(۴)
تھوڑی ہی دیر بعد عمران کی ٹو سیٹر ہاشم کی حویلی کے سامنے رکی!۔۔۔ عمارت قدیم وضع کی تھی۔ لیکن پائیں باغ جدید ترین طرز کا تھا اور اس کے گرد گھری ہوئی قد آدم دیوار بھی بعد کا اضافہ معلوم ہوتی تھی! عمران نے گاڑی باہر ہی چھوڑ دی اور خود پائیں باغ میں پھاٹک سے گزرتا ہوا داخل ہوا۔ پاٹھک سے ایک روش سیدھی حویلی کے برآمدے کی طرف چلی گئی تھی! جیسے ہی سرخ رنگ کی بجری جوتوں کے نیچے کڑکڑائی نہ جانے کدھر سے ایک بڑا سا کتا آکر عمران کے سامنے کھڑا ہوگیا!۔
"میں جانتا ہوں!" عمران آہستہ سے بڑبڑایا "بھلا اپ کے بغیر ریاست مکمل ہو سکتی ہے! براہ کرم راستے سے ہٹ جائیے!۔۔۔"
کتا بھی بڑا عجیب تھا! نہ تو اس نے اپنے منہ سے آواز نکالی اور نہ آگے ہی بڑھا۔ دوسرے ہی لمحے عمران نے کسی کی آواز سنی جو شاید اس کتے ہی کو ریگی۔۔۔ ریگی کہہ کر پکار رہا تھا۔ آواز نزدیک آتی گئی اور پھر مالتی کی جھاڑیوں سے ایک آدمی نکل کر عمران کی طرف بڑھا! یہ ادھیڑ عمر کا ایک مضبوط جسم والا آدمی تھا! آنکھوں سے عجیب قسم کی وحشت ظاہر ہوتی تھی۔ چہرہ گول اور ڈاڑھی مونچھوں سے بے نیاز! سر کے بال کھچڑی تھے۔ ہونٹ کافی پتلے اور جبڑے بھاری تھے۔ اس نے شارک اسکن کی پتلون اور سفید سلک کی قمیض پہن رکھی تھی!"
"فرمائیے!" اس نے عمران کو گھور کر دیکھا۔
"میں نواب صاحب سے ملنا چاہتا ہوں!"
"کیوں ملنا چاہتے ہیں؟"
"ان سے کھادوں کی مختلف اقسام کے متعلق تبادلہ خیال کروں گا۔"
"کھادوں کی اقسام!" اس نے حیرت سے دہرایا! پھر بولا۔ "آپ آخر ہیں کون؟"
"میں ایک پریس رپورٹر ہوں۔"
"پھر وہی پریس رپورٹر!" وہ آہستہ سے بڑبڑایا۔ پھر بلند آواز میں بولا۔ "دیکھئے مسٹر میرے پاس وقت نہیں ہے۔"
"مگر میرے پاس کافی وقت ہے! عمران نے سنجیدگی سے کہا۔ "میں دراصل آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ دس سال قبل وہ لاش کس کی تھی؟ کیا آپ اس پر روشنی ڈال سکیں گے؟"
"بس خدا کے لئے جائیے!" وہ بیزار سے بولا۔ "میں اس کے متعلق کچھ نہیں جانتا! اگر مجھے پہلے سے اس عجیب و غریب واقعہ کا علم ہوتا تو شاید میں یہاں آنے کی زحمت ہی گوارا نہ کرتا!"
"مجھے سخت حیرت ہے!" عمران نے کہا "آخر آپ نے کس رفتار سے اپنی روانگی شروع کی تھی کہ آپ کو اپنے قتل کی اطلاع نہ مل سکی!۔۔۔"
"دیکھو! صاحبزادے میں بہت پریشان ہوں! تم کبھی فرصت کے وقت آنا!" نواب ہاشم نے کہا۔
"اچھا یہی بتا دیجئے کہ آپ ایسے حالات میں کیا محسوس کر رہے ہیں!"
"میں یہ محسوس کر رہا ہوں کہ پاگل ہو گیا ہوں!۔۔۔ پولیس میری زندگی میں بھی مجھے مردہ تصور کرتی ہے!۔۔۔ میرا بھتیجا میری املاک پر قابض ہے!۔۔۔ میں مہمان خانے میں مقیم ہوں!۔۔۔ میرا بھتیجا کہتاہے کہ آپ میرے چچا کے ہمشکل ضرور ہیں۔۔۔ لیکن چچا صاحب کا انتقال ہو چیکا ہے۔ عدالت نے اسے تسلیم کر لیا ہے لہٰذا آپ کسی قسم کا دھوکہ نہیں دے سکتے!"
"واقعی یہ ایک بہت بڑی ٹریجڈی ہے!" عمران نے مغموم لہجے میں کہا!