محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
سنا ہے جام محفل میں پلاتا بھی ہے خود ساقی
گراتا بھی ہے خود ساقی اٹھاتا بھی ہے خود ساقی
نشے میں جھومتا ہے جب پلا کر جام خود ساقی
یوں دیوانہ وہ رندوں کو بناتا بھی ہے خود ساقی
وفا کے نام پر جذبے محبت کے جگاتا ہے
بنا کر نقش الفت کے مٹاتا بھی ہے خود ساقی
جلا کر آتشِ غم سے شرابِ دید دیتا ہے
لگا کر آگ پہلے پھر بجھاتا بھی ہے خود ساقی
فقط انکار سے اس کے قیامت ایک برپا ہے
دلا کر جوش پھر اس کو دباتا بھی ہے خود ساقی
ہٹا کر رخ سے وہ پردہ یوں دیوانہ بناتا ہے
مگر پھر دید کی خاطر رلاتا بھی ہے خود ساقی
عجب دیدار ہے اس کا دلوں کو چین آتا ہے
طبیبِ قلب بھی خود ہے ستاتا بھی ہے خود ساقی
کبھی تو جام چھلکا کر کبھی تھوڑا سا ترسا کر
وہ میخانے کی یوں قیمت بڑھاتا بھی ہے خود ساقی
کبھی تو جوش میں آ کر وہ بن مانگے پلاتا ہے
کبھی اک بوند کی خاطر رلاتا بھی ہے خود ساقی