غالب کی زمین پہ جسارت

من

محفلین
غزل سے دو اشعار پیش ہیں بس غالب کی روح کو تکلیف نہ ہو

میں بھی عشق کی گلی میں کبھی سنگسار ہوتا
جو کبھی وفا کا دھاگا یونہی تارتار ہوتا

تری بے رخی سے جاناں ہوی دل کی خون ریزی
کوی تیر ہی چلاتے جو جگر کے پار ہوتا
مرے دل کی سر َمیں پہ رہا تیرا انا جانا
تری راہگزر نہ ہوتی تو یہاں مزار ہوتا
 
اچھی کوشش ہے، غالب کو ناگوار گزر سکتی ہے تاہم جاری رکھیں آپ میں صلاحيت موجود ہے.
اصلاح کیلئے اساتذہ کا انتظار کیجئے
 

من

محفلین
OTE="ادب دوست, post: 1760363, member: 10135"]اچھی کوشش ہے، غالب کو ناگوار گزر سکتی ہے تاہم جاری رکھیں آپ میں صلاحيت موجود ہے.
اصلاح کیلئے اساتذہ کا انتظار کیجئے[/QUOTE]
استاد محترم کی نظر کرم کا انتظار
 

الف عین

لائبریرین
خیالات تو خوب ہیں، واقعی صلاحیت محسوس ہوتی ہے۔
دامن تار تار ہوتا ہے، دھاگا نہیں۔تار تار کا مطلب ہی دھاگا ہوتا ہے!!
تیسرا شعر پسند نہیں آیا۔ ٹائپو کے علاوہ۔
 
Top