عظمت باری تعالٰی

عظمت باری تعالٰی :
اللہ تعالٰی اس کائنات کا اکیلا مالک ہے ۔ اپنی ذات میں بھی اکیلا لاشریک لہ صفات میں بھی اکیلا ہے۔ لَیسَ کمثلہ شیء
نہ اس کا کوئی مثل ہے: لا بدیل لاعدیل لا مثل لامثال ولا شبیہ
صفات میں بھی اس جیسا کوئی نہیں اور ذات میں بھی کوئی نہیں اس کا شریک" ما کان لہ من الہ" ہمارے رب کے مقابلے میں اور کوئی نہیں ہے۔
لم یتخذ صاحبۃ ولا ولدا نہ اس کا کوئی سلسلہ اوپر کی طرف ہے، نہ اس کا کوئی سلسلہ نیچے کی طرف ہے۔ یعنی "لم یلد و لم یولد " نہ اوپر باپ ، دادا ، پر دادا ہے ، نہ نیچے بیٹا ، پوتہ ، پرپوتا۔
لم یلد و لم یولد وہ اوپر کے سلسلے سے بھی پاک ہے اور نیچے سے بھی پاک ہے۔ نہ اس کا نیچے کوئی وارث ہے اور نہ وہ کسی سے وارث بن کے آیا ہے بلکہ وہ : من قبل ومن بعد کی صفت رکھتا ہے کہ اللہ تعالٰی وہ حکمران ہے جس کی حکومت کی کوئی ابتدا نہیں ہے اور اللہ تعالٰی وہ حکمران ہے جس کی حکومت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ آخر تک۔ ایسا آخر جس کا کوئی آخر نہیں۔
اور پہلے سے اور ایسا پہلا جس کا پہل کوئی نہیں
قدیم بلا ابتداء : اس کی ابتداء کو ئی نہیں۔
قائم بلا انتہا : اس کی انتہا کوئی نہیں۔
اپنی ذات میں : الم اللہ لا الہ الا ھو۔
اپنی ذات میں ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔

عدم احتیاج باری تعالٰی:
الحی القیوم : زندہ اور قائم ہے۔ نہ روٹی کے ساتھ نہ روح کے ساتھ۔ ہم زندہ ہے اسباب زندگی کے ساتھ اور قائم ہے روح کے ساتھ اللہ نہ کھانے کا محتاج ہے نہ روح کا محتاج ہے۔

نہ زمانے کا محتا ج ہے۔
نہ مکان کا محتاج ہے۔
نہ اس کو چھت کی ضرورت ہے
نہ فرش کی ضرورت ہے
نہ دیواروں کی ضرورت ہے
نہ موسم کا محتاج ہے۔
نہ پینے کا محتاج ہے۔
نہ رنگوں کا محتاج ہے
نہ دل لگانے کے لیے کسی ساتھی کا محتاج ہے
نہ کسی ہمدرد کا محتاج ہے
نہ اس کا کوئی پہریدار ہے
نہ اس کو کوئی محافظ ہے
وہ اپنی ذات میں حفیظ ہے سب کی حفاظت کر تا ہے۔
وی اپنی ذات میں نصیر ہے سب کی مدد کرتاہے۔
خود مدد لینے سے پاک ہے۔ خود اپنی حفاظت کروانے سے پاک ہے ااپنی ذات میں " الحی القیوم الٰھکم الہ واحد لا الہ الا ھو الرحمن الرحیم ۔
وہی تو ہے تمھارا اللہ ، کہاں بھاگے جا رہے ہو ؟
وہی تو ہے تمھارا اللہ جس کا کوئی شریک نہیں ہے
وہی تو ہے تمھارا اللہ جس کا کوئی ساتھی نہیں ہے۔

بھٹکا ہوا راہی :
وہی تو ہے رحمن و رحیم کو چھوڑ کے جو انسان دنیا کی خواہشات کے پیچھے دوڑے گا اس کو منزل کیسے مل سکتی ہے ؟ اسے چین کیسے مل سکتا ہے ؟ بھٹکا ہوا راہی اتنا پریشان نہیں ہوتا جیسے اللہ سے بھٹکا ہوا نسان اندر میں پریشان ہوتا ہے اور بچھڑا ہوا مسافر وہ ایسے بے چین نہیں ہوتا جیسے اللہ سے بچھڑا ہوا انسان بے چین اور پریشان ہوتا ہے۔
صفات باری تعالٰی:
اللہ جل جلالہ ، اپنی ذات میں بے مثل ہے۔
اللہ جل جلالہ، اپنی صفات میں بے مثل ہے۔
اپنی طاقت میں لازوال ہے:
ان القوۃ للہِ جَمِیعَا لِلہِ الامرُ وَ الَیلِ وَالنَھارِ وَ مَا سَکَنَ فِیھِمَا لِلہِ وَحدَہُ
رات اللہ کے لیے
دن اللہ کے لیے
رات اللہ کی
دن اللہ کی
مخلوق اللہ کی
دن رات میں جو کچھ چھپتا ہے ، ڈوبتا ہے ، نکلا ہے ابھرتا ہے وہ سب اللہ کے قبضے میں ہے۔ جو ایسا بادشاہ ہو اسی کی چلی گی۔ آسمان میں بھی اس کے فیصلے زمین پر بھی اسی کی فیصلے۔
مَا شَاءۡ اللہُ کَانَ
جو اللہ چاہے گا وہ ہوگا جو دنیا کے انسان چاہیں گے وہ نہیں ہو سکتا۔
مَا شَاءۡ اللہُ کَانَ
جو چاہتا ہے ہوتا ہے۔
وَ مَا لَمۡ یَشَا لَم یَکُن
نہ چاہے تو نہیں ہوتا۔
جو چاہ لے کوئی روک نہیں سکتا ۔ جو روک لے کوئی کروا نہیں سکتا۔
مَا یَفتَح اللہُ لِلناسِ من رحمۃِ فَلا مُمسِک لَھَا۔
اپنی رحمت کا دروازہ کھولے تو کوئی بند نہیں کر سکتا وَ مَا یُمسِکَ اور اگر بند کر دے : فَلاَ مُر سِلَ لَہ مِنۡ بَعدِہ تو کوئی کھلوا نہیں سکتا۔
اس کے فیصلے اٹل ہوتے ہیں نافذ ہوتے ہیں ۔ عرش سے ا مر چلتا : یُدَبر الاَمُر مِنَ السمَاء اِلی الارۡ ضِ عرش سے لے کر امر چلتا ہے زمین کی تہہ تک جاتا ہے ۔ پھر اس ساری کائنات کے نظام کو چلانے میں کتنی مخلوق ہے ،

اللہ تعالٰی کی وسعت قدرت :
اللہ تعالٰی عرش سے لے کر تحت الثریٰ تک
آسمان کو سنبھالتا ہے
فرشتوں کو سنبھالتا ہے
فضاؤں کو سنبھالتا ہے
کھربہا کھرب ستاروں کو سنبھالتا ہے
سیاروں کو سنبھالتا ہے
سورج ، چاندکو سنبھالتا ہے
ہواؤں کو سنبھالتا ہے
پرندوں کو سنبھالتا ہے
جنگلات کو سنبھالتا ہے
پہاڑوں کو سنبھالتا ہے
ریتلے صحراؤں کو سنبھالتا ہے
میدانوں کو سنبھالتا ہے
دریاؤں کو سنبھالتا ہے
نہروں کو سنبھالتا ہے
اور زمین کے اندر مخلوق کو سنبھالتا ہے
آبی مخلوق اس کے سامنے
ناری مخلوق اس کے سامنے
نوری مخلوق اس کے سامنے
خاکی مخلوق اس کے سامنے
فضائی مخلوق اس کے سامنے
چار پاؤں والوں پر اس کی نگاہ
دو پاؤں والوں پر اس کی نگاہ
پیٹ کے بل چلنے والوں پر اس کی نگاہ
رات کو نکلنے والوں پر اس کی نگاہ
دن میں چلنے والوں پر اس کی نگاہ
کالے پانیوں میں مخلوق چل رہی ، وہ بھی اس کے سامنے
جنگلات کے اندھیروں میں جانور پُھد ک ہے، نوچ رہے کود رہے ان کو بھی سنبھالتا ہے۔

نہ مچھر سے غافل
نہ مکھی سے غافل
نہ عقاب سے غافل
جھپٹتا عقاب بھی اس کے سامنے
چھپتا ہوا کبوتر بھی اس کے سامنے
انڈے سے نکلنے والا بچہ بھی اس کے سامنے
انڈے سے نکلنے وال مچھر بھی اس کے سامنے
کیڑی کے انڈے سے نکلنے والی چیونٹی بھی اس کے سامنے
اور شہد کی مکھی کے انڈوں سے نکلنے والے بچے بھی اس کے سامنے
ان کے پرواز بھی اس کے سامنے
ان کا رس جوسنا بھی اس کے سامنے
لوٹ کے آکے شہد کو اپنے چھتے میں ڈالنا، یہ سب کچھ اس کے سامنے
ساری دنیا کے جنگلات اس کے سامنے
درخت اس کے سامنے
ان سے نکلنے والی ہر شاخ اس کے سامنے
ہر کونپل اس کے سامنے
ہر ڈالی اس کے سامنے
ہر پتہ اس کے سامنے
ہر گچھہ اس کے سامنے
ہر خوشہ اس کے سامنے
یر پھل اس کے سامنے
مٹھاس وہ ڈالنے والا ، رنگ وہ بھرنے والا
ذائقے وہ بھرنے والا
خوشبوئیں وہ بھر نے والا
ان کو مختلف شکلیں وہ دینے والا
آم کو الگ رنگ شکل دی۔
تربوزہ کو الگ رنگ
خربوز کو الگ رنگ
خربوزے کو الگ رنگ
سبزیوں کو الگ رنگ
پھلوں کو الگ رنگ
چار پاؤں کے چلنے والوں کی صفات الگ بنائیں
کسی کو خونخوار بنایا
پھاڑنےوالا بنایا
کسی کے تھنوں سے دودھ جاری فرمایا
کسی کو ہماری زندگی کا سامان بنایا
کسی پر سوارکر وایا کسی کا گوشت کھلوایا
اَلخَیلَ وَ لبِعالَ وَ الحَمیرَ لِتَر کَبُوھا وَ زِ ینَہ وَ یَخلُقُ مَا لا تَعلَمونَ ۔
وہ گھوڑے بنانے والا
وہ خچر بنانے والا
وہ گدھے بنانے والا
اور ایسا کچھ بنانے والا جسے تم جانتے ہی نہیں ہو۔





 

شمشاد

لائبریرین
انسان جو اشرف المخلوقات ہے، مسجودِ ملائک ہے پھر بھی اس کی کیا مجال کہ خالق کی عظمت کو پا سکے، وہ اتنا عظیم ہے کہ انسانی سوچ سے بھی بہت زیادہ عظیم ہے۔ ہر نماز کے ہر رکوع اور ہر سجدے میں اس کی عظمت کی تسبیح کرتے ہوئے بھی اس کی عظمت کو نہیں پہنچ سکتا۔

انسان ہے کیا؟ پانی کے ایک بلبلے سے بھی کم حیثیت ہے اس کی، پھر بھی یہ اس کی دین ہے، اس کی عظمت ہے جو انسان کو عقل دی، اپنی تمام مخلوقات میں اسے اشرف بنایا، زمین پر اپنا خلیفہ نامزد کیا۔ انسان تو پیدائش سے لیکر مرنے تک اس کا شکر ادا کرتا رہے تو اس کی ایک نعمت کا شکر ادا نہیں کر سکتا۔ کجا اس کی دوسری نعمتیں جن کا شمار ہی نہیں۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
جزاک اللہ شمشاد بھائی اللہ کی عظمت کا احاطہ تو جدید سائنس صرف اور صرف ایک عنصر سیلکان میں نہیں کرسکتی تو باقی تو چھوڑیے سُبحَانَ اللہِ وَ بِحَمدِہ سُبحَانَ اللہِ العَظیم
 
Top