیں لگتا
اتنے لگائے زخم، بدن چور کر دیا
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر ہو گا
دوسرے مصرعے میں 'مارا نہ خود کو' سے بات سمجھ میں نہیں آتی کیا زخم دینے والے نے اپنے آپ کو معذور بنا دیا؟
باقی اشعار درست ہو ہی گئے ہیں
 
معمور پر میں نے بھی غور نہیں کیا تھا، شکریہ راحل اس طرف توجہ کرنے کا۔
باقی اشعار تو درست ہو گئے، مطلع ہی اب بھی پسند نہیں آیا بلکہ واضح بھی نہیں ہوا۔
زخم ملیں گے تو زخموں سے ہی چور ہوں گے، دو بار زخم درست نہیں لگتا
اتنے لگائے زخم، بدن چور کر دیا
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر ہو گا
دوسرے مصرعے میں 'مارا نہ خود کو' سے بات سمجھ میں نہیں آتی کیا زخم دینے والے نے اپنے آپ کو معذور بنا دیا؟
باقی اشعار درست ہو ہی گئے ہیں
بہت شکریہ سر۔۔۔ مطلع پھر پہلے والا شاید ٹھیک تھا۔۔۔
ایک نظر دیکھئے۔۔۔

لڑ لڑ کے خود کو زخموں سے یوں چور کر دیا
یا
خود کو لگائے زخم ، بدن چور کر دیا
مارا نہ خود کو جان سے ، معذور کر دیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بہت شکریہ سر۔۔۔ مطلع پھر پہلے والا شاید ٹھیک تھا۔۔۔
ایک نظر دیکھئے۔۔۔

لڑ لڑ کے خود کو زخموں سے یوں چور کر دیا
یا
خود کو لگائے زخم ، بدن چور کر دیا
مارا نہ خود کو جان سے ، معذور کر دیا
دونوں متبادل مطلعوں میں 'خود کو' دہرایا جا رہا ہے۔ اس لیے مجھے اپنا مجوزہ مصرع ہی بہتر لگ رہا ہے
اتنے لگائے....
 
دونوں متبادل مطلعوں میں 'خود کو' دہرایا جا رہا ہے۔ اس لیے مجھے اپنا مجوزہ مصرع ہی بہتر لگ رہا ہے
اتنے لگائے....
سر یہ دو مصرعے دیکھئے

ہم کو تو تیرے عشق نے مزدور کر دیا

ہم کو تو عشق نے ترے مزدور کر دیا

مجھے کیوں پہلا مصرعہ زیادہ رواں لگ رہا ہے حالانکہ یہاں عیب تنافر کا بھی خدشہ ہے " توتیرے " میں۔۔۔
آپ اس کے متعلق رہنمائی کر دیں۔۔۔
 
سر یہ دو مصرعے دیکھئے

ہم کو تو تیرے عشق نے مزدور کر دیا

ہم کو تو عشق نے ترے مزدور کر دیا

مجھے کیوں پہلا مصرعہ زیادہ رواں لگ رہا ہے حالانکہ یہاں عیب تنافر کا بھی خدشہ ہے " توتیرے " میں۔۔۔
آپ اس کے متعلق رہنمائی کر دیں۔۔۔

محض تُو سے ہی کیوں خطاب کرنا چاہ رہے ہیں؟
ہم کو تمہارے عشق نے ۔۔۔
یا
ہم کو تو اس کے عشق نے ۔۔۔
بھی کہا جاسکتا ہے
 
Top