غزل برائے اصلاح : اگر وہ دل سے دعا کرے گا

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
پہلی بار ایک غیر منقوط غزل کہنے کی کوشش کی ہے ، براہِ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں _

غزل

اگر وہ دل سے دعا کرے گا
مدام اس کو مِلا کرے گا

ملول ہے وہ کہ روٹی کم ہے
کہاں سے دارو دوا کرے گا

دل اس کو ٹوکے گا روک لے گا
اگر وہ ہم کو رِہا کرے گا

مِلا ہے کل اس کے ہی کرم سے
کرم سے اس کے مِلا کرے گا

گلہ کرے گا ، وہ ہم سے مل کر
وہ ہم سے مل کر ، گلہ کرے گا

ہمارے ہر درد اور دکھ کو
ہمارا دل ہی سہا کرے گا

علی ! ہُوا دور اگر وہ ہم سے
اداس ہر دم رَہا کرے گا
 

الف عین

لائبریرین
غیر منقوط یا اس قسم کی کوئی بھی شعوری کوشش استادی کی نمائش کے لئے روا کہی جا سکتی ہے ورنہ اچھی شاعری کے لئے سد راہ ہے۔ خود ہی غور کرو کہ کوئی شعر واقعی اتنا اچھا ہے کہ بغیر صنعت بتائے سبھی واہ واہ کر سکیں۔ ویسے تکنیکی طور کوئی سقم نہیں۔
البتہ مطلع میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا ملے گا؟
 

اشرف علی

محفلین
خود ہی غور کرو کہ کوئی شعر واقعی اتنا اچھا ہے کہ بغیر صنعت بتائے سبھی واہ واہ کر سکیں۔
جی سر ! آپ نے بالکل صحیح فرمایا _ مجھے خود ہی لگ رہا تھا کہ یہ میری اب تک کی سب سے پھیکی غزل ہوئی ہے _
ویسے تکنیکی طور کوئی سقم نہیں۔
الحمد للّٰہ
غیر منقوط یا اس قسم کی کوئی بھی شعوری کوشش استادی کی نمائش کے لئے روا کہی جا سکتی ہے ورنہ اچھی شاعری کے لئے سد راہ ہے۔ خود ہی غور کرو کہ کوئی شعر واقعی اتنا اچھا ہے کہ بغیر صنعت بتائے سبھی واہ واہ کر سکیں۔ ویسے تکنیکی طور کوئی سقم نہیں۔
البتہ مطلع میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا ملے گا؟
سر ! میں نے مطلع میں یہ کہنا چاہا ہے کہ اگر کوئی شخص دل سے دعا کرے گا تو وہ جو مانگے گا اسے ہمیشہ ملتا رہے گا _

آپ کے اس قیمتی مشورے کے لیے میں آپ کا ممنون و متشکر ہوں سر
جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
مطلع میں اصل میں 'جو' کے بغیر بات نہیں بنتی مگر اس میں ایک نقطہ ہے ج کا۔ ظہیراحمدظہیر کی طرح 'جو' لگا دو، ساتھ میں نعرہ لگا دو.... نقطےہٹا کے!
مجھے لگا اس غزل پر مزید محنت کرنا بیکار ہے اس لیے میں نے دوبارہ کوئی مطلع نہیں سوچا
لیکن آج آپ نے پھر اس طرف اشارا کیا تو مجھے لگا شاید مطلع اگر ٹھیک ہو جائے تو یہ غزل دوستوں کو سنائی جا سکتی ہے
اس لیے ایک کوشش ...

اگر دل اس کا دُکھا کرے گا
کہو ! وہ کس سے کہا کرے گا

حوصلہ افزائی کے لیے مشکور ہوں سر
 

الف عین

لائبریرین
مجھے لگا اس غزل پر مزید محنت کرنا بیکار ہے اس لیے میں نے دوبارہ کوئی مطلع نہیں سوچا
لیکن آج آپ نے پھر اس طرف اشارا کیا تو مجھے لگا شاید مطلع اگر ٹھیک ہو جائے تو یہ غزل دوستوں کو سنائی جا سکتی ہے
اس لیے ایک کوشش ...

اگر دل اس کا دُکھا کرے گا
کہو ! وہ کس سے کہا کرے گا

حوصلہ افزائی کے لیے مشکور ہوں سر
یہ مطلع درست ہے اور خوب ہے
 

اشرف علی

محفلین
یہ مطلع درست ہے اور خوب ہے
ارے وااااااہ
کل کی مایوسی آج خوشی میں بدل گئی
کم از کم ایک شعر تو ایسا ہو گیا جس پر آپ نے "خوب ہے" کہہ دیا
بس اب یہ غزل بھی کامیاب ہو گئی
بہت بہت شکریہ سر
اللّٰہ کا کرم ہوا کہ آپ کے دل میں بات ڈال کر اس غزل کو مکمل کروا دیا نہیں تو یہ غزل شاید بغیر مطلع کے ہی رہ جاتی ...
اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ، آمین _
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

اگر دل اس کا دُکھا کرے گا
کہو ! وہ کس سے کہا کرے گا

ملول ہے وہ کہ روٹی کم ہے
کہاں سے دارو دوا کرے گا

دل اس کو ٹوکے گا روک لے گا
اگر وہ ہم کو رِہا کرے گا

مِلا ہے کل اس کے ہی کرم سے
کرم سے اس کے مِلا کرے گا

گلہ کرے گا ، وہ ہم سے مل کر
وہ ہم سے مل کر ، گلہ کرے گا

ہمارے ہر درد اور دکھ کو
ہمارا دل ہی سہا کرے گا

علی ! ہُوا دور اگر وہ ہم سے
اداس ہر دم رَہا کرے گا


" کوئی تمہیں تب تک نہیں ہرا سکتا جب تک تم خود سے نہ ہار جاؤ "
 
Top