نمرہ
محفلین
عہد الفت توڑنے میں کچھ پریشانی ہوئی
پھر جدائی بھی تو دونوں میں بہ آسانی ہوئی
ہم اکیلے ہی رہا کرتے تھے اس سے قبل بھی
دل میں یہ کس کے چلے جانے سے ویرانی ہوئی
پوچھتا کوئی نہ تھا مجھ کو تمھارے شہر میں
شعر کی صورت مرے زخموں کی مہمانی ہوئی
رنج میرے جاوداں ٹھہرے غزل کے روپ میں
دل میں جو آنکھوں سے اتری شکل ، لافانی ہوئی
گردش ایام سے بڑھ کر تھے قسمت کے ستم
بسکہ پہچانی گئی صورت جو، انجانی ہوئی
لاکھ ناممکن سمجھتا ہو جہاں جس بات کو
وہ تخیل میں مرے آئی تو امکانی ہوئی
گھر میں ساماں تھا فقط یادوں کا، سو وہ جل گیا
اور سبب اس کا بھی اپنی سوختہ جانی ہوئی
اب پلٹ کر دیکھتے ہیں زندگی کو رشک سے
ہم سے بھی کس کس جگہ دل کی نگہبانی ہوئی
پھر جدائی بھی تو دونوں میں بہ آسانی ہوئی
ہم اکیلے ہی رہا کرتے تھے اس سے قبل بھی
دل میں یہ کس کے چلے جانے سے ویرانی ہوئی
پوچھتا کوئی نہ تھا مجھ کو تمھارے شہر میں
شعر کی صورت مرے زخموں کی مہمانی ہوئی
رنج میرے جاوداں ٹھہرے غزل کے روپ میں
دل میں جو آنکھوں سے اتری شکل ، لافانی ہوئی
گردش ایام سے بڑھ کر تھے قسمت کے ستم
بسکہ پہچانی گئی صورت جو، انجانی ہوئی
لاکھ ناممکن سمجھتا ہو جہاں جس بات کو
وہ تخیل میں مرے آئی تو امکانی ہوئی
گھر میں ساماں تھا فقط یادوں کا، سو وہ جل گیا
اور سبب اس کا بھی اپنی سوختہ جانی ہوئی
اب پلٹ کر دیکھتے ہیں زندگی کو رشک سے
ہم سے بھی کس کس جگہ دل کی نگہبانی ہوئی