غزل برائے اصلاح - غم سے ہوا ہے میرا یہ حال ہائے ہائے

جناب محترم الف عین صاحب، اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔

مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن

غم سے ہوا ہے میرا یہ حال ہائے ہائے
اشکوں سے دوستی ہے اور قال ہائے ہائے
ظالم نگاہ اس کی قاتل وہ ہی ہے یارو
باقی نہیں ہے کوئی اشکال ہائے ہائے
واللہ اس کا جلوہ خنجر چلائے دل پر
اس پر غضب ہے کافر کی چال ہائے ہائے
چہرے سے جھوم کر جو زلفیں لپٹ رہی ہیں
جیسے ہو ان پہ طاری اک حال ہائے ہائے
ہونٹوں کی کپکپاہٹ زینت ہے خامشی کی
اس پر حیا سے چہرہ وہ لال ہائے ہائے
دیکھا اسے ہے جب سے اپنی خبر نہیں ہے
گزرے ہیں جانے کتنے یوں سال ہائے ہائے
لُوٹا ہے چین دل کا دے کر یہ بیقراری
مجھ کو کیا ہے ایسے کنگال ہائے ہائے
جی میں خیال اس کا سوچیں ہیں بکھری بکھری
دل کا ہے فکر سے یوں جنجال ہائے ہائے
لایا ہے مجھ کو ماضی سے حال میں وہ ایسے
خوش حال سے کیا ہے بد حال ہائے ہائے
 

عاطف ملک

محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔

مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن

غم سے ہوا ہے میرا یہ حال ہائے ہائے
اشکوں سے دوستی ہے اور قال ہائے ہائے
ظالم نگاہ اس کی قاتل وہ ہی ہے یارو
باقی نہیں ہے کوئی اشکال ہائے ہائے
واللہ اس کا جلوہ خنجر چلائے دل پر
اس پر غضب ہے کافر کی چال ہائے ہائے
چہرے سے جھوم کر جو زلفیں لپٹ رہی ہیں
جیسے ہو ان پہ طاری اک حال ہائے ہائے
ہونٹوں کی کپکپاہٹ زینت ہے خامشی کی
اس پر حیا سے چہرہ وہ لال ہائے ہائے
دیکھا اسے ہے جب سے اپنی خبر نہیں ہے
گزرے ہیں جانے کتنے یوں سال ہائے ہائے
لُوٹا ہے چین دل کا دے کر یہ بیقراری
مجھ کو کیا ہے ایسے کنگال ہائے ہائے
جی میں خیال اس کا سوچیں ہیں بکھری بکھری
دل کا ہے فکر سے یوں جنجال ہائے ہائے
لایا ہے مجھ کو ماضی سے حال میں وہ ایسے
خوش حال سے کیا ہے بد حال ہائے ہائے
خاصہ مفصل حال بیان کیا ہے عظیم بھائی!
بہت خوب۔۔۔۔۔ہماری طرف سے داد قبول فرمائیں :)
 
واللہ اس کا جلوہ خنجر چلائے دل پر
اس پر غضب ہے کافر کی چال ہائے ہائے

ہونٹوں کی کپکپاہٹ زینت ہے خامشی کی
اس پر حیا سے چہرہ وہ لال ہائے ہائے
بہت ہی زبردست اور لاجواب ۔۔ مزہ آ گیا ۔ ڈھیروں داد بھیا
 

الف عین

لائبریرین
بحر ایسی متعین کی ہے کہ ہائے ہائے رک رک کر نکل رہی ہے، روانی سے نہیں۔
دو ٹکڑوں میں زمین میں خیال رکھو کہ فقرہ ایک میں ہی مکمل ہو، نصف پہلے اور نصف دوسرے میں نہ ہو۔ جیسے ’کافر کی چال‘ ’ماضی سئےحال‘۔ اسی طرح ’مفعول‘ مکمل کرنے کے لیے ’فال‘ (عربی کے صیغوں کی طرح لفظ بنانے کی کوشش) سے پہلے دو حروفی الفاظ محض وزن پورا کرنے کے لیے لگتے ہیں۔ ‘یہ حال‘ ’اک حال‘ ’یوں سال‘ و غیرہ۔ ان کو پھر دیکھیں۔ ان شاء الہ درست کر سکتے ہیں۔
 
بحر ایسی متعین کی ہے کہ ہائے ہائے رک رک کر نکل رہی ہے، روانی سے نہیں۔
دو ٹکڑوں میں زمین میں خیال رکھو کہ فقرہ ایک میں ہی مکمل ہو، نصف پہلے اور نصف دوسرے میں نہ ہو۔ جیسے ’کافر کی چال‘ ’ماضی سئےحال‘۔ اسی طرح ’مفعول‘ مکمل کرنے کے لیے ’فال‘ (عربی کے صیغوں کی طرح لفظ بنانے کی کوشش) سے پہلے دو حروفی الفاظ محض وزن پورا کرنے کے لیے لگتے ہیں۔ ‘یہ حال‘ ’اک حال‘ ’یوں سال‘ و غیرہ۔ ان کو پھر دیکھیں۔ ان شاء الہ درست کر سکتے ہیں۔
بہت شکریہ محترم الف عین صاحب، انشاءاللہ آپ کے ہدایات کے مطابق متبادل دیکھتا ہوں۔
 
بحر ایسی متعین کی ہے کہ ہائے ہائے رک رک کر نکل رہی ہے، روانی سے نہیں۔
جناب محترم الف عین صاحب، میرا خیال تھا کہ یہ ٹھہراؤ زیادہ اچھا لگے گا حتی کہ ادئیگی میں بھی۔ کہیں پڑھا تھا شاید کے اگر ایک لفظ دو مرتبہ آئے تو غالباً پہلے والے کے آخری حرف کو گرایا جا سکتا ہے۔ آپ مناسب سمجھیں تو وضاحت فرما دیجیے گا۔
میرا ابھی تک طریقہ کچھ یوں ہے کہ پہلے کوئی مصرع ذہن میں آتا ہے پھر اس کو قریب ترین بحر میں ڈھال لیتا ہوں۔ اگر خود سے بحر متعین کر کے شعر لکھنا چاہوں تو گھنٹوں مشقت کے بعد بھی کچھ خاص کامیابی نہیں ہوتی۔ آپ ذرا راہنمائی فرما دیجیے کون سا طریقہ مناسب ہے۔ الفاظ کو بحر کے قریب کرنا یا بحر منتخب کر کے پھر اشعار لکھنا۔
اس ’ہائے ہائے‘ کی روانی درست کرنے میں میری اپنی ’ہائے ہائے‘ نکل گئی ہے بالکل روانی کے ساتھ :(۔ بہت کوشش کے بعد یہ شعر سمجھ میں آیا ہے ایک دوسری بحر کے ساتھ۔ آپ مناسب سمجھیں تو بتائیں پھر اور اشعار بھی کہوں۔
ترے ہی غم نے کیا ہے نڈھال ہائے ہائے
تمھی ہو جانِ حزیں کا وبال ہائے ہائے

اصل بحر تو مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلاتن ہے۔ لیکن اس میں فعلاتن کو مفعولن کرنے کی گنجائش کا سہارا لیا ہے۔ لیکن کیا پوری غزل اس سہارے پر کہی جا سکتی ہے؟

باقی موجودہ غزل کو کچھ اپنی سمجھ کے مطابق اس طرح سے درست کرنے کی کوشش کی ہے۔ آپ فرمایے کچھ بہتری ہے؟

غم نے کیا ہے مجھ کو پامال ہائے ہائے
اشکوں سے دوستی ہے اب قال ہائے ہائے
ظالم نگاہ اس کی قاتل وہ ہی ہے یارو
باقی نہیں ہے کوئی اشکال ہائے ہائے
واللہ اس کا جلوہ خنجر چلائے دل پر
کوئی نہیں ہے اس کا امثال ہائے ہائے
چہرے سے جھوم کر جو زلفیں لپٹ رہی ہیں
جیسے کہ چومتی ہوں اجمال ہائے ہائے
ہونٹوں کی کپکپاہٹ زینت ہے خامشی کی
شرم و حیا سے اس پر رخ لال ہائے ہائے
دیکھا ہے جب سے اس کو اپنی خبر نہیں ہے
کیسے کریں بیاں اب احوال ہائے ہائے
لُوٹا ہے چین دل کا دے کر یہ بیقراری
مجھ کو کیا ہے ایسے کنگال ہائے ہائے
جی میں خیال اس کا سوچیں ہیں بکھری بکھری
دل کا ہے فکر سے یوں جنجال ہائے ہائے
ماضی سے حال میں وہ ایسے مجھے ہے لایا
خوش حال سے کیا ہے بد حال ہائے ہائے
 

الف عین

لائبریرین
میں شاید بات واضح نہیں کر پایا، بلکہ زمین کو بحر لکھ گیا۔ اصل مسئلہ قافیہ کر رہا ہے۔ روانی کی خاطر ہر دوسرے مصرع کا نصف آخر پانچ حرفی قافیہ اور ’ہائے ہائے‘ ہوتا تو بہترین تھا۔ تین حرفی کر دینے سے پھر وزن پورا کرنے کے لیے دو حروفی بھرتی کا لفظ ڈالنا ہی پڑتا ہے۔ لیکن اس مقصد سے جمال اور مثال کو الف زائدہ کے ساتھ باندھنا بھی زبردستی لگتا ہے۔ ویسے درست تو ہے۔ امثال مذکر ہے یا مؤنث، ایک سوال محمد ریحان قریشی سے۔
شروع ے اشعار تو درست ہیں۔ ان میں کچھ تجویز کیا جا سکتا ہے۔
لُوٹا ہے چین دل کا دے کر یہ بیقراری
مجھ کو کیا ہے ایسے کنگال ہائے ہائے
÷÷اول کو یوں کہیں تو
اک بے قراری دے کر لوٹا ہے دل کا سب کچھ
تو؟؟

جی میں خیال اس کا سوچیں ہیں بکھری بکھری
دل کا ہے فکر سے یوں جنجال ہائے ہائے
۔۔یہ شعر ہی محض قافیہ کا استعمال لگ رہا ہے۔ اس کو غزل بدر کر دو۔

ماضی سے حال میں وہ ایسے مجھے ہے لایا
خوش حال سے کیا ہے بد حال ہائے ہائے
÷÷ایسے مجھے ہے‘ کی جگہ افر
’اس طرح مجھ کو لایا
کہیں تو روانی بہتر محسوس ہوتی ہےمیرے خیال میں۔
 
میں شاید بات واضح نہیں کر پایا، بلکہ زمین کو بحر لکھ گیا۔ اصل مسئلہ قافیہ کر رہا ہے۔ روانی کی خاطر ہر دوسرے مصرع کا نصف آخر پانچ حرفی قافیہ اور ’ہائے ہائے‘ ہوتا تو بہترین تھا۔ تین حرفی کر دینے سے پھر وزن پورا کرنے کے لیے دو حروفی بھرتی کا لفظ ڈالنا ہی پڑتا ہے۔ لیکن اس مقصد سے جمال اور مثال کو الف زائدہ کے ساتھ باندھنا بھی زبردستی لگتا ہے۔ ویسے درست تو ہے۔
جناب محترم الف عین بہت شکریہ وضاحت کے لیے، میں تو دل چھوڑ بیٹھا تھا کہ یہ غزل بھی بیکار گئی ردیف کی وجہ سے۔ خیربہت مہربانی آپ نے وضاحت کردی۔ امثال والے شعر کو اگر یوں بدل دیں تو ’زبردستی‘ والی بات سے جان چھوٹ سکتی ہے؟

واللہ اس کا جلوہ خنجر چلائے دل پر
اس پر غضب ہے اس کی خلخال ہائے ہائے

لُوٹا ہے چین دل کا دے کر یہ بیقراری
مجھ کو کیا ہے ایسے کنگال ہائے ہائے
÷÷اول کو یوں کہیں تو
اک بے قراری دے کر لوٹا ہے دل کا سب کچھ
تو؟؟
بہت بہتر ہے جناب، لیکن آپ ہی کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے ایک متبادل میری طرف سے۔ آپ کے رائے درکار ہوگی اس پر
لوٹا ہے چین جب سے اب بیقراریاں ہیں

جی میں خیال اس کا سوچیں ہیں بکھری بکھری
دل کا ہے فکر سے یوں جنجال ہائے ہائے
۔۔یہ شعر ہی محض قافیہ کا استعمال لگ رہا ہے۔ اس کو غزل بدر کر دو۔
جیسا آپ فرمائیں۔
ماضی سے حال میں وہ ایسے مجھے ہے لایا
خوش حال سے کیا ہے بد حال ہائے ہائے
÷÷ایسے مجھے ہے‘ کی جگہ افر
’اس طرح مجھ کو لایا
کہیں تو روانی بہتر محسوس ہوتی ہےمیرے خیال میں۔
جی بہتر ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ خلخال لفظ سے میں نا واقف ہوں۔
متبادل مصرع بھی درست ہے لیکن سب کچھ لفظ کنگال کو واضح کر رہا ہے
 
یہ خلخال لفظ سے میں نا واقف ہوں۔
جناب محترم الف عین صاحب خلخال سے مراد یہاں پازیب لیا ہے۔
متبادل مصرع بھی درست ہے لیکن سب کچھ لفظ کنگال کو واضح کر رہا ہے
جیسے آپ مناسب سمجھیں، ’سب کچھ‘ والا ہی شامل کر لیتا ہوں۔
 
لیکن خلخال کا تعلق پہلے مصرع کے خنجر سے نہیں ہوتا
محترم جناب الف عین صاحب پہلے مصرعے میں خنجر کا تعلق تو جلوے کے ساتھ 'اس پر' اضافی ہے اس کی خلخال۔ اگر مناسب نہیں تو پھر امثال والا مصرع ہی رکھ لیتا ہوں مونث کے انداز میں۔
 
اچھی کوشش ہے ۔۔۔جاری رکھیں کوشش اور تگ دو کرتے رہیں۔۔۔
بہت شکریہ سید لبید غزنوی بھائی حوصلہ افزائی کا شکریہ۔ جس حساب سے غلطیاں کررہا ہوں، سوچتا ہوں چھوڑ ہی دوں کہ اپنے بس کی بات نہیں۔ اساتذہ اکرام تو شفقت فرما رہیں ہے لیکن شاید میری کج فہمی ہی آڑے آ رہی ہے۔
 
بہت شکریہ سید لبید غزنوی بھائی حوصلہ افزائی کا شکریہ۔ جس حساب سے غلطیاں کررہا ہوں، سوچتا ہوں چھوڑ ہی دوں کہ اپنے بس کی بات نہیں۔ اساتذہ اکرام تو شفقت فرما رہیں ہے لیکن شاید میری کج فہمی ہی آڑے آ رہی ہے۔
شاہ سوار بننے کے لیے بار بار گرنا پڑتا ہے کوئی نہیں آپ بولتےرہیں اور لکھتے رہیں ۔۔ایک دن بہت اچھا بولنے اور لکھنے لگیں گے ان شاء اللہ۔۔پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔۔۔
 
Top