غزل برائے اصلاح ، مشورہ اور رہنمائی


کچھ تو یادوں کا پاس رہنے دو
دل میں تھوڑی سی آس رہنے دو

پھر سجا لیں گے طرب کی محفل
آج دل ہے اداس رہنے دو

اینٹ پتھر ذرا سے کم کر دو
شہر میں گل کی باس رہنے دو

سارا عالم سیراب ہو جائے
میرے حصے میں پیاس رہنے دو

یا کرو قیس کو ملبوس شکیلؔ
یا مجھے بے لباس رہنے دو​
 
واہ واہ شکیل صاحب۔ کیا کہنے ۔ اصلاح تو اساتذہ کریں گے۔ ہمیں کلام نے لطف دیا۔ بہت خوب۔
پھر سجا لیں گے طرب کی محفل
آج دل ہے اداس رہنے دو
اینٹ پتھر ذرا سے کم کر دو
شہر میں گل کی باس رہنے دو
بہت خوب کیا کہنے۔
 
خوب جناب۔ اساتذہ کا کام اساتذہ جانیں۔ دو باتیں محسوس ہوئی ہیں۔
پھر سجا لیں گے طرب کی محفل
یہ لفظ طَرَب ہے ، آپ نے طَرْب استعمال کیا ہے۔
یا کرو قیس کو ملبوس شکیلؔ
اس مصرع کو دیکھ لیں۔
 
خوب جناب۔ اساتذہ کا کام اساتذہ جانیں۔ دو باتیں محسوس ہوئی ہیں۔

یہ لفظ طَرَب ہے ، آپ نے طَرْب استعمال کیا ہے۔

اس مصرع کو دیکھ لیں۔
جزاک اللہ، رہنمائی کا شکریہ، مقطع کے مصرع میں مزید رہنمائی فرمایں تو مشکور ہوں گا
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل میں دو بحور کا استعمال ہو گیا ہے۔ وہی دونوں مصرعے دوسری بحر میں آ گئے ہیں جن پر احباب کو وزن کا شک ہے۔
اس غزل کے ارکان ہیں
فاعلاتن مفاعلن فعلن
جو ان ارکان میں کنفیوز کی جا سکتی ہے
فاعلاتن فَعِلاتن فعلن
طرب کو درست تلفظ ے ساتھ (ط اور ر مفتوح) باندھا جائے تو یہ مصرع دوسری بحر میں ہوتا ہے، اور ’ر‘ پر سکون کے ساتھ باندھا جائے تو اسی غزل کی بحر میں آتا ہے۔ غزل کے لیے ایک ہی بحر کی پابندی ضروری ہے،۔
ہا کرو قیس کو ملبوس شکیل
والا مصرع بھی اسی دوسری بحر میں ہو گیا ہے۔
یہ دونوں اشعار تو درست کرنے کی ضرورت ہے ہی۔
یہ مصرع تو دونوں بحور میں نہیں آتا۔
سارا عالم سیراب ہو جائے
 
اس غزل میں دو بحور کا استعمال ہو گیا ہے۔ وہی دونوں مصرعے دوسری بحر میں آ گئے ہیں جن پر احباب کو وزن کا شک ہے۔
اس غزل کے ارکان ہیں
فاعلاتن مفاعلن فعلن
جو ان ارکان میں کنفیوز کی جا سکتی ہے
فاعلاتن فَعِلاتن فعلن
طرب کو درست تلفظ ے ساتھ (ط اور ر مفتوح) باندھا جائے تو یہ مصرع دوسری بحر میں ہوتا ہے، اور ’ر‘ پر سکون کے ساتھ باندھا جائے تو اسی غزل کی بحر میں آتا ہے۔ غزل کے لیے ایک ہی بحر کی پابندی ضروری ہے،۔
ہا کرو قیس کو ملبوس شکیل
والا مصرع بھی اسی دوسری بحر میں ہو گیا ہے۔
یہ دونوں اشعار تو درست کرنے کی ضرورت ہے ہی۔
یہ مصرع تو دونوں بحور میں نہیں آتا۔
سارا عالم سیراب ہو جائے
جزاک اللہ، جناب، اتنی باریک بینی سے رہنمائی پر، میں یقیناََ اتنی تکنیکی مہارت سے نابلد ہوں، آپ کی رہنمائی بہت کچھ سیکھنے پر اکسا رہی ہے، شکریہ
 
محترم الف عین صاحب ! ودیگر اساتذہ
ترمیم کے ساتھ دوبارہ جسارت کر رہا ہوں اگر بارِ خاطر نہ گزرے تو رہنمائی فرمائیں​

کچھ تو یادوں کا پاس رہنے دو
دل میں تھوڑی سی آس رہنے دو

کل طرب کی سجائیں گے محفل
آج دل ہے اداس رہنے دو

اینٹ پتھر ذرا سے کم کر دو
شہر میں گل کی باس رہنے دو

یا کرو با لباس قیس کو بھی
یا مجھے بے لباس رہنے دو​

سیر ہو جائے ایک دنیا شکیلؔ
میرے حصے میں پیاس رہنے دو​
 
اس غزل میں دو بحور کا استعمال ہو گیا ہے۔ وہی دونوں مصرعے دوسری بحر میں آ گئے ہیں جن پر احباب کو وزن کا شک ہے۔
اس غزل کے ارکان ہیں
فاعلاتن مفاعلن فعلن
جو ان ارکان میں کنفیوز کی جا سکتی ہے
فاعلاتن فَعِلاتن فعلن
طرب کو درست تلفظ ے ساتھ (ط اور ر مفتوح) باندھا جائے تو یہ مصرع دوسری بحر میں ہوتا ہے، اور ’ر‘ پر سکون کے ساتھ باندھا جائے تو اسی غزل کی بحر میں آتا ہے۔ غزل کے لیے ایک ہی بحر کی پابندی ضروری ہے،۔
ہا کرو قیس کو ملبوس شکیل
والا مصرع بھی اسی دوسری بحر میں ہو گیا ہے۔
یہ دونوں اشعار تو درست کرنے کی ضرورت ہے ہی۔
یہ مصرع تو دونوں بحور میں نہیں آتا۔
سارا عالم سیراب ہو جائے
محترم الف عین صاحب !
ترمیم کے ساتھ دوبارہ جسارت کر رہا ہوں اگر بارِ خاطر نہ گزرے تو رہنمائی فرمائیں​

کچھ تو یادوں کا پاس رہنے دو
دل میں تھوڑی سی آس رہنے دو

کل طرب کی سجائیں گے محفل
آج دل ہے اداس رہنے دو

اینٹ پتھر ذرا سے کم کر دو
شہر میں گل کی باس رہنے دو

یا کرو با لباس قیس کو بھی
یا مجھے بے لباس رہنے دو​
سیر ہو جائے ایک دنیا شکیلؔ
میرے حصے میں پیاس رہنے دو​
 

الف عین

لائبریرین
درست ہو گئی ہے غزل
یا کرو با لباس قیس کو بھی
یا مجھے بے لباس رہنے دو
میں روانی کی کمی اب بھی لگ رہی ہے۔ کیا یوں کر سکتے ہیں۔
یا عطا کر دو قیس کو ملبوس
یا
پیرہن قیس کو بھی پہنا دو
 
درست ہو گئی ہے غزل
یا کرو با لباس قیس کو بھی
یا مجھے بے لباس رہنے دو
میں روانی کی کمی اب بھی لگ رہی ہے۔ کیا یوں کر سکتے ہیں۔
یا عطا کر دو قیس کو ملبوس
یا
پیرہن قیس کو بھی پہنا دو
جزاک اللہ، جناب،" پیرہن قیس کو بھی پہنا دو" آپ کی اجازت سے استعمال کر رہا ہوں، امید ہے آئندہ بھی آپ کی رہنمائی حاصل رہے گی
 
Top