فرحت کیانی
لائبریرین
اللہ رے اس گلشنِ ایجاد کا عالم!
جو صید کا عالم ، وہی صیاد کا عالم
اُف رنگِ رُخِ بانیِ بیداد کا عالم!
جیسے کسی مظلوم کی فریاد کا عالم
پہروں سے دھڑکنے کی بھی آتی نہیں آواز
کیا جانئے ، کیا ہے دلِ ناشاد کا عالم!
منصور تو سر دے کے سبک ہو گیا لیکن
جلاد سے پوچھے کوئی جلاد کا عالم!
میں اور تیرے ہجرِ مسلسل کی شکایت!
تیرا ہی تو عالم ہے ، تری یاد کا عالم
کیا جانئے کیا ہے مری معراجِ مقامی
عالم تو ہے صرف اک مری افتاد کا عالم!
اربابِ چمن سے نہیں ، پوچھو یہ چمن سے
کہتے ہیں کسے نکہتِ برباد کا عالم!
کیوں آتشِ گل میرے نشمین کو جلائے
تنکوں میں ہے خود برقِ چمن زاد کا عالم
کلام: جگر مراد آبادی
جو صید کا عالم ، وہی صیاد کا عالم
اُف رنگِ رُخِ بانیِ بیداد کا عالم!
جیسے کسی مظلوم کی فریاد کا عالم
پہروں سے دھڑکنے کی بھی آتی نہیں آواز
کیا جانئے ، کیا ہے دلِ ناشاد کا عالم!
منصور تو سر دے کے سبک ہو گیا لیکن
جلاد سے پوچھے کوئی جلاد کا عالم!
میں اور تیرے ہجرِ مسلسل کی شکایت!
تیرا ہی تو عالم ہے ، تری یاد کا عالم
کیا جانئے کیا ہے مری معراجِ مقامی
عالم تو ہے صرف اک مری افتاد کا عالم!
اربابِ چمن سے نہیں ، پوچھو یہ چمن سے
کہتے ہیں کسے نکہتِ برباد کا عالم!
کیوں آتشِ گل میرے نشمین کو جلائے
تنکوں میں ہے خود برقِ چمن زاد کا عالم
کلام: جگر مراد آبادی