محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
غم سے ہوا ہے میرا یہ حال ہائے ہائے
اشکوں سے دوستی ہے اور قال ہائے ہائے
ظالم نگاہ اس کی قاتل وہ ہی ہے یارو
باقی نہیں ہے کوئی اشکال ہائے ہائے
واللہ اس کا جلوہ خنجر چلائے دل پر
اس پر غضب ہے کافر کی چال ہائے ہائے
چہرے سے جھوم کر جو زلفیں لپٹ رہی ہیں
جیسے ہو ان پہ طاری اک حال ہائے ہائے
ہونٹوں کی کپکپاہٹ زینت ہے خامشی کی
اس پر حیا سے چہرہ وہ لال ہائے ہائے
دیکھا اسے ہے جب سے اپنی خبر نہیں ہے
گزرے ہیں جانے کتنے یوں سال ہائے ہائے
لُوٹا ہے چین دل کا دے کر یہ بیقراری
مجھ کو کیا ہے ایسے کنگال ہائے ہائے
جی میں خیال اس کا سوچیں ہیں بکھری بکھری
دل کا ہے فکر سے یوں جنجال ہائے ہائے
لایا ہے مجھ کو ماضی سے حال میں وہ ایسے
خوش حال سے کیا ہے بد حال ہائے ہائے
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
غم سے ہوا ہے میرا یہ حال ہائے ہائے
اشکوں سے دوستی ہے اور قال ہائے ہائے
ظالم نگاہ اس کی قاتل وہ ہی ہے یارو
باقی نہیں ہے کوئی اشکال ہائے ہائے
واللہ اس کا جلوہ خنجر چلائے دل پر
اس پر غضب ہے کافر کی چال ہائے ہائے
چہرے سے جھوم کر جو زلفیں لپٹ رہی ہیں
جیسے ہو ان پہ طاری اک حال ہائے ہائے
ہونٹوں کی کپکپاہٹ زینت ہے خامشی کی
اس پر حیا سے چہرہ وہ لال ہائے ہائے
دیکھا اسے ہے جب سے اپنی خبر نہیں ہے
گزرے ہیں جانے کتنے یوں سال ہائے ہائے
لُوٹا ہے چین دل کا دے کر یہ بیقراری
مجھ کو کیا ہے ایسے کنگال ہائے ہائے
جی میں خیال اس کا سوچیں ہیں بکھری بکھری
دل کا ہے فکر سے یوں جنجال ہائے ہائے
لایا ہے مجھ کو ماضی سے حال میں وہ ایسے
خوش حال سے کیا ہے بد حال ہائے ہائے