غزل: اپنی جانب ان کی رفتارِ خراماں دیکھیے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

اپنی جانب ان کی رفتارِ خراماں دیکھیے
ان کی جانب دل کے ہر ذرے کو رقصاں دیکھیے

خطہ خطہ پائیے دل کا ہلاکِ آرزو!
گوشہ گوشہ آرزو کا گل بداماں دیکھیے

سب سے چھپ کر دیکھیے، سب سے چھپا کر دیکھیے
یعنی وہ روئے حسیں تا حدِ امکاں دیکھیے

دیکھیے کیوں خارج از خود جلوۂ روئے حبیب
اپنی ہی لوحِ جبیں میں روئے جاناں دیکھیے

ایک بار اس روئے روشن کا تصور کیجیے
ہر طرف جلوے ہی جلوے پھر نمایاں دیکھیے

وہ نہ ہوں نزدیک تو دنیا کو ویراں جانیے
پاس آجائیں تو ہر جانب گلستاں دیکھیے

جی میں آتا ہے کہ اک دن چھیڑ کر ان کو عزیزؔ!
وہ جبینِ قہر آگیں عنبر افشاں دیکھیے

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
 
اپنی جانب ان کی رفتارِ خراماں دیکھیے
ان کی جانب دل کے ہر ذرے کو رقصاں دیکھیے

خطہ خطہ پائیے دل کا ہلاکِ آرزو!
گوشہ گوشہ آرزو کا گل بداماں دیکھیے

سب سے چھپ کر دیکھیے، سب سے چھپا کر دیکھیے
یعنی وہ روئے حسیں تا حدِ امکاں دیکھیے

دیکھیے کیوں خارج از خود جلوۂ روئے حبیب
اپنی ہی لوحِ جبیں میں روئے جاناں دیکھیے

ایک بار اس روئے روشن کا تصور کیجیے
ہر طرف جلوے ہی جلوے پھر نمایاں دیکھیے

وہ نہ ہوں نزدیک تو دنیا کو ویراں جانیے
پاس آجائیں تو ہر جانب گلستاں دیکھیے

جی میں آتا ہے کہ اک دن چھیڑ کر ان کو عزیزؔ!
وہ جبینِ قہر آگیں عنبر افشاں دیکھیے

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
کیا نغمگی ہے۔ شریکِ محفل کرنے پر شکریہ قبول فرمائیے
 
Top