غزل برائے اصلاح : خوشی سے دل یہ میرا کچھ نہال ھی تو نہیں : عمران نیازی

Imran Niazi

محفلین
اسلام و علیکم

خوشی سے دل یہ میرا کچھ نہال بھی تو نہیں
غمِ فراق میں لیکن نڈھال بھی تو نہیں
بھلا دیا مجھے اُس نے تو بات ہی کیا ہے
کمال ہے، مگر اتنا کما ل بھی تو نہیں
شکستہ عہد کبھی ذودِ رنج تھا لیکن
ملال ہے کہ اب یہ ملال بھی تو نہیں
غمِ معاش میں یہ بھی تو بھول سکتا ہے
جو رنج تم نے دیا لازوال بھی تو نہیں
یہ رتجگوں کا تسلسل ہے زیست میں کیونکر
مرے خیال میں کوئی خیال بھی تو نہیں
میں اُس کے حسن کو لفظوں میں قید کیسے کروں
کوئی مثال یہاں بے مثال بھی تو نہیں
میں اُس کی بات کو عمران مان لوں لیکن
یہ میرا دل کہ میرا ہم خیال بھی تو نہیں​
 

الف عین

لائبریرین
اصلاح پیش ہے

خوشی سے دل یہ میرا کچھ نہال بھی تو نہیں
غمِ فراق میں لیکن نڈھال بھی تو نہیں
///درست، صرف ’مرا‘ کا محل ہے۔

بھلا دیا مجھے اُس نے تو بات ہی کیا ہے
کمال ہے، مگر اتنا کما ل بھی تو نہیں
/// درست

شکستہ عہد کبھی زود رنج تھا لیکن
ملال ہے کہ اب یہ ملال بھی تو نہیں
دوسرا مصرع وزن میں نہ ہوتے ہوئے بھی پسند آیا، لیکن پہلا مصرع؟ مفہوم سمجھ میں نہیں آیا۔
بہر حال دوسرا مصرع یوں کر دو۔
ملال یہ ہے کہ اب یہ ملال بھی تو نہیں
یا
ملال یہ ہے کہ اب کچھ ملال بھی تو نہیں

غمِ معاش میں یہ بھی تو بھول سکتا ہے
جو رنج تم نے دیا لازوال بھی تو نہیں
/// درست۔۔۔ اگرچہ بھولنا ان معنوں میں مجھے ذاتی طور پر پسند نہیں۔ یعنی ’بھلا دیا جانا‘

یہ رتجگوں کا تسلسل ہے زیست میں کیونکر
مرے خیال میں کوئی خیال بھی تو نہیں
دونوں مصرعوں میں ربط؟ پہلے مصرع میں رتجگوں کا تسلسل‘ خوب ہے۔ لیکن ’زیست‘ جیسے ثقہ لفظ کے ساتھ نہیں!! مفہوم واضح ہو جائے تو کچھ کیا جائے اس کا۔ دوسرا مصرع اچھا رواں ہے۔

میں اُس کے حسن کو لفظوں میں قید کیسے کروں
کوئی مثال یہاں بے مثال بھی تو نہیں
/// درست

میں اُس کی بات کو عمران مان لوں لیکن
یہ میرا دل کہ میرا ہم خیال بھی تو نہیں
/// درست، بس ’مرا‘ کا محل ہے دوسرے مصرع میں!!
 
Top