علماء خاموشی توڑیں

خرم زکی

محفلین
جس زمانے میں پاکستان کی آئی ایس آئی اور امریکہ کی سی آئی اے نے مل کر افغانستان میں روسی فوج کے خلاف جہاد شروع کرایا اس زمانے میں پاکستان کے حکمران جنرل ضیاء الحق کے ساتھ اختلاف کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔ جنرل ضیاء الحق نے اپنی غیر جماعتی پارلیمنٹ کے ذریعہ شریعت بل کے پردے میں اپنی مرضی کا اسلام نافذ کرنے کی کوشش کی تو مولانا شاہ احمد نورانی، مولانا فضل الرحمن، علامہ احسان الٰہی ظہیر، علامہ عارف الحسینی سمیت تمام مکاتب فکر کے جید علماء جنرگ ضیاء کے خلاف ڈٹ گئے لیکن جماعت اسلامی اور کچھ دیگر گروپوں نے شریعت بل کی حمایت کی کیونکہ ان کی اصل ترجیح افغان جہاد تھا۔ جنرل ضیاء کے دور میں خفیہ اداروں نے افغان جہاد میں شریک نوجوانوں کو یہ تاثر دیا کہ جنرل ضیاء کے مخالفین پاکستان اور اسلام کے غدارہیں ۔نتیجہ کیا نکلا؟ پیپلز پارٹی ،جے یو آئی اور جے یو پی کو کمزور کرنے کے لئے لسانی و فرقہ وارانہ تنظیموں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ 23 مارچ 1987ء کو جمعیت اہل حدیث کے سربراہ علامہ احسان الٰہی ظہیر مینار پاکستان لاہور کے سائے میں جنرل ضیاء الحق کو للکاررہے تھے کہ ان کے جلسے میں بم دھماکہ ہوگیا اور وہ شہید ہوگئے۔ 5اگست 1988ء کو تحریک جعفریہ کے رہنما علامہ عارف الحسینی کو گولی مار کر شہید کردیا گیا۔ شریعت بل کے ان دو مخالفین کی موت کے بعد جنرل ضیاء زیادہ عرصہ زندہ نہ رہ سکا اور17اگست 1988ء کو فضائی حادثے کا شکار ہوگیا۔

ربط
 

ساجد

محفلین
خرم زکی صاحب ، آپ بار بار کی یاددہانی اور منتظمین کے انتباہ کے باوجود عنوان کی تبدیلی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پھر یاد دلا دوں کہ اگر آپ ایک خبر یا کالم من وعن پیش کر رہے ہیں تو اس کا عنوان بھی وہی ہونا چاہئے جو اس کے ماخذ کا ہو۔
اگر اصل عنوان کی طوالت کی وجہ سے اس میں تبدیلی کرنا مقصود ہو تو الفاظ کی تبدیلی سے اس کے معانی میں فرق نہیں آنا چاہئے۔
آپ سے گزارش ہے کہ قوانین پر پابندی کریں۔ مزید قانون شکنی برداشت نہیں کی جائے گی۔
فی الحال آپ کے مراسلہ کا عنوان میں نے درست کر دیا ہے۔
 

حماد

محفلین
خرم زکی صاحب ، آپ بار بار کی یاددہانی اور منتظمین کے انتباہ کے باوجود عنوان کی تبدیلی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پھر یاد دلا دوں کہ اگر آپ ایک خبر یا کالم من وعن پیش کر رہے ہیں تو اس کا عنوان بھی وہی ہونا چاہئے جو اس کے ماخذ کا ہو۔
اگر اصل عنوان کی طوالت کی وجہ سے اس میں تبدیلی کرنا مقصود ہو تو الفاظ کی تبدیلی سے اس کے معانی میں فرق نہیں آنا چاہئے۔
آپ سے گزارش ہے کہ قوانین پر پابندی کریں۔ مزید قانون شکنی برداشت نہیں کی جائے گی۔
فی الحال آپ کے مراسلہ کا عنوان میں نے درست کر دیا ہے۔
ساجد بھائ دیکھتا ہوں کہ کچھ اصحاب کیلئے قانون کی یاددہانی کچھ زیادہ ہوتی ہے جبکہ اسی نوعیت کی خلاف ورزی کوئ دوسرے صاحب کرتے ہیں تو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ سب کیلئے ایک ہی پیمانہ ہونا چاہئے!
 
ساجد بھائ دیکھتا ہوں کہ کچھ اصحاب کیلئے قانون کی یاددہانی کچھ زیادہ ہوتی ہے جبکہ اسی نوعیت کی خلاف ورزی کوئ دوسرے صاحب کرتے ہیں تو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ سب کیلئے ایک ہی پیمانہ ہونا چاہئے!

برادر محترم کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ انتظامیہ پر انگلی اٹھانے سے کہیں بہتر ہوتا ہے کہ جن غیر معلوم افراد پر انتظامیہ کی پیمانے سے لبریز مہربانیاں محسوس ہوں ان کے ان پیغامات کو رپورٹ کر دیا کریں۔ خیر یہ ضروری تو نہیں کہ ہر رپورٹ شدہ مراسلے پر ویسا ہی عمل کیا جائے جیسا رپورٹ کنندہ کی خواہش ہو پھر بھی یہ توجہ مبذول کرانے کا ایک پر خلوص طریقہ ضرور کہا جا سکتا ہے۔ بشرطیکہ انتظامیہ کے مخلص ہونے کا ذرا بھی احساس ہو۔ :)

بخدا حماد بھائی، ہم آپ کی بے حد قدر کرتے ہیں لیکن یوں پبلک فورم میں ایک مدیر کے عمل کو مشکوک قرار دینا آپ سے متوقع نہ تھا، حالانکہ آپ اس کا جائز حق رکھتے ہیں۔
 
ایک بات اور ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ کیا آج کسی اخبار میں کوئی کالم چھپ جائے تو وہ آج کی خبر کہلانے کا حق دار ہوتا ہے؟ ہمارا تصور یہ تھا کہ اس زمرے میں حالیہ واقعات سے متعلقہ خبریں شامل کی جانی چاہئیں خواہ وہ کسی عالمی اخبار سے مستعار لی گئی ہوں یا ہمارے شہر میں ہوئے کسی واقعے پر ہماری اپنی تحریر ہو۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ساجد بھائ دیکھتا ہوں کہ کچھ اصحاب کیلئے قانون کی یاددہانی کچھ زیادہ ہوتی ہے جبکہ اسی نوعیت کی خلاف ورزی کوئ دوسرے صاحب کرتے ہیں تو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ سب کیلئے ایک ہی پیمانہ ہونا چاہئے!

آپکی تفنن طبع کیلیے حماد صاحب، کہ جن "دوسرے صاحب" یا صاحبان یا صاحبات کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے وہ ہمیں "اندھا اپنوں ہی کو ریوڑیاں بانٹیں" کی جگتیں لگاتے ہیں :)
 
Top