عبدالمجید سالؔک ::::: جو مُشتِ خاک ہو، اِس خاکداں کی بات کرو ::::: Abdul Majeed Salik

طارق شاہ

محفلین


غزل
جو مُشتِ خاک ہو، اِس خاکداں کی بات کرو
زمِیں پہ رہ کے، نہ تم آسماں کی بات کرو


کسی کی تابشِ رُخسار کا ، کہو قصّہ!
کسی کی، گیسُوئے عنبر فِشاں کی بات کرو


نہیں ہُوا جو طُلوُع آفتاب، تو فی الحال !
قمر کا ذکر کرو، کہکشاں کی بات کرو


رہے گا مشغلۂ یادِ رفتگاں کب تک؟
گُزر رہا ہے جو ، اُس کارواں کی بات کرو


یہی جہان ہے ہنگامہ زارِ سُود وزِیاں !
یہِیں کے سُود، یہِیں کے زِیاں کی بات کرو


اب اِس چَمن میں نہ صیّاد ہے، نہ گلُچِیں ہے!
کرو تو، اب سِتَمِ باغباں کی بات کرو


عبدالمجید سالؔک
 
Top