علم عروض - تخیل اور تغزل

تفسیر

محفلین
علمِ عروض ۔ سبق نمبر3​

تخیل اور تغزل​
سید تفسیر احمد​

میں آج پھر دیر سے پہنچا اور اپنی پرانی جگہ پر بتول کے پاس بیٹھا۔
"سلام عرض ہے محترمہ بتول صاحبہ"۔
" تسلیم تفسیر صاحب"۔ بتول نے کہا۔
" آپ میرے دوستوں سے ملے؟ اس قطارمیں ہم سب ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ آپکے علاوہ "۔ بتول نے ہنس کر کہا۔
" تو کیا آپ مجھے اپنا دوست بنانے کا اعجاز دے رہی ہیں؟
"چلئے غلط صلط خیال مت دوڑائیے۔ یہ اظہر ہیں میرے برابر، انکے بعد شبنم، شبنم کے بعد ندیم، ندیم کے بعد سادیہ"۔ بتول نے کہا۔
" ہم لوگ بعض دفعہ شاعری پرتبادِلہ خیال کےلے یونورسٹی کے کافی ہاوس میں ملتے ہیں۔آپ بھی شامل ہوں"۔
" کیا میری شامت آئی ہے کہ میں آپ کا ساتھی بنوں"۔ میں نے شرارت سے کہا۔
بتول نےمیرے بازو پر زور سے چٹکی بھری لیکن میں چیخ نہ سکا۔ پروفسیر عابد کلاس میں داخل ہورہے تھے۔
پروفیسرعابدنےمیز کے پاس پہونچ کر کلاس پر نگاہ ڈالی اور مسکرائے۔ اپنی داڑھی کو کچھ سوچتے ہوئے کھجایااور کہا ۔
آج لکچر کا عنوان
تخیل اور تغزل ہے۔ لیکچر کے بعد ہم اس پر تبادِلہ خیال کریں گے۔اور لکچر شروع کیا۔

تَخِیُل کےمانع قیاس، تصور اور خیال ہیں۔ پروفیسر عابدنے کہا۔
یہ شاعری کا ایک بہت اہم رکن ہے۔ ایک شعر اپنے خیال میں اسی چیزوں کوسوچ سکتا ہے جو کہ ایک عام شخص نہیں تصور کر سکتا۔ تَغزُّل دوسری طرف اس خیال کو شاعر اپنی زبان کے الفظ اور محاروں کی مدد سے ایک خوب صورت شعرمیں ڈھالتا ہے۔ ایک شاعر اس وقت شاعری کا استاد کہلاتا ہے جب اسے تَخِیُل اور تَغزّل، دونوں میں مہارت ہو۔

تَخِیُل کی مثال

آدمی کا جسم جب کئی عنصر سے مل بنا
کچھ آگ بچ رہی تھی سو عشق کادل بنا
۔۔۔ مرزا محمد رفیع سود

شاعر کا خیال ملاحظہ فرمایہ۔ سودا کہتے ہے کہ جب اللہ تعالیٰ آدم کو مختلف عناصر ے بناچکا تو اس نے دیکھا کہ کچھ آگ بچ گئی۔ اللہ تعالیٰ اس آگ سے عاشق کا دل بنا دیا۔

تَغزُّل کی مثال

بیٹھنے کون دے ہے پھر اسکو
جو تیرے آستاں سے اُٹھاہے
۔۔۔ میرتقی میر

دنیا کی نظروں میں عاشق ایک بدکار و بدنام ہے شخص ہے اور دنیا اسے چین سے نہیں رہنےدیتی۔ یہ خیال نیا نہیں ہے لیکن میر نےاس خیال کو کتنی خوب صورتی سے پیش کیا ہے۔

تخیل اور تغزل کی مثال

صدقہ اتریں گے اسیرانِ قفس چھوٹے ہیں
بجلیاں لے کے نشِمن پہ گھٹا بھی آئی
۔۔۔ فانی بیدایونی

فانی، مایوسی اور محرومی کےخیال کوخوبصورتی سےاس شعر میں ادا کرتا ہے۔ خو شیوں کے موقع پرصدقہ دیا جاتا اسلئے پرندوں کو ان کے پنجروں سے رِہا کیا جاتا لیکن دہشت انگیر بادل بجلی کے لیکر جمع ہوے ہیں کہ وہ پرندوں کےگھونسلوں کوجلا دیں تاکہ صدقہ پورا ہو جائے ۔
 

تفسیر

محفلین
تبادلہِ خیال​

چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موجودِ حوادث سے
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہو جائے
۔۔اصغر گوندوی

" اصغر گوندوی نےاس شعر میں کیا خیال پیش کیا ہے ؟ " پروفیسر عابد نے سوال کیا۔

" اس شاعر کو پریشانیاں پسند ہیں"۔ شبنم نےاپناہاتھ بلند کر کے کہا۔
" کیوں؟" پروفیسر نے اظہر سے پوچھا۔
اصغر صاحب کا کہنا ہے کہ" یہ پریشانیاں ہی مجھ کومصرف رکھتی ہیں اور ان کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہوگا "۔ اظہر نے جواب دیا۔
پروفیسر عابدنے کہا۔ اس شعر میں شاعر کی سوچ غیر رسمی ہے۔ یہ خیال عالیٰ ہے۔

نہ گئی تیرے غم کی سرداری
دل میں روز انقلاب آئے
۔۔۔ فیض احمد فیض

" فیض احمد فیض کو' انقلاب ' کا مضمون بہت پسند ہے ۔ یہاں انہوں نے ایک ہت پرانی شاعری کے مضمون کو نئے رنگ میں پیش کیا ہے۔ "مس بتول۔ وہ مضمون کیا ہے؟" پروفیسر عابد نے کہا۔

بتول نےشعر کو پڑھااور کہا۔ " عاشق کا دل غم سے بھرا ہے" ۔
پروفیسر عابدنےمجھ سے پوچھا۔" تمہارا کیا خیال ہے، تفسیر۔اس شاعری کے پرانےمضمون کو فیض نے کس طرح پیش کیا ہے؟"
"سر، فیض نے سرداری کو برتری اورعظمت کےطور پراستمعال کیا ہے۔ فیض کہتے ہیں اگرچہ میرے دل کی حالت میں ہر روز تبدیلیاں ہوئیں لیکن محبوب کی سردای کو ہمیشہ برتری حاصل رہی۔
" ندیم۔ تفسیر نے کیا کہا؟ " پروفیسر نے ندیم سے پوچھا۔
" میں نےتو ان سے جدائی کی بات سننی، دل کی حالت کے تبدیل ہونے کی شکایت سننی اور ان کےمطابق یہ سب غم کی برتری کی باتیں ہیں۔"
سادیہ نےاپنا ہاتھ اٹھایا۔ پروفیسر نے سر ہلا کر سادیہ کو اجازت دی۔
"سر ، یہ شعرعاشق کےدل کی حالت انقلاب کے لفظوں میں بیان کرتا ہے۔ دل کی حالت state ہے، تبدیلیاں political uprest , جدائیseparation اور سرداری .government

مٹا دے اپنی ہستی کو گر کچھ مرتبا چاہے
کے دانہ خاک میں مل کر گل گلزار ہوتا ہے
۔۔۔ علامہ اقبال

پروفیسر عابد نے کہا کہ اقبال کی علمیت کا کوئی مقابلہ نہیں ان کے خیالات کافی بلند ہیں۔انہوں نے ان خیالات کو الفاظوں میں بہت عمدَ گی سے پیش کیا ہے۔

" شبنم ، علامہ نے دوسرے مصرعہ میں کیا کہا ہے؟"
اقبال کہتے ہیں " ایک دانہ مٹی میں مل کر فنا ہوجاتا ہے تاکہ زمین سےایک پھولوں کا درخت پیدا ہو۔" شبنم نےجواب دیا
" اظہر صاحب، پہلا مصرعہ ؟ "
" اگر آپ عزت کی زندگی گزار نا چاہتے ہیں تواپنی جان تک دے دئیں"۔
پروفیسرعابد نے کہا۔" ہم اس سیشن کو اس جگہ ختم کرتے ہیں۔ اگلے سیشن میں ہم " آوازوں " کا جائزہ لیں گے" ۔

پیریڈ ختم ہونے کی گھنٹی بجی سب نے اسانمیٹ کا ایک ایک پرچہ اٹھایا اور ہم سب دوسری کلاسوں کی طرف بھاگے۔
 

تفسیر

محفلین
مشق​


(الف) تَخِیُل اور تَغزُّل میں فرق بیان کیجیے۔

(ب) آج کے تبادلہ ِخیال کی مشق کے لئے 'نسیم نکہت ' کی اس غزل کو پڑھیں۔

بنجارے ہیں رشتوں کی تجارت نہیں کرتے
ہم لوگ دکھاوے کی محبت نہیں کرتے
ملنا ہے آ جیت لے میداں میں ہم کو
ہم اپنے قبیلہ سے بغاوت نہیں کرتے
طوفاں سے لڑنے کا طریقہ ہے ضروری
ہم ڈوبنے والوں کی حمایت نہیں کرتے
کیوں بوجھ لیے بیٹھے ہو تم ذہن پہ اپنے
ہم لوگ تو دشمن سے بھی نفرت نہیں کرتے
پلکوں پہ ستارے ہیں نہ شبنم ہے نہ جگنو
اسطرح تو دشمن کو بھی رخصت نہیں کرتے
ہرسمت بڑے لوگوں کی ایک بھیڑ ہے نگہت
ہم اتنے خداوں کی عبادت نہیں کرتے​

(ت) کیا اُوپرلکھی ہوئی غزل دوسرا شعرتَغزُّل کی مثال ہو سکتا ہے؟
اس شعر کو سجھایئے۔



.
.
 
Top