غزل برائے اصلاح : جب مصور کوئی تصویر بناتا ہی نہیں

جب مُصوِّر کوئی تصویر بناتا ہی نہیں
پھر یہ تصویر کا ڈر کیا ہے کہ جاتا ہی نہیں

ہم سبھی لوگ جو اَطراف سے بند دائرہ ہیں
ایسی تقدیر کوئی ہاتھ مٹاتا ہی نہیں

تم وہی ہو نا! جسے میں نے کہیں ڈھونڈا تھا
کیا کروں حافِظہ اب یاد دلاتا ہی نہیں

میرے حصّے کے چراغوں کو بجھا رہنے دو
جلتے سُورج کو کوئی آگ دکھاتا ہی نہیں

ایک مُدِّت سے کہیں آگ، کہیں پانی ہے
آگ بھجتی ہی نہیں پانی جَلاتا ہی نہیں

یہ سبھی جسم سے پہلے کی کہانی ہے میاں
جسم کے بعد کوئی قبر پہ آتا ہی نہیں

(حُسین ہاشمی)
 

الف عین

لائبریرین
جب مُصوِّر کوئی تصویر بناتا ہی نہیں
پھر یہ تصویر کا ڈر کیا ہے کہ جاتا ہی نہیں
... مطلع واضح نہیں ہوا ، تصویر کا دہرایا جانا بھی اچھا نہیں

ہم سبھی لوگ جو اَطراف سے بند دائرہ ہیں
ایسی تقدیر کوئی ہاتھ مٹاتا ہی نہیں
.. بند دائرہ بحر میں نہیں، محض' بن دائرہ' آتا ہے۔ اگر مکمل آ بھی جائے تو تنافر ہو جاتا ہے

تم وہی ہو نا! جسے میں نے کہیں ڈھونڈا تھا
کیا کروں حافِظہ اب یاد دلاتا ہی نہیں
... درست

میرے حصّے کے چراغوں کو بجھا رہنے دو
جلتے سُورج کو کوئی آگ دکھاتا ہی نہیں
.. درست

ایک مُدِّت سے کہیں آگ، کہیں پانی ہے
آگ بھجتی ہی نہیں پانی جَلاتا ہی نہیں
.. واضح نہیں ہوا، پانی آگ بجھاتا ہے یا جلاتا ہے؟ دوسرے مصرعے میں پانی کی ی ساقط ہو رہی ہے

یہ سبھی جسم سے پہلے کی کہانی ہے میاں
جسم کے بعد کوئی قبر پہ آتا ہی نہیں
... دونوں مصرعوں میں 'جسم' کی تکرار اچھی نہیں
 
Top