عمران سرگانی
محفلین
سر الف عین و دیگر اساتذہ تازہ غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔
افاعیل : مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
جو آج تو نہیں تو یہ محفل اداس ہے
محفل میں جو بھی شخص ہے شامل اداس ہے
کیسے اداس میں نہ ہوں اپنے ہی قتل پر۔
جو قتل کر کے مجھ کو مرا قاتل اداس ہے
یوں تو وجہ اداسی کی کوئی نہیں بنی
لیکن بروز عید مرا دل اداس ہے
کاجل تمہاری آنکھ میں پھیلا ہوا ہے یوں۔
جیسے تمہاری آنکھ کا یہ تل اداس ہے
تجھ کو ادھورا دیکھ کے عمران ، دیکھ تو
اس دنیا میں جو ذات ہے کامل اداس ہے
شکریہ
افاعیل : مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
جو آج تو نہیں تو یہ محفل اداس ہے
محفل میں جو بھی شخص ہے شامل اداس ہے
کیسے اداس میں نہ ہوں اپنے ہی قتل پر۔
جو قتل کر کے مجھ کو مرا قاتل اداس ہے
یوں تو وجہ اداسی کی کوئی نہیں بنی
لیکن بروز عید مرا دل اداس ہے
کاجل تمہاری آنکھ میں پھیلا ہوا ہے یوں۔
جیسے تمہاری آنکھ کا یہ تل اداس ہے
تجھ کو ادھورا دیکھ کے عمران ، دیکھ تو
اس دنیا میں جو ذات ہے کامل اداس ہے
شکریہ
آخری تدوین: