غزل برائے اصلاح :: اب جائیں ہم کہاں دلِ ویراں لیے ہوئے

استاد محترم برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
الف عین
عظیم


درد اور یاس حسرت و حرماں لیے ہوئے
رہتا ہوں اپنے ساتھ یہ ساماں لیے ہوئے
ہم کاٹ لیں گے عمر فقیری میں لیکن
جیتے نہیں کسی کا بھی احساں لیے ہوئے
بزمِ جہاں سے گزرے نہ ہم نے کیا قیام
آئے تھے ساتھ عمرِ گریزاں لیے ہوئے
یہ سوچ کر کہ قیس کے ہوجائیں ہمسفر
پہنچے ہیں دشت چاک گریباں لیے ہوئے
بزمِ طرب میں ٹھہرے یہ امید لے کے ہم
آئے گا کوئی یار کا فرماں لیے ہوئے
جز اس کے کیا دوں اور محبت کی میں دلیل
رہتا ہوں ساتھ اشکوں کا طوفاں لیے ہوئے
ہم جیت جاتے لشکرِ طاغوت سے مگر
آیا تھا ساتھ اپنے وہ انساں لیے ہوئے
نیر نہیں ہے کوئی یہاں دل کا رازداں
اب جائیں ہم کہاں دلِ ویراں لیے ہوئے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل کہتے ہو خورشید میاں، بہت کم اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے
درد اور یاس حسرت و حرماں لیے ہوئے
رہتا ہوں اپنے ساتھ یہ ساماں لیے ہوئے
... قافیے کی غلطی ہے یعنی ایطا در آیا ہے
.محض بہتری کے لئے، پہلے مصرع میں مزید یہ کہ دونوں جگہ اور' رکھو یا دونوں جگہ' و'

ہم کاٹ لیں گے عمر فقیری میں لیکن
جیتے نہیں کسی کا بھی احساں لیے ہوئے
.. پہلے مصرع میں کچھ چھوٹ گیا پے شاید کہ بحر سے خارج ہو گیا ہے
. فقیری میں بھی مگر
کیا جا سکتا ہے

بزمِ جہاں سے گزرے نہ ہم نے کیا قیام
آئے تھے ساتھ عمرِ گریزاں لیے ہوئے
.... پہلے مصرع میں زور پیدا کرنے کے لیے بس/ہی اور 'مگر' استعمال کیا جا سکتا ہے مصرع بدل کر
جیسے
بزم جہاں سے گزرے ہی ہم، کب رکے بھلا/کب کیا قیام
بزم جہاں سے گزرے ہی بس، ہم رکے نہیں
وغیرہ

یہ سوچ کر کہ قیس کے ہوجائیں ہمسفر
پہنچے ہیں دشت چاک گریباں لیے ہوئے
بزمِ طرب میں ٹھہرے یہ امید لے کے ہم
آئے گا کوئی یار کا فرماں لیے ہوئے
... اوپر کے اشعار درست

جز اس کے کیا دوں اور محبت کی میں دلیل
رہتا ہوں ساتھ اشکوں کا طوفاں لیے ہوئے
.. 'کیا دوں اور' اور 'اور کیا دوں' کیا بہتد رہے گا؟

ہم جیت جاتے لشکرِ طاغوت سے مگر
آیا تھا ساتھ اپنے وہ انساں لیے ہوئے
نیر نہیں ہے کوئی یہاں دل کا رازداں
اب جائیں ہم کہاں دلِ ویراں لیے ہوئے
.. دونوں درست
 
اچھی غزل کہتے ہو خورشید میاں، بہت کم اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے
درد اور یاس حسرت و حرماں لیے ہوئے
رہتا ہوں اپنے ساتھ یہ ساماں لیے ہوئے
... قافیے کی غلطی ہے یعنی ایطا در آیا ہے
.محض بہتری کے لئے، پہلے مصرع میں مزید یہ کہ دونوں جگہ اور' رکھو یا دونوں جگہ' و'

ہم کاٹ لیں گے عمر فقیری میں لیکن
جیتے نہیں کسی کا بھی احساں لیے ہوئے
.. پہلے مصرع میں کچھ چھوٹ گیا پے شاید کہ بحر سے خارج ہو گیا ہے
. فقیری میں بھی مگر
کیا جا سکتا ہے

بزمِ جہاں سے گزرے نہ ہم نے کیا قیام
آئے تھے ساتھ عمرِ گریزاں لیے ہوئے
.... پہلے مصرع میں زور پیدا کرنے کے لیے بس/ہی اور 'مگر' استعمال کیا جا سکتا ہے مصرع بدل کر
جیسے
بزم جہاں سے گزرے ہی ہم، کب رکے بھلا/کب کیا قیام
بزم جہاں سے گزرے ہی بس، ہم رکے نہیں
وغیرہ

یہ سوچ کر کہ قیس کے ہوجائیں ہمسفر
پہنچے ہیں دشت چاک گریباں لیے ہوئے
بزمِ طرب میں ٹھہرے یہ امید لے کے ہم
آئے گا کوئی یار کا فرماں لیے ہوئے
... اوپر کے اشعار درست

جز اس کے کیا دوں اور محبت کی میں دلیل
رہتا ہوں ساتھ اشکوں کا طوفاں لیے ہوئے
.. 'کیا دوں اور' اور 'اور کیا دوں' کیا بہتد رہے گا؟

ہم جیت جاتے لشکرِ طاغوت سے مگر
آیا تھا ساتھ اپنے وہ انساں لیے ہوئے
نیر نہیں ہے کوئی یہاں دل کا رازداں
اب جائیں ہم کہاں دلِ ویراں لیے ہوئے
.. دونوں درست
سر حوصلہ افزائی کیلئے شکریہ امید ہے کہ اسی طرح آئندہ بھی اپ مجھے اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے رہیں گے
 
سر کیا اب ٹھیک ہو گئی یہ غزل

رنج و الم یہ حسرت و حرماں لیے ہوئے
رہتا ہوں اپنے ساتھ یہ ساماں لیے ہوئے
ہم کاٹ لیں گے عمر فقیری میں بھی مگر
جیتے نہیں کسی کا بھی احساں لیے ہوئے
بزمِ جہاں سے گزرے ہیں پر ہم رکے نہیں
آئے تھے ساتھ عمرِ گریزاں لیے ہوئے
یہ سوچ کر کہ قیس کے ہوجائیں ہمسفر
پہنچے ہیں دشت چاک گریباں لیے ہوئے
بزمِ طرب میں ٹھہرے یہ امید لے کے ہم
آئے گا کوئی یار کا فرماں لیے ہوئے
جز اس کے اور کیا دوں محبت کی میں دلیل
رہتا ہوں ساتھ اشکوں کا طوفاں لیے ہوئے
ہم جیت جاتے لشکرِ طاغوت سے مگر
آیا تھا ساتھ اپنے وہ انساں لیے ہوئے
نیر نہیں ہے کوئی یہاں دل کا رازداں
اب جائیں ہم کہاں دلِ ویراں لیے ہوئے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں ایطا تو اب بھی ہے۔ شاید سمجھے نہیں۔ دوسرے قوافی راں، فاں، ساں ہیں عزل کے، لیکن مطلع، جو قوافی مقرر کرتا ہے، کے دونوں مصرعوں میں ماں ہے، اس لیے حرماں اور ساماں قوافی غلط ہیں ایک متبادل ذہن میں آیا ہے
آنکھوں میں اشک، فکر پریشاں....
باقی درست ہے
 
مطلع میں ایطا تو اب بھی ہے۔ شاید سمجھے نہیں۔ دوسرے قوافی راں، فاں، ساں ہیں عزل کے، لیکن مطلع، جو قوافی مقرر کرتا ہے، کے دونوں مصرعوں میں ماں ہے، اس لیے حرماں اور ساماں قوافی غلط ہیں ایک متبادل ذہن میں آیا ہے
آنکھوں میں اشک، فکر پریشاں....
باقی درست ہے

اصلاح کیلئے میں اپ کا شکر گزار ہوں
 
Top