محمد شعیب خٹک
معطل
اس دھاگے میں اپنی پسند کی کوئی ایک غزل شئر کریں۔۔
میری طرف سے ابن انشاء کی مشہور غزل پیش خدمت ہے۔
کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نےکہا چہرا تیرا
ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پوچھا کیے
ہم ہنس دیئے، ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا
اس شہر میں کس سے ملیں؟ ہم سے تو چھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا
کوچے کو تیرے چھوڑ کر، جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا
دو اشک جانے کس لئے، پلکوں پر آ کر ٹک گئے
الطاف کی بارش تیری، اکرام کا دریا تیرا
ہم پر یہ سختی کی نظر؟ ہم ہیں فقیرِ راہ گزر
رستہ کبھی روکا تیرا؟ دامن کبھی تھاما تیرا؟
ہاں ہاں تیری صورت حسیں، لیکن تو ایسا بھی نہیں
اس شخص کے اشعار سے، شہرہ ہوا کیا کیا تیرا
بے درد سننی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، انشاء تیرا
(کچھ اشعار جان بوجھ کر نہیں لکھے)
میری طرف سے ابن انشاء کی مشہور غزل پیش خدمت ہے۔
کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نےکہا چہرا تیرا
ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پوچھا کیے
ہم ہنس دیئے، ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا
اس شہر میں کس سے ملیں؟ ہم سے تو چھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا
کوچے کو تیرے چھوڑ کر، جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا
دو اشک جانے کس لئے، پلکوں پر آ کر ٹک گئے
الطاف کی بارش تیری، اکرام کا دریا تیرا
ہم پر یہ سختی کی نظر؟ ہم ہیں فقیرِ راہ گزر
رستہ کبھی روکا تیرا؟ دامن کبھی تھاما تیرا؟
ہاں ہاں تیری صورت حسیں، لیکن تو ایسا بھی نہیں
اس شخص کے اشعار سے، شہرہ ہوا کیا کیا تیرا
بے درد سننی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، انشاء تیرا
(کچھ اشعار جان بوجھ کر نہیں لکھے)