غریبوں کے لئے کام کرنے والی پاکستانی خاتون کو گولی مار دی گئی

اصل میں وہ لینڈ مافیا کے خلاف تھیں اور غیر قانونی زمینیں ہتھیانے والوں پر گہری نظر رکھتی تھیں۔ اسی وجہ سے وہ لینڈ مافیا کی ہٹ لسٹ پر تھیں۔
 

ساجد

محفلین
"غریبوں کی پاکستانی عورت کو گولی مارکر قتل کردیا گیا"۔
سبحان اللہ کیا ترجمہ کیا جناب نے۔ بہر حال عنوان اردو میں کر دیا گیا ہے، متن سند کے طور پر رہنے دیا گیا ہے۔
 

ساجد

محفلین
ایچ اے خان صاحب ، اولین مراسلہ میں صرف خبر بھیجی جا سکتی ہے تبصرہ نہیں۔ اگر مجبوری ہو تو اس کے لئے نیا مراسلہ لکھا جا سکتا ہے اور اس مراسلے میں مقتول کے افسوسناک قتل کو گروہی تناظر میں پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی جب تک کہ مستند ثبوت اس بارے موجود نہ ہو۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ایچ اے خان صاحب ، اولین مراسلہ میں صرف خبر بھیجی جا سکتی ہے تبصرہ نہیں۔ اگر مجبوری ہو تو اس کے لئے نیا مراسلہ لکھا جا سکتا ہے اور اس مراسلے میں مقتول کے افسوسناک قتل کو گروہی تناظر میں پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی جب تک کہ مستند ثبوت اس بارے موجود نہ ہو۔
محترم خبر ایک خبر ہوتی ہے۔ خبر کا ذریعہ مستند ہوسکتا ہے
مگر اس خبر پر تبصرہ میرا ہے جو بلکل اپس کی بات ہے۔ اپ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

میں پوری طور پر یکسو ہوں کہ یہ صرف مہاجر ہونے کی وجہ سے ہے۔ قبضہ گروپ کا تعلق غیر مہاجر گروپس سے سے ہے یہی وجہ ہے کہ مہاجر قتل جائر ہوجاتا ہے ان کے ہے۔ مگر یہ میری رائے ہے ۔ اپ کا اس سےمتفق ہونا ضروری نہیں۔
 

ساجد

محفلین
محترم خبر ایک خبر ہوتی ہے۔ خبر کا ذریعہ مستند ہوسکتا ہے
مگر اس خبر پر تبصرہ میرا ہے جو بلکل اپس کی بات ہے۔ اپ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

میں پوری طور پر یکسو ہوں کہ یہ صرف مہاجر ہونے کی وجہ سے ہے۔ قبضہ گروپ کا تعلق غیر مہاجر گروپس سے سے ہے یہی وجہ ہے کہ مہاجر قتل جائر ہوجاتا ہے ان کے ہے۔ مگر یہ میری رائے ہے ۔ اپ کا اس سےمتفق ہونا ضروری نہیں۔
ہمت علی مجھے ایک بات بتائیے۔ مہاجر کہلوانے والے پاکستانی نہیں ہیں یا قبضہ گروپ والے پاکستانی نہیں ہیں؟ کیا آپ حلف دے سکتے ہیں کہ کراچی کے کسی قبضہ گروپ میں کوئی بھی ایسا بندہ شامل نہیں ہے جو خود کو مہاجر کہلواتا ہو؟۔ کیا کبھی کوئی غیر مہاجرآن ڈیوٹی کراچی میں قتل نہیں ہوا، اگر ہوا ہے تو اس پر کبھی مہاجر یا غیر مہاجر کا واویلا مچایا گیا؟۔
 
ہمت علی مجھے ایک بات بتائیے۔ مہاجر کہلوانے والے پاکستانی نہیں ہیں یا قبضہ گروپ والے پاکستانی نہیں ہیں؟ کیا آپ حلف دے سکتے ہیں کہ کراچی کے کسی قبضہ گروپ میں کوئی بھی ایسا بندہ شامل نہیں ہے جو خود کو مہاجر کہلواتا ہو؟۔ کیا کبھی کوئی غیر مہاجرآن ڈیوٹی کراچی میں قتل نہیں ہوا، اگر ہوا ہے تو اس پر کبھی مہاجر یا غیر مہاجر کا واویلا مچایا گیا؟۔

یہ بات نہیں ہے
اپ کو اورنگی کے علاقے اور او پی پی کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے شاید
 
پھر ایک قلابازی۔ سوال کا جواب دیں نہیں تو گمراہ کن پراپیگنڈا بند کریں۔

کراچی کے حالات بہت گھمبیر ہیں
اورنگی کا علاقہ بہت کشیدہ رہتا ہے
1971 میں پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد پاکستانی المعروف بہاری اورنگی ٹاون کی کچی پہاڑیوں میں رہائش پذیر ہوئے۔ یہ لٹے پٹے لوگ بہت غریب تھے اور ان کے پاس نکاس اب کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ یہی وہ علاقہ ہے جہاں کراچی کے پٹھان مزدور بھی رہائش پذیر رہے۔ اورنگی پائلٹ پراجیکٹ ڈاکڑ حمید خان کی کاوش تھی کہ غریب اپنی مدد اپ کے تحت اپنے حالات بہتر بنائیں۔ یہ بہت کامیا ب تجربہ تھا اور دوسرے ممالک میں اسپر اسٹیڈیز ہورہی ہیں خود پاکستان میں اسکی نقل بہت سی جگہوں پر ہورہی ہے۔ او پی پی اورنگی کے غریب عوام کے لیے بہت بڑی نعمت تھا۔

مگر سندھ میں لوگوں کو یہ قبول نہیں ہے کہ مہاجر اچھے طریقہ سے رہ سکیں۔ وہ مہاجروں کو دیوار سے لگانا چاہتے ہیں۔ ہر وہ ذریعہ جس سے مہاجر عوام کچھ فائدہ حاصل کرتے ہیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں ایک وزیر نے یہ بیان دیا کہ حیدراباد میں یونی ورسٹی بننے میں وہ ایک دیوار ہیں۔ یہی نہیں بلکہ 1973 میں سندھ عملی طور پر کوٹہ سسٹم ہونے کی وجہ سے تقسیم ہے ۔ حتی کہ سندھ کا وزیر اعلیٰ مہاجرہ نہیں بن سکتا۔

یہ قتل اس تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ میری اپنی رائے ہے اور اپ اسکو بلکل مسترد کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
کراچی کے حالات بہت گھمبیر ہیں
اورنگی کا علاقہ بہت کشیدہ رہتا ہے
1971 میں پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد پاکستانی المعروف بہاری اورنگی ٹاون کی کچی پہاڑیوں میں رہائش پذیر ہوئے۔ یہ لٹے پٹے لوگ بہت غریب تھے اور ان کے پاس نکاس اب کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ یہی وہ علاقہ ہے جہاں کراچی کے پٹھان مزدور بھی رہائش پذیر رہے۔ اورنگی پائلٹ پراجیکٹ ڈاکڑ حمید خان کی کاوش تھی کہ غریب اپنی مدد اپ کے تحت اپنے حالات بہتر بنائیں۔ یہ بہت کامیا ب تجربہ تھا اور دوسرے ممالک میں اسپر اسٹیڈیز ہورہی ہیں خود پاکستان میں اسکی نقل بہت سی جگہوں پر ہورہی ہے۔ او پی پی اورنگی کے غریب عوام کے لیے بہت بڑی نعمت تھا۔

مگر سندھ میں لوگوں کو یہ قبول نہیں ہے کہ مہاجر اچھے طریقہ سے رہ سکیں۔ وہ مہاجروں کو دیوار سے لگانا چاہتے ہیں۔ ہر وہ ذریعہ جس سے مہاجر عوام کچھ فائدہ حاصل کرتے ہیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں ایک وزیر نے یہ بیان دیا کہ حیدراباد میں یونی ورسٹی بننے میں وہ ایک دیوار ہیں۔ یہی نہیں بلکہ 1973 میں سندھ عملی طور پر کوٹہ سسٹم ہونے کی وجہ سے تقسیم ہے ۔ حتی کہ سندھ کا وزیر اعلیٰ مہاجرہ نہیں بن سکتا۔

یہ قتل اس تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ میری اپنی رائے ہے اور اپ اسکو بلکل مسترد کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
تو پھر اپنے صوبائی حکمرانوں کا گریبان پھاڑیں یا قومی اسمبلی کے اراکین کا اور ان کو بیچ چوراہے کے لا کر جوتیں ماریں کم ازکم اسے لسانی اور صوبائی تعصب پھیلانے کے لئے تو استعمال نہ کریں۔
ایم کیو ایم جو کہ اردو بولنے والوں کے نام پہ سیاست کرتی ہے وہ ایک دہائی سے ہر حکومت میں شامل رہی ہے اس کے قائدین سے اس کا جواب مانگیں۔
 
تو پھر اپنے صوبائی حکمرانوں کا گریبان پھاڑیں یا قومی اسمبلی کے اراکین کا اور ان کو بیچ چوراہے کے لا کر جوتیں ماریں کم ازکم اسے لسانی اور صوبائی تعصب پھیلانے کے لئے تو استعمال نہ کریں۔
ایم کیو ایم جو کہ اردو بولنے والوں کے نام پہ سیاست کرتی ہے وہ ایک دہائی سے ہر حکومت میں شامل رہی ہے اس کے قائدین سے اس کا جواب مانگیں۔

ایم کیو ایم اب متحدہ کی سیاست کرتی ہے

میری رائے ذرا مختلف ہے۔ سندھ کی مہاجر عوام کے پاس اپشنز بہت کم ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ وہ قومی سیاسی حکومتوں کا ساتھ دے جیسے ن لیگ ۔ اگر ن لیگ دیہی علاقوں میں کامیاب ہو۔ مگر یہ ممکن نہیں۔ دوسرے صوبے بنانے میں جو خون بہے گا وہ اتنا زیادہ لگتا ہے کہ صوبہ کے بجائے نئی ریاست زیادہ مناسب ہے۔ موجودہ سیاسی قیادت اب صرف حکومت میں رہنے کے لیے کوشاں رہتی ہے۔
کراچی اور سندھ شہری عوام کو یکسو ہوکر ایک نئی ریاست کی تشکیل کے لیے کام کرنا چاہیے ۔ یہ ریاست پاکستان کی حدود کے اندر ہو مگر کچھ حد تک خودمختار ہو۔ مگر فی الحال یہ ممکن نظر ا نہیں رہا۔ کراچی کے عوام کو بہت محنت کرنی پڑے گی۔
 

ساجد

محفلین
ایم کیو ایم اب متحدہ کی سیاست کرتی ہے

میری رائے ذرا مختلف ہے۔ سندھ کی مہاجر عوام کے پاس اپشنز بہت کم ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ وہ قومی سیاسی حکومتوں کا ساتھ دے جیسے ن لیگ ۔ اگر ن لیگ دیہی علاقوں میں کامیاب ہو۔ مگر یہ ممکن نہیں۔ دوسرے صوبے بنانے میں جو خون بہے گا وہ اتنا زیادہ لگتا ہے کہ صوبہ کے بجائے نئی ریاست زیادہ مناسب ہے۔ موجودہ سیاسی قیادت اب صرف حکومت میں رہنے کے لیے کوشاں رہتی ہے۔
کراچی اور سندھ شہری عوام کو یکسو ہوکر ایک نئی ریاست کی تشکیل کے لیے کام کرنا چاہیے ۔ یہ ریاست پاکستان کی حدود کے اندر ہو مگر کچھ حد تک خودمختار ہو۔ مگر فی الحال یہ ممکن نظر ا نہیں رہا۔ کراچی کے عوام کو بہت محنت کرنی پڑے گی۔
:dontbother:
:chalo:
 
Top