عظمیٰ خان: اداکارہ کے ملک ریاض کی بیٹیوں پر ہراساں اور تشدد کرنے کے الزامات، مقدمہ درج کرنےکا مطالبہ

جاسم محمد

محفلین
فتوے سازی یعنی قانون سازی کے لئے مفتوں کی کوئی گنجائش نہیں اس اصل اسلام میں ۔ اگر ہے تو قرآن حکیم سے کوئی ریفرنس عطا فرمائیے۔ یہ آپ کی اپنی ذاتی خواہشات کی پیروی کے عین مطابق ہے۔ مومنوں کے فیصلے تو باہمی مشورے سے ہوتے ہیں۔ مومنوں کے فتوے یعنی قوانین بھی باہمی مشورے سے بنتے اور پارلیمنٹ سے جاری ہوتے ہیں ناکہ کسی مفتے مفتے کی ذاتی خوہشات کی پیروی سے ۔
عالم اسلام کا زوال اس دن شروع ہوا جب قانون سازی کا کام عوامی نمائندگان سے چھین کر علما دین کے حوالہ کر دیا گیا
 
عالم اسلام کا زوال اس دن شروع ہوا جب قانون سازی کا کام عوامی نمائندگان سے چھین کر علما دین کے حوالہ کر دیا گیا
فتوے سازوں کی موجودگی کی ضرورت بہت ہی بڑی تھی۔ اس طرح قرآن حکیم کے فراہم کردہ مختلف نظاموں کو تباہ کرنا مقصود تھا،

جو لوگ مرد و عورت کی باہمی بات چیت کو بھی زبان کا زنا، کان کا زنا، اور دیکھنے کو آنکھ کا زنا قرار دیتے ہیں۔
اس کے لئے قرآن حکیم سے کوئی دلیل لائیں ۔ ان کے پاس اپنے مفتیوں کے فتووں کے سوا کچھ نہیں :)
 
فتوے سازی یعنی قانون سازی کے لئے مفتوں کی کوئی گنجائش نہیں اس اصل اسلام میں ۔ اگر ہے تو قرآن حکیم سے کوئی ریفرنس عطا فرمائیے۔ یہ آپ کی اپنی ذاتی خواہشات کی پیروی کے عین مطابق ہے۔ مومنوں کے فیصلے تو باہمی مشورے سے ہوتے ہیں۔ مومنوں کے فتوے یعنی قوانین بھی باہمی مشورے سے بنتے اور پارلیمنٹ سے جاری ہوتے ہیں ناکہ کسی مفتے مفتے کی ذاتی خوہشات کی پیروی سے ۔
یعنی پاکستان کے 22 کروڑ لوگوں کو کسی مذہبی رہنما کی ضرورت نہیں۔ خود ہی باہمی مشورہ کر کے شریعت کو سمجھ لیں اور لاگو کر لیں۔

اگر میں غلط سمجھا ہوں تو براہ کرم تصحیح فرما دیجیے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی پاکستان کے 22 کروڑ لوگوں کو کسی مذہبی رہنما کی ضرورت نہیں۔ خود ہی باہمی مشورہ کر کے شریعت کو سمجھ لیں اور لاگو کر لیں۔
جنرل ضیا الحق کے دور میں علما دین کے مطابق شریعت کو سمجھ کر حدود قوانین نافذ کئے گئے تھے۔ آج وہ کس حال میں ہیں؟
 
جنرل ضیا الحق کے دور میں علما دین کے مطابق شریعت کو سمجھ کر حدود قوانین نافذ کئے گئے تھے۔ آج وہ کس حال میں ہیں؟
یعنی چند گنے چنے علماء دین کے مطابق شریعت سمجھ کر چلنے کو کوشش ناکام ہوئی ہے اس لیے اب 22 کروڑ کو مل کر یہ کرنا چاہییے؟
 
ویسے اس بار دیسی لبرل بڑے برے پھنسے ہیں، بیچاروں کو سمجھ نہیں آ رہی کہ کس کا ساتھ دیں؟

مارنے پیٹنے والی اور مار کھانے والی دونوں ہی آزادی مارچ کے ہراول دستے میں شامل تھیں۔ اب اگر ایک فرنٹ رنر نے 'میرا جسم میری مرضی' پر چل کر مبینہ تعلقات بنا ہی لیے تھے تو دوسری کو اس کی مرضی کا احترام کرنا چاہییے تھا۔ :p
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی چند گنے چنے علماء دین کے مطابق شریعت سمجھ کر چلنے کو کوشش ناکام ہوئی ہے اس لیے اب 22 کروڑ کو مل کر یہ کرنا چاہییے؟
حکومت سازی کیلئے آپ کی جماعت کا موقف ہے ووٹ کو عزت دو۔ البتہ جب قانون سازی کا معاملہ آجائے تو اس کا فیصلہ چند گنے چنے "جید" علما کرام اپنی اسلامی فہم کے مطابق کریں گے۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
 
حکومت سازی کیلئے آپ کی جماعت کا موقف ہے ووٹ کو عزت دو۔ البتہ جب قانون سازی کا معاملہ آجائے تو اس کا فیصلہ چند گنے چنے "جید" علما کرام اپنی اسلامی فہم کے مطابق کریں گے۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
حکومت سازی کچھ اور ہے اور قانون سازی کچھ اور۔ آپ ایسا کریں ہر قسم کا نصاب ختم کروا دیں ، ڈاکٹروں، انجینئروں، وکیلوں وغیرہ وغیرہ کا سلسلہ بھی نہیں ہونا چاہییے۔ ان ماہرین کی بھلا ضرورت ہی کیا۔ کوئی بیمار پڑ جائے تو 22 کروڑ لوگ مل جل کر کوئی علاج کر لیا کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت سازی کچھ اور ہے اور قانون سازی کچھ اور۔
اگر پاکستان کو چلانے کیلئے مغربی پارلیمانی جمہوریت مستعار لی ہے تو پوری طرح لیں۔ آدھا تیتر آدھا بٹیر والا حال نہ کریں۔
کیا کسی مغربی جمہوری ملک میں قانون سازی وہاں کے مذہبی پیشواؤں کی اجازت سے ہوتی ہے؟ جمہوریت کا سیدھا سادھا مطلب ہے کہ حکومت سازی ، قانون سازی، ٹیکس کلیکشن الغرض ہر امور ریاست میں عوامی نمائندگان کی آواز ہوگی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ قانون سازی اسلامی نظریاتی کونسل والے علما دین کریں گے اور عوامی نمائندگان کا کام فقط اسے ربر اسٹمپ کرنا ہے۔ کل ہی غالبا پی پی پی کی ایک سینٹیر بتا رہی تھیں کہ شادی کی کم سے کم عمر 18 سال کرنے والا بل ابھی تک علما دین نے اپروو نہیں کیا۔ حالانکہ عوامی نمائندگان کی اکثریت اس کے حق میں ہے۔ مگر علما دین نے ان کو اپنی اسلامی فہم و فراست کے نام پر ہائی جیک کیا ہوا ہے۔
 
اگر پاکستان کو چلانے کیلئے مغربی پارلیمانی جمہوریت مستعار لی ہے تو پوری طرح لیں۔ آدھا تیتر آدھا بٹیر والا حال نہ کریں۔
کیا کسی مغربی جمہوری ملک میں قانون سازی وہاں کے مذہبی پیشواؤں کی اجازت سے ہوتی ہے؟ جمہوریت کا سیدھا سادھا مطلب ہے کہ حکومت سازی ، قانون سازی، ٹیکس کلیکشن الغرض ہر امور ریاست میں عوامی نمائندگان کی آواز ہوگی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ قانون سازی اسلامی نظریاتی کونسل والے علما دین کریں گے اور عوامی نمائندگان کا کام فقط اسے ربر اسٹمپ کرنا ہے۔ کل ہی غالبا پی پی پی کی ایک سینٹیر بتا رہی تھیں کہ شادی کی کم سے کم عمر 18 سال کرنے والا بل ابھی تک علما دین نے اپروو نہیں کیا۔ حالانکہ عوامی نمائندگان کی اکثریت اس کے حق میں ہے۔ مگر علما دین نے ان کو اپنی اسلامی فہم و فراست کے نام پر ہائی جیک کیا ہوا ہے۔
یورپ کے کسی ملک کے آئین میں لکھا ہے کہ قانون سازی مذہبی کتاب یا پیغمبر کی سنت کے تابع ہو گی ؟ ادھر کی مثالیں نا دیں۔ وہ ریاستیں ملحد ہیں، جو مرضی کرتی پھریں۔

البتہ ہم نے اپنے آئین میں لکھ رکھا اور سبھی اکائیوں نے مانا ہوا ہے کہ مملکت پر بادشاہت رب کی ہے۔ اور تمام قوانین قرآن اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع ہوں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یورپ کے کسی ملک کے آئین میں لکھا ہے کہ قانون سازی مذہبی کتاب یا پیغمبر کی سنت کے تابع ہو گی ؟
البتہ ہم نے اپنے آئین میں لکھ رکھا اور سبھی اکائیوں نے مانا ہوا ہے کہ مملکت پر بادشاہت رب کی ہے۔ اور تمام قوانین قرآن اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع ہوں گے۔
یعنی پاکستانی جمہوریت میں عوامی نمائندگان عوام کی منشا اور فلاح کے مطابق قانون سازی کرنے میں آزاد نہیں۔ پارلیمان سے صرف وہی بل پاس ہو سکے گا جس کی این او سی علما دین دیں گے۔ ٹھیک ہوگیا۔
 
یعنی پاکستانی جمہوریت میں عوامی نمائندگان عوام کی منشا اور فلاح کے مطابق قانون سازی کرنے میں آزاد نہیں۔ پارلیمان سے صرف وہی بل پاس ہو سکے گا جس کی این او سی علما دین دیں گے۔ ٹھیک ہوگیا۔
مہربانی۔ شکریہ
 
یعنی پاکستان کے 22 کروڑ لوگوں کو کسی مذہبی رہنما کی ضرورت نہیں۔ خود ہی باہمی مشورہ کر کے شریعت کو سمجھ لیں اور لاگو کر لیں۔

اگر میں غلط سمجھا ہوں تو براہ کرم تصحیح فرما دیجیے گا۔
جی کسی فرد واحد کی ضرورت نہیں۔ اور قرآن سمجھنے والوں کی کمی نہیں ہے۔ موجودہ کابینہ، اور مقننہ ایسے تعلیم یافتہ افراد سے مدد لیتی رہتی ہے اور اس قسم کی ایڈوائزری کے لئے باقاعدہ محکمے قائم ہیں۔ فری لانسر قانون سازوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
 
اس بحث سے قطع نظر، پاکستانی اسلامی قانون کے مطابق، ایک غیر شادی شدہ عورت، کسی بھی شادی شدہ مرد مرد کو لبھا کر شادی کی لئے راغب کرنے کا پورا حق رکھتی ہے۔
 
یعنی پاکستانی جمہوریت میں عوامی نمائندگان عوام کی منشا اور فلاح کے مطابق قانون سازی کرنے میں آزاد نہیں۔ پارلیمان سے صرف وہی بل پاس ہو سکے گا جس کی این او سی علما دین دیں گے۔ ٹھیک ہوگیا۔
اہم نکتہ ان افراد کا یہ ہے کہ فری لانسر علماء دین کا ووٹ ، ایڈوائزری گروپ کے علما سے بڑا ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
اس واقعہ سے پاکستان کا نام نہاد ہمیشہ سچ بولنے والا میڈیا ایک بار پھر ایکسپوز ہو گیا ہے۔ کرنل کی بیوی والے واقعہ پر تو پوری فوج کو بدنام کیا گیا تھا۔ اس واقعہ پر ٹھیکے دار برادری تو کیا جس ٹھیکے دار کی بیٹیوں نے غنڈہ کردی کی ہے اس کا نام تک فوج حکومت مخالف لبرل صحافیوں کے لبوں پر نہیں آرہا
 

آورکزئی

محفلین
عالم اسلام کا زوال اس دن شروع ہوا جب قانون سازی کا کام عوامی نمائندگان سے چھین کر علما دین کے حوالہ کر دیا گیا

اپ جس مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں اپ سے علماء کے خلاف یہی چیزیں متوقع ہیں۔۔۔ اور رہیں گی۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی مسلہ نہیں جاری رکھیں
 
Top