غزل برائے اصلاح : غموں کا یہ بار لاد کر زندگی کی گاڑی کو کھینچ لوں گا

سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔

مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن

غموں کا یہ بار لاد کر زندگی کی گاڑی کو کھینچ لوں گا
کبھی جو رونا بھی آ گیا تو میں اپنے ہونٹوں کو بھینچ لوں گا

میں اک حسیں یادگار کے طور پر ، مری جاں تمہارے رخ سے
نقاب کو کھینچتے ہوئے اک تمہاری تصویر کھینچ لوں گا

غزل لکھوں گا ، امر کروں گا ، میں اتنی ساری محبتوں کو
اکیلا چاہت کے بیل بوٹوں کو خون اپنا میں سینچ لوں گا

خدا نے چاہا وہ لوٹ آیا اگر دبارہ کروں گا ایسا
اسے میں جانے نہ دوں گا پھر سے ، لگا کے سینے سے بھینچ لوں گا

اگر مجھے چھوڑ کر جو جانا بھی چاہے گا ، جائے گا کہاں تک
وہ جیسے چڑھنے لگے گا بس پر ، پکڑ کے بازو سے کھینچ لوں گا

ارادہ ہے اب کی بار جب تو نگہ سے کھینچے گا میرے دل کو
ثبوت کے طور پر میں عمران تیری تصویر کھینچ لوں گا

شکریہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کھینچ کا درست تلفظ ے کے ساتھ کھینچ ہے، جب کہ بھینچ اور سینچ میں چھوٹی ی ہے۔ ویسے چل بھی سکتا ہے لیکن محض تین قوافی پر مبنی مکمل غزل؟
اب جب کہ ہی ڈالی ہے تو اصلاح کرنی ہے۔

غموں کا یہ بار لاد کر زندگی کی گاڑی کو کھینچ لوں گا
کبھی جو رونا بھی آ گیا تو میں اپنے ہونٹوں کو بھینچ لوں گا
... غموں کا ہار؟ غموں کا بوجھ ہی کی کہو، ہار تو فٹ نہیں لگتا

میں اک حسیں یادگار کے طور پر ، مری جاں تمہارے رخ سے
نقاب کو کھینچتے ہوئے اک تمہاری تصویر کھینچ لوں گا
.. درست لیکن مفہوم عجیب سا ہے

غزل لکھوں گا ، امر کروں گا ، میں اتنی ساری محبتوں کو
اکیلا چاہت کے بیل بوٹوں کو خون اپنا میں سینچ لوں گا
... خون سی چنا کون سا محاورہ ہے؟ خون سے سینچنا ہوتا ہے۔
اکیلا چاہت کے بیل بوٹے لہو سے اپنے میں میں سینچ لوں گا

خدا نے چاہا وہ لوٹ آیا اگر دبارہ کروں گا ایسا
اسے میں جانے نہ دوں گا پھر سے ، لگا کے سینے سے بھینچ لوں گا
.... کروں گا ایسا کے ٹکڑے کی جگہ 'تو یوں کروں گا' بہتر ہو گا

اگر مجھے چھوڑ کر جو جانا بھی چاہے گا ، جائے گا کہاں تک
وہ جیسے چڑھنے لگے گا بس پر ، پکڑ کے بازو سے کھینچ لوں گا
.. جو جانا.. تنافر ہے، 'چاہے گا' کی ے اسقاط اچھا نہیں لگتا، الفاظ بدل دو، جیسے
.... وہ جانا بھی چاہے، پھر جائے.... الخ

ارادہ ہے اب کی بار جب تو نگہ سے کھینچے گا میرے دل کو
ثبوت کے طور پر میں عمران تیری تصویر کھینچ لوں گا
.. درست
 
کھینچ کا درست تلفظ ے کے ساتھ کھینچ ہے، جب کہ بھینچ اور سینچ میں چھوٹی ی ہے۔ ویسے چل بھی سکتا ہے لیکن محض تین قوافی پر مبنی مکمل غزل؟
اب جب کہ ہی ڈالی ہے تو اصلاح کرنی ہے۔

غموں کا یہ بار لاد کر زندگی کی گاڑی کو کھینچ لوں گا
کبھی جو رونا بھی آ گیا تو میں اپنے ہونٹوں کو بھینچ لوں گا
... غموں کا ہار؟ غموں کا بوجھ ہی کی کہو، ہار تو فٹ نہیں لگتا

میں اک حسیں یادگار کے طور پر ، مری جاں تمہارے رخ سے
نقاب کو کھینچتے ہوئے اک تمہاری تصویر کھینچ لوں گا
.. درست لیکن مفہوم عجیب سا ہے

غزل لکھوں گا ، امر کروں گا ، میں اتنی ساری محبتوں کو
اکیلا چاہت کے بیل بوٹوں کو خون اپنا میں سینچ لوں گا
... خون سی چنا کون سا محاورہ ہے؟ خون سے سینچنا ہوتا ہے۔
اکیلا چاہت کے بیل بوٹے لہو سے اپنے میں میں سینچ لوں گا

خدا نے چاہا وہ لوٹ آیا اگر دبارہ کروں گا ایسا
اسے میں جانے نہ دوں گا پھر سے ، لگا کے سینے سے بھینچ لوں گا
.... کروں گا ایسا کے ٹکڑے کی جگہ 'تو یوں کروں گا' بہتر ہو گا

اگر مجھے چھوڑ کر جو جانا بھی چاہے گا ، جائے گا کہاں تک
وہ جیسے چڑھنے لگے گا بس پر ، پکڑ کے بازو سے کھینچ لوں گا
.. جو جانا.. تنافر ہے، 'چاہے گا' کی ے اسقاط اچھا نہیں لگتا، الفاظ بدل دو، جیسے
.... وہ جانا بھی چاہے، پھر جائے.... الخ

ارادہ ہے اب کی بار جب تو نگہ سے کھینچے گا میرے دل کو
ثبوت کے طور پر میں عمران تیری تصویر کھینچ لوں گا
.. درست
بہت شکریہ محترم۔۔۔ یہ لفظ سر بار ہے بمعنی وزن۔۔۔ آپ کے مشورے کے مطابق بوجھ ہی کر لیتے ہیں۔۔۔
حسین یادگار والا شعر حذف کر دیا ہے۔۔۔ اس جیسا شعر نیچے بھی موجود ہے۔۔۔ صرف اصلاح کے لئے پیش کیا تھا۔۔۔
 
سر الف عین

غموں کا یہ بوجھ لاد کر زندگی کی گاڑی کو کھینچ لوں گا
کبھی جو رونا بھی آ گیا تو میں اپنے ہونٹوں کو بھینچ لوں گا

غزل لکھوں گا ، امر کروں گا ، میں اتنی ساری محبتوں کو
اکیلا چاہت کے بیل بوٹے لہو سے اپنے میں سینچ لوں گا

خدا نے چاہا وہ لوٹ آیا اگر دبارہ تو یوں کروں گا
اسے میں جانے نہ دوں گا پھر سے ، لگا کے سینے سے بھینچ لوں گا

اگر مجھے چھوڑ کر وہ جانا بھی چاہے ، پھر جائے گا کہاں تک
وہ جیسے چڑھنے لگے گا بس پر ، پکڑ کے بازو سے کھینچ لوں گا

ارادہ ہے اب کی بار جب تو نگہ سے کھینچے گا میرے دل کو
ثبوت کے طور پر میں عمران تیری تصویر کھینچ لوں گا
 
آخری تدوین:
وہ جیسے چڑھنے لگے گا بس پر ، پکڑ کے بازو سے کھینچ لوں گا
اور اگر وہ آپ کے کھینچنے کی وجہ سے چلتی بس سے منہ کےبل گر پڑا تو؟؟؟ :)
مزاح برطرف، سنجیدہ مشورہ یہ ہے کہ بس کے علاوہ کچھ اور فکر کرکے دیکھیں۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 
اور اگر وہ آپ کے کھینچنے کی وجہ سے چلتی بس سے منہ کےبل گر پڑا تو؟؟؟ :)
مزاح برطرف، سنجیدہ مشورہ یہ ہے کہ بس کے علاوہ کچھ اور فکر کرکے دیکھیں۔

دعاگو،
راحلؔ۔
آخری شعر دیکھئے ۔۔۔ کونسا زیادہ بہتر ہے۔۔۔

کبھی جو کھینچے گا تارِ دل سے وہ شوخ قلب و جگر کو میرے
تو میں بھی عمران ان نگاہوں سے اُس کی تصویر کھینچ لوں گا

یا

ارادہ ہے اب کی بار جب تو نگہ سے کھینچے گا میرے دل کو
ثبوت کے طور پر میں عمران تیری تصویر کھینچ لوں گا
 
آخری شعر دیکھئے ۔۔۔ کونسا زیادہ بہتر ہے۔۔۔

کبھی جو کھینچے گا تارِ دل سے وہ شوخ قلب و جگر کو میرے
تو میں بھی عمران ان نگاہوں سے اُس کی تصویر کھینچ لوں گا

یا

ارادہ ہے اب کی بار جب تو نگہ سے کھینچے گا میرے دل کو
ثبوت کے طور پر میں عمران تیری تصویر کھینچ لوں گا

میرے خیال میں پہلے والا بہتر ہے۔
"ان نگاہوں" کو "اپنی نظروں" کردیں تو۔ "ان نگاہوں" کچھ بھرتی کا سا لگتا ہے۔
 
Top