غزل،،یہ دل تو ابھی تک ہے تمہارا، اُسے کہنا،،،نجم الحسن کاظمی

یہ دل تو ابھی تک ہے تمہارا ،اُسے کہنا
جاں ہار گئی پیار نہ ہارا اُسے کہنا

سوچوں سے ابھی تک ترا پیراہنِ الفت
اترا، نہ کبھی میں نے اُتارا اُسے کہنا

خوابوں میں وہی ہے تری مہتاب سی صورت
آنکھوں میں وہی اشک ستارا اُسے کہنا

مجھ کو تری یادوں کے بھنور میں بھی سکوں ہے
مانگا ہی نہیں میں نے کنارا، اُسے کہنا

جذبوں کا گلا گھونٹ کے جی سکتا ہوں لیکن
یہ بات نہیں مجھ کو گوارا ،اُسے کہنا

یہ سچ ہے کہ اک پل بھی تری یاد سے ہٹ کر
گزرا ،نہ کبھی میں نے گزارا، اُسے کہنا

فرٖقت کے الائو میں تڑپتے ہیں دل و جاں
پلکوں پہ اُترتا ہے شرارہ ، اُسے کہنا

اے نجم اُسے کہنا کہ گھر لوٹ بھی آئو
یہ دل بھی تو اک گھر ہے تمہارا ،اُسے کہنا
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہ
بہت اعلی

یہ سچ ہے کہ اک پل بھی تری یاد سے ہٹ کر
گزرا ،نہ کبھی میں نے گزارا، اُسے کہنا
 
Top