عہد الفت توڑنے میں کچھ پریشانی ہوئی

نمرہ

محفلین
عہد الفت توڑنے میں کچھ پریشانی ہوئی
پھر جدائی بھی تو دونوں میں بہ آسانی ہوئی
ہم اکیلے ہی رہا کرتے تھے اس سے قبل بھی
دل میں یہ کس کے چلے جانے سے ویرانی ہوئی
پوچھتا کوئی نہ تھا مجھ کو تمھارے شہر میں
شعر کی صورت مرے زخموں کی مہمانی ہوئی
رنج میرے جاوداں ٹھہرے غزل کے روپ میں
دل میں جو آنکھوں سے اتری شکل ، لافانی ہوئی
گردش ایام سے بڑھ کر تھے قسمت کے ستم
بسکہ پہچانی گئی صورت جو، انجانی ہوئی
لاکھ ناممکن سمجھتا ہو جہاں جس بات کو
وہ تخیل میں مرے آئی تو امکانی ہوئی
گھر میں ساماں تھا فقط یادوں کا، سو وہ جل گیا
اور سبب اس کا بھی اپنی سوختہ جانی ہوئی
اب پلٹ کر دیکھتے ہیں زندگی کو رشک سے
ہم سے بھی کس کس جگہ دل کی نگہبانی ہوئی
 

الف عین

لائبریرین
تمہاری اس غزل پر مجھے اپنی غزل یاد آئی؎
دوسروں کی آنکھ لے کر بھی پریشانی ہوئی
اب بھی یہ دنیا مجھے لگتی ہے پہچانی ہوئی
اب اگر کوئی شاگرد کہتا تو میں اعتراض جڑ دیتا کہ آنکھ یا آنکھیں؟
 

عینی مروت

محفلین
پوچھتا کوئی نہ تھا مجھ کو تمھارے شہر میں
شعر کی صورت مرے زخموں کی مہمانی ہوئی

گھر میں ساماں تھا فقط یادوں کا، سو وہ جل گیا
اور سبب اس کا بھی اپنی سوختہ جانی ہوئی
یہ غزل آپ کو مجھ سے پہلی بار متعارف کرارہی ہے
اور کیا خوووب تعارف ہے
بہت عمدہ پیاری !
:)
 

نمرہ

محفلین
تمہاری اس غزل پر مجھے اپنی غزل یاد آئی؎
دوسروں کی آنکھ لے کر بھی پریشانی ہوئی
اب بھی یہ دنیا مجھے لگتی ہے پہچانی ہوئی
اب اگر کوئی شاگرد کہتا تو میں اعتراض جڑ دیتا کہ آنکھ یا آنکھیں؟
باقی غزل بھی عنایت کیجیے۔
 
Top