عمرِ رفتہ

ارے ہاں یہ تو پوچھنا ہی بھول گئے کہ ننھی پری کی ریکارڈ بک آپ ڈیجیٹل فارمیٹ میں تیار کر رہی ہیں یا پھر پیپر نوٹ بک میں؟ :)
 

امن ایمان

محفلین

نہیں نبیل بھائی۔۔۔میں نے ابھی اس کا ریویو پڑھا ہے۔۔۔۔اور اس سے یہی مطلب اخذ کرسکی ہوں کہ شاید تشنہ خواہشات ہمیں وہمی اور کسی حد تک ابنارمل بنا دیتی ہیں :confused: فلم وغیرہ اردو انگلش دونوں میڈیم میں میرے لیے مشکل ترین کام ہے۔
 

امن ایمان

محفلین
ہمارا خیال ہے کہ بڑھاپا ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے اور ہم نے ہمیشہ خود کو اس کیفیت سے دو چار پایا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ہم خود کو پیدایشی بوڑھا کہتے ہیں۔ اب آپ کو کیسے سمجھائیں یہ تو ایک ٹیڑھی کھیر جیسا مسئلہ ہے، خیر کچھ باتیں بتاتے ہیں۔ نوجوانوں کی طرح کو امنگ نہیں، تیراکی کے سوا کسی اور آؤٹ ڈور گیم میں دلچسپی نہیں۔ انڈر گریجوئیشن کے وقت ہم جماعتوں کے ساتھ بے تکلفی کے بجائے احترام کا رشتہ، بیہودہ اور سستی قسم کی گفتگو سے الرجی (اگر ہم جماعت ایسا کچھ کر رہے ہوتے اور ہم پہونچ جاتے تو یہ کہہ کر خاموشی چھا جاتی کہ ابے چپ، سعود بھائی آ گئے)۔ بڑھا ہوا تحمل اور بچوں سے دلار وغیرہ جیسی باتیں بھی بڑھاپے کی طرف اشارہ کناں ہیں۔ نیز یہ کہ لباس کے معاملے میں بھی کبھی شوقین نہ رہا ہمیشہ سادہ اور غیر شوخ رنگوں کو ترجیح دی۔ دوسروں کی شوخیاں پسند ہیں پر خود کوئی پیغام لکھتے ہوئے شوخ قسم کی اسمائلی بھی لگانے میں تکلف برتتے ہیں۔ اب آپ ہی بتائیں کہ ہم بوڑھے نہیں تو اور کیا ہوئے؟ :)

سوچنے کی بابت ہم کیا کہیں، جب ضرورت ہو تو خوب سوچتے ہیں۔ بٹیا رانی جس طرح دیہاتی ہونے میں کوئی برائی نہیں اسی طرح گنوار ہونے میں بھی کوئی ہرج نہیں۔ :) بولنے کے آداب کا معاملہ تو یوں ہے کہ جیسا دیس ویسا بھیس ورنہ ہم بہت ہی شستہ دیہاتی زبان بولتے ہیں (اب آپ سوچیں کہ دیہاتی زبان بھی شستہ ہو سکتی ہے بھلا؟)۔ :) کئی جاننے والے احباب فون پر فرمائیشیں کر کے ہم سے علاقائی زبان بولنے کو کہتے ہیں جب کہ وہ خود اسی علاقے سے ہوتے ہیں۔ :)

یہ ہوئی نا بات۔۔۔۔۔۔۔اب مجھے سمجھ میں آیا لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سعود بھائی آپ پھر بڑھاپے میں کیا کریں گے؟؟ یہ واقعی غورطلب بات ہے۔۔۔ہائے اس موقعے پے مجھے اتنے چھوٹے چھوٹے سوالات ذہن میں آرہے ہیں (پتہ نہیں یہ سوال پوچھنے والی بیماری مجھے کہاں سے لگ گئی :atwitsend::cry2: )
 

امن ایمان

محفلین
ارے ہاں یہ تو پوچھنا ہی بھول گئے کہ ننھی پری کی ریکارڈ بک آپ ڈیجیٹل فارمیٹ میں تیار کر رہی ہیں یا پھر پیپر نوٹ بک میں؟ :)

ڈیجیٹل ریکارڈ بک ہممم اچھا آئیڈیا۔۔۔اس بارے تو میں نے سوچا نہیں تھا۔۔۔میں ابھی پیپرنوٹ بک ہی استمعال کررہی ہوں۔۔۔نور کے سعد ماموں نے گفٹ کی تھی : )
 
یہ ہوئی نا بات۔۔۔۔۔۔۔اب مجھے سمجھ میں آیا لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سعود بھائی آپ پھر بڑھاپے میں کیا کریں گے؟؟ یہ واقعی غورطلب بات ہے۔۔۔ہائے اس موقعے پے مجھے اتنے چھوٹے چھوٹے سوالات ذہن میں آرہے ہیں (پتہ نہیں یہ سوال پوچھنے والی بیماری مجھے کہاں سے لگ گئی :atwitsend::cry2: )

اب اور کون سا بڑھاپا بٹیا رانی؟ :)
 
ڈیجیٹل ریکارڈ بک ہممم اچھا آئیڈیا۔۔۔اس بارے تو میں نے سوچا نہیں تھا۔۔۔میں ابھی پیپرنوٹ بک ہی استمعال کررہی ہوں۔۔۔نور کے سعد ماموں نے گفٹ کی تھی : )

جی بٹیا رانی ڈیجیٹل ریکارڈ بک میں دیمک لگنے کا خطرہ نہیں ہوتا اور مستقبل میں ایسے مواد کی پورٹیبلٹی، پریزرویشن اور شئیرنگ وغیرہ سہل رہے گی۔ نیز یہ کہ آپ کبھی بھی اپنی پسند کے بیک گراؤند اور فونٹ وغیرہ تبدیل کر کے اس کی آرائش کر سکیں گی۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
میرے والد صاحب نے ہم بھائی بہنوں کی بے بی بکس نہایت محنت سے تیار کی تھیں جنہیں ہم آج بھی پڑھ کر انجوائے کرتے ہیں۔ ان میں ہمارے اس وقت کے ہاتھ اور پاؤں کے پرنٹس موجود ہیں جب ہم کچھ دنوں کے ہوتے تھے۔ جبکہ خود ہمیں اس الیکٹرانکس میڈیا کے دور میں کبھی توفیق نہیں ہوئی کہ اپنے بچوں کی باتوں کو اس طرح محفوظ کرتے۔ بس ہماری نہاں یادوں میں ہی ان کی باتیں موجود ہیں۔ دوسرے میں اب ڈیجیٹل میڈیا کے ہرجگہ استعمال کا بھی قائل نہیں رہا ہوں۔ ہمارے پاس تصاویر کے روائتی البم کئی دہائیوں پرانے والے موجود ہیں اور ان میں تصاویر بالکل محفوظ ہیں۔ جبکہ اب ہمیں پتا ہی نہیں چلتا کہ کس موقعے پر اتاری ہوئی تصاویر کہاں گئیں۔ ایک مرتبہ ہارڈ ڈسک کریش ہوئی یا سی ڈی پر نشان پڑ گئے تو یہ ڈیٹا بھی ضائع ہو جاتا ہے۔
 
نبیل بھائی اس کا حل کلاؤڈ ہے۔ ہارڈ ڈسک کی کوئی اسٹیبلٹی نہیں اس کے مقابلے میں۔ بات صرف زیادہ دنوں تک محفوظ رکھنے کی نہیں بلکہ ڈیجیٹل ڈاٹا کی دوسری بھی بہت ساری خصوصیات ہوتی ہیں۔ ورنہ کاغذ سے کہیں زیادہ ٹکاؤ پتھر کی تحریر ہوتی ہے۔ :) زمانے کے ساتھ ساتھ زیزیں بدلتی ہیں اور اینشینٹ راہ اپنانے میں مینٹینینس کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ کل کو ہمارے بچوں کے ہاتھوں میں ٹیبلیٹ، موبائل وغیرہ جیسی ڈیوائسیز عام ہوں گی جس میں وہ کاغذی تحریر نہیں پڑھ سکیں گے۔ ہمیں یاد ہے کہ ایک عدد بچپن کی یاد گار تصویر کو پریزرو کرنے کے لئے کیا کچھ پاپڑ نہیں بیلنا پڑا تھا، کافی رقم خرچ کی تھی اور اس کے باوجود اورجنالٹی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ اب بھی مسئلہ ہوتا ہے کہ اس کو دوسرے لوگ بھی اپنے پاس رکھنا چاہیں تو ہم کیا کریں اور کیسے مینج کریں۔ آپ کے پاس جو محفوظ ہے اس کا حساب لگا رہے ہیں جب ہماری نگاہ ان چیزوں پر ہے جو ہم کھو چکے ہیں۔ ہماری بچپن کی سائنسی تکبندیاں، ایک آدھ افسانچے، چھوٹی چھوٹی بچپن والی تحریریں، کرافٹنگ، آرٹ وغیرہ جو ہم نے کبھی شوق میں پرزے جمع کر کے تیار کیئے تھے وہ حوادث زمانہ، دیمک، چوہے، برسات اور بھاگ دوڑ وغیرہ کی نذر ہو گئے۔ :)
 

امن ایمان

محفلین
میرے والد صاحب نے ہم بھائی بہنوں کی بے بی بکس نہایت محنت سے تیار کی تھیں جنہیں ہم آج بھی پڑھ کر انجوائے کرتے ہیں۔ ان میں ہمارے اس وقت کے ہاتھ اور پاؤں کے پرنٹس موجود ہیں جب ہم کچھ دنوں کے ہوتے تھے۔ جبکہ خود ہمیں اس الیکٹرانکس میڈیا کے دور میں کبھی توفیق نہیں ہوئی کہ اپنے بچوں کی باتوں کو اس طرح محفوظ کرتے۔ بس ہماری نہاں یادوں میں ہی ان کی باتیں موجود ہیں۔ دوسرے میں اب ڈیجیٹل میڈیا کے ہرجگہ استعمال کا بھی قائل نہیں رہا ہوں۔ ہمارے پاس تصاویر کے روائتی البم کئی دہائیوں پرانے والے موجود ہیں اور ان میں تصاویر بالکل محفوظ ہیں۔ جبکہ اب ہمیں پتا ہی نہیں چلتا کہ کس موقعے پر اتاری ہوئی تصاویر کہاں گئیں۔ ایک مرتبہ ہارڈ ڈسک کریش ہوئی یا سی ڈی پر نشان پڑ گئے تو یہ ڈیٹا بھی ضائع ہو جاتا ہے۔

بالکل نبیل بھائی مجھے بھی اس طرح ڈیٹا کے ضائع ہونےکی فکر لاحق رہتی ہے۔۔۔اس کے لیے یاتو بندہ تیکنالوجی کا ماہر ہوجیسے سعود بھائی نے بہت سارے حل پیش کیے۔۔۔نہیں تو روایتی طریقہ پر ہی چلا جائے : ) ۔۔۔کتنے اچھے ہیں نا آپ کے بابا۔۔۔آپ بھی ابھی سے اُن کی طرح بچوں کا خیال رکھیں : )۔۔۔۔آپ کو ایک مزے کی بات بتاتی ہوں۔۔۔میری بیٹی مجھے ماما آپی کہنے لگی ہے :) میرا چھوٹا بھائی مجھے آپی کہہ کے بلاتا ہے تو اس نے سیکھ لیا۔۔۔۔میں نے کتنی بار نور کو سمجھایا کہ نور آپ خالی ماما بولا کریں۔۔۔۔تو اب پتہ ہے وہ کیا بولنے لگی ہے۔۔۔۔خالی ماما،خالی ماما :blushing: اس طرح کی چھوٹی چھوٹی خوشگوارباتیں اور یادیں ابھی تک تو حافظے میں ہیں لیکن پھر شاید آہستہ آہستہ بھول جائیں۔
 
Top