عربی کا مسلہ کھل اور زنبور

حسن نظامی

لائبریرین
السلام علیکم یہاں عربی کے اوپر ہونے والا کام دیکھ کر بہت دل خوش ہوا میرے ذہن میں چند سوالات ہیں جن کا حل میں کب سے تلاش کر رہا ہوں
اگر آپ میں سے کوئی ان پر روشنی ڈال سکے
مثلا نحو کا مسئلہ کہل اور مسئلہ زنبور کس بلا کا نام ہے
اور اس کی ترکیب نحوی کیا ہو گی
لقیت زیدا عمرا
اور ار کیا صیغہ ہے صرف میں
امید ہے مجھے مایوسی نہیں ہوگی
 
حسن بھائی عید مبارک
مجھے‌زنبور کے مسئلٍے کا تو علم ہے‌لیکن کہل کا مسئلہ ذہن میں‌نہیں ہے۔
عربی کے‌بڑے بڑے علماء ایک سیبویہ اور ایک الکسائی۔ الکسائی جو تھے وہ الامین بن ہارون الرشید کے‌معلم تھے‌اور مقربین میں‌شمار ہوتے تھے۔ سیبویہ جب الامین بن ہارون الرشید کے‌پاس تشریف لائے‌تو ان کے‌درمیان بحث ومباحثہ ہوا۔ بحث مباحثہ (زنبور)‌کے نحوی وصرفی معاملے‌پر تھا۔ ایک تو شہد کی مکھی ہوتی ہے نا ؟ زنبور مکھی کی طرح کی ہوتی ہے‌اور اس کے‌پیچھے ایک پن ہوتی ہے‌جس سے‌وہ کاٹتی ہے‌مجھے‌اردو میں‌معلوم نہیں‌اسے‌کیا کہتے‌ہیں‌ ۔
ہاں‌یاد آیا (بھڑ)‌کو زنبور کہتے‌ہیں۔
بہر کیف ان کے‌درمیان مباحثہ ہوا۔
مسألۃ الزنبور یعنی بھڑ والا مسئلہ

باقی آپ کی دی ہوئی مثال سمجھ نہیں‌آ‌رہی۔
اسکی نحوی صرفی تشریح تو مجھے نہیں‌آتی بہر کیف
اگڑ اسے اس طرح لکھیں

لقیتُ زیداً‌وعمراً
تو مطلب ہوگا میں نے‌زید وعمرو کو پایا یا ملا اور ملاقات
بغیر واو عاطفہ کے مثال سمجھ نہیں‌آ رہی
یا پھر (لقیَ زیدٌ عمراً) زید نے‌عمر سے‌ملاقات کی
یا (لقیَ عمراً‌زیدٌ) عمر سے زید ملا
جلدی میں‌ہوں ورنہ کتب عربی میں‌دیکھ کر تفصیل سے لکھتا

درج ذیل مسألۃ زنبور والا قصہ عربی میں نقل کر رہا ہوں۔ ایک ذرا مفصل اور دوسرا مختصر ہے جس میں‌سیبویہ کا تعارف بھی ہے۔
والسلام۔

1- مسألة الزنبور بين سيبويه والكسائي:

وهذه أشهر المناظرات النحوية فيما أعلم.


في كتاب الإنصاف في مسائل الخلاف لابن الأنباري (2/703):

... وذلك أنه لما قدم سيبويه على البرامكة فطلب أن يجمع بينه وبين الكسائي للمناظرة حضر سيبويه في مجلس يحيى بن خالد وعنده ولداه جعفر والفضل ومن حضر بحضورهم من الأكابر فأقبل خلف الأحمر على سيبويه قبل حضور الكسائي فسألة عن مسألة فأجابه سيبويه فقال له الأحمر أخطأت ثم سأله عن ثانية فأجابه فيها فقال له أخطأت ثم سأله عن ثالثة فأجابه فيها فقال له أخطأت فقال له سيبويه هذا سوء أدب

قال الفراء فأقبلت عليه وقلت إن في هذا الرجل عجلة وحدة ولكن ما تقول في من قال هؤلاء أبون ومررت بأبين كيف تقول على مثال ذلك من وأيت أويت فقدر فأخطأ فقلت أعد النظر فقدر فأخطأ فقلت أعد النظر فقدر فأخطأ ثلاث مرات يجيب ولا يصيب فلما كثر ذلك عليه قال لا أكلمكما أو يحضر صاحبكما حتى أناظره

قال فحضر الكسائي فأقبل على سيبويه فقال تسألني أو أسألك فقال بل تسألني أنت فأقبل عليه الكسائي فقال كيف تقول كنت أظن أن العقرب أشد لسعة من الزنبور فإذا هو هي أو فإذا هو إياها فقال سيبويه فإذا هو هي ولا يجوز النصب فقال له الكسائي لحنت ثم سأله عن مسائل من هذا النحو نحو: خرجت فإذا عبد الله القائم أو القائم فقال سيبويه في ذلك بالرفع دون النصب فقال الكسائي ليس هذا من كلام العرب والعرب ترفع ذلك كله وتنصبه فدفع ذلك سيبويه ولم يجز فيه النصب

فقال له يحيى ابن خالد قد اختلفتما وأنتما رئيسا بلديكما فمن ذا يحكم بينكما فقال له الكسائي هذه العرب ببابك قد اجتمعت من كل أوب ووفدت عليك من كل صقع وهم فصحاء الناس وقد قنع بهم أهل المصرين وسمع أهل الكوفة والبصرة منهم فيحضرون ويسألون فقال له يحيى وجعفر قد أنصفت وأمر بإحضارهم فدخلوا وفيهم أبو فقعس وأبو زياد وأبو الجراح وأبو ثروان فسئلوا عن المسائل التي جرت بين الكسائي وسيبويه فوافقوا الكسائي وقالوا بقوله فأقبل يحيى بن سيبويه فقال قد تسمع

وأقبل الكسائي على يحيى وقال أصلح الله الوزير إنه وفد عليك من بلده مؤملا فإن رأيت أن لا ترده خائبا فأمر له بعشرة آلف درهم فخرج وتوجه نحو فارس وأقام هناك ولم يعد إلى البصرة

------------

ومن ترجمۃ سیبویہ
هو عمرو بن عثمان بن قنبر الحارثي بالولاء (نسبة لموالاته لبني الحارث بن كعب) . أبو بشر، الملقب بسيبويه أي (رائحة التفاح ) بالفارسية. إمام النحاة وأول من بسط علم النحو، وضع كتابا في النحو يعرف باسم (كتاب سيبويه) . ولد في إحدى قرى شيراز في (البيضاء) بفارس وقدم البصرة فلزم الخليل بن أحمد ففاقه وأحاط بأصول النحو وفروعه وحذق في صناعته، وتعلق من كل علم بسبب.
رحل إلى بغداد من البصرة والكسائي يومئذ يعلم الأمين بن هارون الرشيد، فجمع بينهما في مسألة (الزنبور) فزعم الكسائي أن العرب تقول: كنت أظن أن الزنبور أشد لسعة من النحلة، فإذا هو إياها. فقال سيبويه الصواب أن يقال (إن الزنبور أشد لسعة من النحلة فإذا هو هي) ، وتجادلا طويلا واتفقا على مراجعة عربي خالص لا يشوب كلامه شيء من كلام أهل الحضر، وكان الأمين شديد العناية بالكسائي لأنه معلمه، فاستدعى أعرابيا وسأله، فقال كما قال سيبويه، فقال له: نريد أن تقول كما قال الكسائي، قال إن لساني لا يطاوعني على ذلك، فإنه ما يسبق إلا الصواب، فقرروا أن يقولوا له أن الكسائي يقول كذا وأن سيبويه يقول كذا، وقيل أنهم أرشوه، فقال: الصواب ما قال الكسائي، فعلم سيبويه أنهم تحاملوا عليه وتعصبوا للكسائي مجاملة للأمين فما وسعه إلا أن خرج من بغداد وقصد بلاد فارس فتوفي في قرية من قرى شيراز وهي (البيضاء) البلدة التي قيل إنه ولدا فيها. وكان عمره نحو الأربعين، وفي سنة وفاته ومكانها خلاف.
 

m.mushrraf

محفلین
السلام علیکم یہاں عربی کے اوپر ہونے والا کام دیکھ کر بہت دل خوش ہوا میرے ذہن میں چند سوالات ہیں جن کا حل میں کب سے تلاش کر رہا ہوں
اگر آپ میں سے کوئی ان پر روشنی ڈال سکے
مثلا نحو کا مسئلہ کہل اور مسئلہ زنبور کس بلا کا نام ہے
اور اس کی ترکیب نحوی کیا ہو گی
لقیت زیدا عمرا
اور ار کیا صیغہ ہے صرف میں
امید ہے مجھے مایوسی نہیں ہوگی

السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

یہ لفظ یا تو عمر ہے( جو کہ خلیفہ ثانی کا نام ہے کیونکہ یہ غیر منصرف ہے علمیت اور وزن فعل کی وجہ سے اور اس پر تنوین نہیں آ سکتی ) یا عمروا ہے( واو اس میں اور عمر میں فرق کرنے کیلئے لایا جاتا ہے )

اس میں ایک احتمال ہو سکتا ہے

زیدا: کو بدل الغلط بنا دیا جائے اور
عمروا یا عمر : کو مبدل منہ
اور "زیدا عمرا" مل کر "لقیت" کا مفعول بہ

باقی
لقیت : فعل بافاعل

اس ترکیب کی صورت میں مطلب یہ بنے گا کہ متکلم نے غلطی سے "زید" کہا پھر اسے ٹھیک کرتے ہوئے "عمروا یا عمر" کہا کیونکہ اس کی ملاقات "عمرو یا عمر" سے ہوئی نہ کہ "زید" سے
 
السلام علیکم یہاں عربی کے اوپر ہونے والا کام دیکھ کر بہت دل خوش ہوا میرے ذہن میں چند سوالات ہیں جن کا حل میں کب سے تلاش کر رہا ہوں
اگر آپ میں سے کوئی ان پر روشنی ڈال سکے
مثلا نحو کا مسئلہ کہل اور مسئلہ زنبور کس بلا کا نام ہے
اور اس کی ترکیب نحوی کیا ہو گی
لقیت زیدا عمرا
اور ار کیا صیغہ ہے صرف میں
امید ہے مجھے مایوسی نہیں ہوگی

میرے خیال میں نظامی صاحب عربی گرائمرکے مشہور قاعدے کے بارے میں پوچھ رہے ہیں جو عربی نحو میں مسئلہ کحل کے نام سے مشہور ہے۔

اگر نظامی صاحب کہل سے مراد وہی کحل لے رہے ہیں تو اس کی تشریح میں کرسکتاہوں۔چونکہ اس نحوی قاعدے میں ایک عربی جملہ مَا رَايْتُ رَجُلاً احْسَنَ فِي عَيْنِیہ الكُحْلُ مِنْہ فِي عَيْنِ زَيْدٍ. اور کحل کے لفظ کی وجہ سے یہ نحوی قاعدہ عربی ماہرینِ قواعد کے ہاں مسئلہ کحل کے نام سے مشہور ہے۔

اور ہاں یہ بھی عرض کردوں کہ یہ مسئلہ نحل سے الگ ہے۔ مسئلہ نحل وہی ہے جس کی تشریح راسخ بھائی نے کی ہے۔
 
Top