غزل: اے سالکِ راہِ دل ذرا سن

وجاہت حسین

محفلین
غزل

اے سالکِ راہِ دل ذرا سن، جب پیار ہوگا دشوار ہوگا
اٹھ اٹھ کے روئے گا رات میں تُو، پھر دھیرے دھیرے دیدار ہوگا

روحي کی 'یا' تھی امرِ الہی، اور جاعِلٌ بانگِ بادشاہی*
جس ناز سے ہے آدم بنایا، وہ بت گری کا شہکار ہوگا

یہ خیر و شر کے عریاں تماشے،ظلم و ستم اور ہر سمت لاشے
یہ حالِ انساں گر جبر میں ہے، کیا ہو اگر یہ مختار ہوگا

گردِ سفر ہوں گردوں کے تارے،دیکھیں ملائک حیرت سے سارے
تَحْتَ الثَّرىٰ ہوں سب اہلِ سدرہ، تو جب بھی محوِ رفتار ہوگا

نکلا ہے حافظؔ رویت کو تیری، مجھ کو نہ دھمکا غایت سے میری
اب بے حجابانہ سامنے آ، یا آر ہوگا یا پار ہوگا

* اللہ پاک نے آدم میں جو روح پھونکی ہے اس کی حقیقت لفظ ’روحی‘ جو آیاتِ مبارکہ 15:29 میں استعمال ہوا ہے، اس کی ’ی‘ میں ہے۔ اور یہی امرِ الٰہی ہے جس کا ذکر اللہ نے 17:85 میں کیا ہے کہ اے نبی ﷺ یہ لوگ آپ سے روح کے source سے متعلق پوچھتے ہیں تو آپ فرمادیجئے کہ یہ اللہ کے امر سے ہے۔ پھر اللہ نے ’جاعل‘ 2:31 کہہ کر اعلان کر دیا کہ یہ زمین کا خلفیہ ہے۔
 
Top