عروض!!

فاتح

لائبریرین
کم از کم اس شعر کی حد تک اسے شاعر کا تجاہلِ عارفانہ کہیں گے۔ :)
محترم جب ایک بات سیدھی سیدھی ہے تو اسے کیوں پیچ و خم دیتے ہیں۔۔ وہ اپنی زبانی فرمارہے ہیں کہ مجھے عروض نہیں آتی آپ ان کے مدافعتی وکیل بن کر کہہ رہے ہیں کہ جناب یہ تجاہل تجاہل عرفانہ ہے۔۔ :D
 

فاتح

لائبریرین
محترم جب ایک بات سیدھی سیدھی ہے تو اسے کیوں پیچ و خم دیتے ہیں۔۔ وہ اپنی زبانی فرمارہے ہیں کہ مجھے عروض نہیں آتی آپ ان کے مدافعتی وکیل بن کر کہہ رہے ہیں کہ جناب یہ تجاہل تجاہل عرفانہ ہے۔۔ :D
اگر عروض نہ آتی ہوتی تو شاعر "من نہ دانم" کے بعد عین اسی بحر کے وہی ارکان نہ درج کرتا جو اس بحر میں اس مقام پر آنے چاہییں یعنی "فاعلاتن فاعلات"۔۔۔ بجائے اس کے وہ "فاعلن مستفعلات"، "فعل فعلن فاعلات" وغیرہ یا کوئی بھی مہملاتن مہملات لگا دیتا لیکن اس نے "فاعلاتن فاعلات" ہی لکھا جو کہ اس بحر میں اس مقام پر اصل ارکان ہوا کرتے ہیں۔ :)
یہ شعر تو بہت سنا تھا لیکن میرے علم میں آج تک نہیں تھا کہ کہ رومی کا شعر ہے۔۔۔ کیا ا س امر کی کوئی سند موجود ہے کہ یہ رومی کا شعر ہے؟
 
اگر عروض نہ آتی ہوتی تو شاعر "من نہ دانم" کے بعد عین اسی بحر کے وہی ارکان نہ درج کرتا جو اس بحر میں اس مقام پر آنے چاہییں یعنی "فاعلاتن فاعلات"۔۔۔ بجائے اس کے وہ "فاعلن مستفعلات"، "فعل فعلن فاعلات" وغیرہ یا کوئی بھی مہملاتن مہملات لگا دیتا لیکن اس نے "فاعلاتن فاعلات" ہی لکھا جو کہ اس بحر میں اس مقام پر اصل ارکان ہوا کرتے ہیں۔ :)
یہ شعر تو بہت سنا تھا لیکن میرے علم میں آج تک نہیں تھا کہ کہ رومی کا شعر ہے۔۔۔ کیا ا س امر کی کوئی سند موجود ہے کہ یہ رومی کا شعر ہے؟
حاوی اعظم نے اس شعر کو انہیں سے منسوب کیا ہے اپنی کتاب اصلاح اور عروض کے نئے زاویے۔۔ میرے لیے حاوی کا حرف حرف آخر کا درجہ رکھتا ہے۔۔ البتہ آپ چاہیں تو تحقیق کر سکتے ہیں اور اگر کہیں اور ملے تو ہمیں بھی آگاہ کیجے گا۔
 
اگر عروض نہ آتی ہوتی تو شاعر "من نہ دانم" کے بعد عین اسی بحر کے وہی ارکان نہ درج کرتا جو اس بحر میں اس مقام پر آنے چاہییں یعنی "فاعلاتن فاعلات"۔۔۔ بجائے اس کے وہ "فاعلن مستفعلات"، "فعل فعلن فاعلات" وغیرہ یا کوئی بھی مہملاتن مہملات لگا دیتا لیکن اس نے "فاعلاتن فاعلات" ہی لکھا جو کہ اس بحر میں اس مقام پر اصل ارکان ہوا کرتے ہیں۔ :)
یہ شعر تو بہت سنا تھا لیکن میرے علم میں آج تک نہیں تھا کہ کہ رومی کا شعر ہے۔۔۔ کیا ا س امر کی کوئی سند موجود ہے کہ یہ رومی کا شعر ہے؟
بھئی شاعر شاعر ہے فی البدیہ کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔۔۔ :p
 

فاتح

لائبریرین
حاوی اعظم نے اس شعر کو انہیں سے منسوب کیا ہے اپنی کتاب اصلاح اور عروض کے نئے زاویے۔۔ میرے لیے حاوی کا حرف حرف آخر کا درجہ رکھتا ہے۔۔ البتہ آپ چاہیں تو تحقیق کر سکتے ہیں اور اگر کہیں اور ملے تو ہمیں بھی آگاہ کیجے گا۔
میں جاہل آدمی ہوں۔۔۔ مجھے حاوی اعظم صاحب کا تو علم نہیں لیکن عرصۂ دراز سے اس شعر کو دو مختلف شکلوں میں پڑھتے آئے ہیں
اول اور زیادہ مشہور شکل تو وہی ہے جو آپ نے لکھی یعنی
شعر می گویم بہ از آبِ حیات
من ندانم فاعلاتن فاعلات​
دوسری شکل یہ بھی کچھ کتب میں پڑھنے کو ملتی ہے:​
من ندانم فاعلاتن فاعلات​
لیک گویم شعر چوں قند و نبات​
اور ان دونوں صورتوں کے شاعر کی بابت مختلف لوگوں کی مختلف آرا ملتی ہیں لیکن اکثر لوگوں کا کہنا وہی ہے جو آپ نے حاوی اعظم سے منسوب کیا یعنی یہ رومی کا شعر ہے اور مثنوی میں درج ہے لیکن ہم نے مثنوی معنوی کھنگال ماری مگر ان دونوں صورتوں میں تو کجا کسی بھی شکل میں اس سے ملتا جلتا شعر نہیں ملا۔۔۔ ہاں رومی کی غزلیات میں ایسا شعر ضرور مل گیا جس میں "فاعلاتن فاعلات" کی اصطلاح موجود ہے:
رو خمش کن قول کم گو بعد از ایں فعل باش​
چند گوئے فاعلاتن فاعلاتن فاعلات​
لیکن جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس شعر کا مذکورہ شعر سے کوئی علاقہ نہیں۔ رومی کا تمام کلام بشمول مثنوی و غزلیات انٹرنیٹ پر موجود ہے خصوصاً گنجور اور ریرا کی ویب سائٹس بطور حوالہ دیکھی جا سکتی ہیں اور یہ شعر آپ کو کہیں نہیں ملے گا۔​
 
میں جاہل آدمی ہوں۔۔۔ مجھے حاوی اعظم صاحب کا تو علم نہیں لیکن عرصۂ دراز سے اس شعر کو دو مختلف شکلوں میں پڑھتے آئے ہیں
اول اور زیادہ مشہور شکل تو وہی ہے جو آپ نے لکھی یعنی
شعر می گویم بہ از آبِ حیات​
من ندانم فاعلاتن فاعلات​
دوسری شکل یہ بھی کچھ کتب میں پڑھنے کو ملتی ہے:​
من ندانم فاعلاتن فاعلات​
لیک گویم شعر چوں قند و نبات​
اور ان دونوں صورتوں کے شاعر کی بابت مختلف لوگوں کی مختلف آرا ملتی ہیں لیکن اکثر لوگوں کا کہنا وہی ہے جو آپ نے حاوی اعظم سے منسوب کیا یعنی یہ رومی کا شعر ہے اور مثنوی میں درج ہے لیکن ہم نے مثنوی معنوی کھنگال ماری مگر ان دونوں صورتوں میں تو کجا کسی بھی شکل میں اس سے ملتا جلتا شعر نہیں ملا۔۔۔ ہاں رومی کی غزلیات میں ایسا شعر ضرور مل گیا جس میں "فاعلاتن فاعلات" کی اصطلاح موجود ہے:
رو خمش کن قول کم گو بعد از ایں فعل باش​
چند گوئے فاعلاتن فاعلاتن فاعلات​
لیکن جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس شعر کا مذکورہ شعر سے کوئی علاقہ نہیں۔ رومی کا تمام کلام بشمول مثنوی و غزلیات انٹرنیٹ پر موجود ہے خصوصاً گنجور اور ریرا کی ویب سائٹس بطور حوالہ دیکھی جا سکتی ہیں اور یہ شعر آپ کو کہیں نہیں ملے گا۔​
چلیے پھر ہم دیکھتے ہیں۔۔۔
 
Top