عہدو پیمان کی کریں تجدید

عہدو پیمان کی کریں تجدید
ٹوٹ جائے کہیں نہ پھر امید

مدعا ہوسکا کبھی نہ بیاں
لاکھ باندھی سنوار کر تمہید

شہر سارے نے سانحہ دیکھا
گرچہ اخبار میں چھپی تر دید

شیشہِ دل ہے آج تک خالی
کوئی ابھری نہ صورتِ ناہید

اک خلش زندگی میں باقی ہے
جانے پژمردگی ہے یا امید

وہ نہ لوٹا، کبھی سفر سے شکیل
خوب ہم نے اگرچہ کی تاکید

محترم الف عین
و دیگر اساتذہ اور احباب کی نذر
 
ماشاء اللہ ... زیادہ تر اشعار پسند آئے.

شہر سارے نے سانحہ دیکھا
گرچہ اخبار میں چھپی تر دید
"شہر سارے" کہنا اچھا نہیں لگتا، میرے خیال میں یہاں فطری ترتیب رکھنا مشکل نہیں، مثلا
شہر میں سب نے سانحہ دیکھا
ساری بستی نے سانحہ دیکھا ... وغیرہ
ویسے یہاں کچھ ابہام ہے ... ظاہر ہے کہ تردید تو سانحہ ہونے کی ہی چھپی ہوگی، مگر الفاظ سے یہ اشتباہ ہوتا ہے کہ تردید سانحہ کے کی گئی یا سانحہ دیکھے جانے کی؟ یہاں الفاظ کے ذرا سے بھیر بدل سے بیان بالکل بے غبار ہو سکتا ہے. مثلا
سانحہ وہ سبھی نے دیکھا تھا
جس کی اخبار میں چھپی تردید ... وغیرہ

امید ہے میرا یوں دخل در معقولات آجانا آپ کو ناگوار نہ گزرا ہوگا.

دعاگو،
راحل.
 
ماشاء اللہ ... زیادہ تر اشعار پسند آئے.


"شہر سارے" کہنا اچھا نہیں لگتا، میرے خیال میں یہاں فطری ترتیب رکھنا مشکل نہیں، مثلا
شہر میں سب نے سانحہ دیکھا
ساری بستی نے سانحہ دیکھا ... وغیرہ
ویسے یہاں کچھ ابہام ہے ... ظاہر ہے کہ تردید تو سانحہ ہونے کی ہی چھپی ہوگی، مگر الفاظ سے یہ اشتباہ ہوتا ہے کہ تردید سانحہ کے کی گئی یا سانحہ دیکھے جانے کی؟ یہاں الفاظ کے ذرا سے بھیر بدل سے بیان بالکل بے غبار ہو سکتا ہے. مثلا
سانحہ وہ سبھی نے دیکھا تھا
جس کی اخبار میں چھپی تردید ... وغیرہ

امید ہے میرا یوں دخل در معقولات آجانا آپ کو ناگوار نہ گزرا ہوگا.



دعاگو،
راحل.

کیوں شرمندہ کرتے ہیں راحل بھائی، مجھے اپنے کلام کی ناپختگی کا بخوبی احساس ہے اور اسی لئے ہر وقت تمام احباب کی رہنمائی کا منتظر رہتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
شہر سارے پر راحل نے مشورہ دے ہی دیا
مطلع میں شاید یہ صورت زیادہ رواں ہو
ٹوٹ جائے نہ پھر کہیں...
مقطع میں 'کبھی' کی معنویت سمجھ نہیں سکا، اس کی جگہ 'مگر' لائیں تو!
 
شہر سارے پر راحل نے مشورہ دے ہی دیا
مطلع میں شاید یہ صورت زیادہ رواں ہو
ٹوٹ جائے نہ پھر کہیں...
مقطع میں 'کبھی' کی معنویت سمجھ نہیں سکا، اس کی جگہ 'مگر' لائیں تو!
رہنمائی کا شکریہ سر، مطلع اور مقطع میں آپ کی اصلاح شامل کر لی سر اور شہر سارے والے شعر کو یوں بدل دیا
شہر بھر نے وہ سانحہ دیکھا
جس کی اخبار میں چھپی تر دید
امید ہے اب قابلِ قبول ہوگیا ہو گا
 
Top