غزل برائے اصلاح "فاعلاتن مفاعلن فَعِلن"

نام اللہ کا لے کر یہاں پر
اپنی مسجد بنائی جا رہی ہے

حاکمِ وقت دھیان میں ہو کے
اب یہ تیری خدائی جا رہی ہے

سرِ آئینے تو ہمی ہیں میاں
تری تصویر آئی جا رہی ہے

کاٹ کر ان پرندوں کے گھر کو
کیوں یہ سیڑھی بنائی جا رہی ہے

یہ دُہائی کیا ہے ہر جانب
آہ کیسی سنائی جا رہی ہے

اس کی تعمیرِ میں زمانہ لگا
بستی میری جو ڈھائی جا رہی ہے

اب کے ہم بھی تو معتبر ہوں گے
ان سے نسبت ملائی جا رہی ہے
 
نام اللہ کا لے کر یہاں پر
اپنی مسجد بنائی جا رہی ہے

حاکمِ وقت دھیان میں ہو کے
اب یہ تیری خدائی جا رہی ہے

سرِ آئینے تو ہمی ہیں میاں
تری تصویر آئی جا رہی ہے

کاٹ کر ان پرندوں کے گھر کو
کیوں یہ سیڑھی بنائی جا رہی ہے

یہ دُہائی کیا ہے ہر جانب
آہ کیسی سنائی جا رہی ہے

اس کی تعمیرِ میں زمانہ لگا
بستی میری جو ڈھائی جا رہی ہے

اب کے ہم بھی تو معتبر ہوں گے
ان سے نسبت ملائی جا رہی ہے

ہماری صلاح

ہر دوسرے مصرع میں ’’جارہی ہے‘‘ کو ’’جاتی ہے‘‘ یا مزاحاً ’’جارئی ہے‘‘ کردیں تو بہتر ہوجائے گا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
خلیل صاحب نے دیکھ لی اور ان کی اصلاح یا صلاح میں نے قبول کر لی۔ اس لیے کچھ نہیں لکھا۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
ہماری صلاح

ہر دوسرے مصرع میں ’’جارہی ہے‘‘ کو ’’جاتی ہے‘‘ یا مزاحاً ’’جارئی ہے‘‘ کردیں تو بہتر ہوجائے گا
واہ، استاد آخر استاد ہی ہوتا ہے، اور جس استادی سے آپ نے "جا رہی ہے" کو "جاتی ہے" کیا ہے، واہ بہت خوب، کلام تو اچھا ہے ہی، آپ کی صلاح نے لطف دوبالا کر دیا۔
 
Top