شمشاد
لائبریرین
انصاف کرو۔ میرا کیا ہے۔ اپنا گزارہ تو ہو جائے گا۔ چند جماعتیں بھی پڑھی ہیں۔ اچھی بری بات بھی کر لیتا ہوں لیکن نصیر کی ماں کا کیا ہو گا۔ ہی ہی ہی ہی۔ اب نہیں بولتی۔ ہو گئی بولتی بند۔“ ان کا قہقہہ گانجتا۔
“ آپ سے کون سر کھپائے۔“ راجو جواب دیتی اور پھر اٹھ کر اندر چلی جاتی۔ اس پر علی احمد بھی اپنی میلی دھوتی سنبھلتے ہوئے اس کے پیچھے چل پڑتے۔
“ اب دے نا جواب۔ کیوں نصیر کی ماں۔“
“ نہ میں نہیں دیتی۔“
“ کیسے نہیں دے گی۔ ہی ہی ہی ہی۔“ وہ ہنستے۔
“ چھوڑو بھئی۔“ اند راجو تنک کر نخرے سے کہتی۔
“ حافظ قرآن ہوتی تو چھوڑ بھی دیتے لیکن تو کیا سمجھے گی اس لطیف اشارے کو۔ ذات کی ہوئی رنگڑ، پلی دولت پور میں۔ ہی ہی ہی ہی۔“
دفعتاً شمیم اور اس کی دونوں بچیاں نعمہ اور انجم محسوس کرتیں کہ ٹین کا سپاہی نمودار ہو رہا ہے اور وہ گھبرا کر کھسک جاتیں اور اندر اپنے کمرے میں جا پناہ لیتیں اور ایلی کو سمجھ میں نہ آتا کہ کیا کرے۔ اور وہ اٹھ کر جمیل کر طرف چل پڑتا۔
“ آپ سے کون سر کھپائے۔“ راجو جواب دیتی اور پھر اٹھ کر اندر چلی جاتی۔ اس پر علی احمد بھی اپنی میلی دھوتی سنبھلتے ہوئے اس کے پیچھے چل پڑتے۔
“ اب دے نا جواب۔ کیوں نصیر کی ماں۔“
“ نہ میں نہیں دیتی۔“
“ کیسے نہیں دے گی۔ ہی ہی ہی ہی۔“ وہ ہنستے۔
“ چھوڑو بھئی۔“ اند راجو تنک کر نخرے سے کہتی۔
“ حافظ قرآن ہوتی تو چھوڑ بھی دیتے لیکن تو کیا سمجھے گی اس لطیف اشارے کو۔ ذات کی ہوئی رنگڑ، پلی دولت پور میں۔ ہی ہی ہی ہی۔“
دفعتاً شمیم اور اس کی دونوں بچیاں نعمہ اور انجم محسوس کرتیں کہ ٹین کا سپاہی نمودار ہو رہا ہے اور وہ گھبرا کر کھسک جاتیں اور اندر اپنے کمرے میں جا پناہ لیتیں اور ایلی کو سمجھ میں نہ آتا کہ کیا کرے۔ اور وہ اٹھ کر جمیل کر طرف چل پڑتا۔