عام انتخابات 2018: حلقہ جاتی سیاست!

ہمارے خیال میں منیر نیازی مرحوم نے اپنی نظم 'ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں' چوہدری نثار علی خان صاحب کے لیے ہی لکھ چھوڑی ہے۔
اس کا مزاج ایسا ہے کہ وہ اسی بات کا انتظار کرتا رہے گا کہ کوئی آئے اور میرے پاؤں پڑے۔
 

جان

محفلین
روٹھے ہو تم، تم کو کیسے مناؤں پیا
بولو نا، بولو نا
جیسا

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو
رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم
اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ

اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ

احمد فراز
 

فرقان احمد

محفلین
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو
رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم
اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ

اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ

احمد فراز
یہ غزل بڑے میاں صاحب پر بھی فِٹ بیٹھتی ہے۔ نثار صاحب کی یاد میں وہ اسے گنگانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
 
تحریک انصاف نے کیلاش کمیونٹی سے امیدوار نامزد کردیا
506969_7016362_updates.jpg

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کیلاش سےاقلیتی امیدوار کی نامزدگی سامنے آئی ہے،وزیر زادہ نامی شخص کو پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختون خواہ اسمبلی کی مخصوص اقلیتی نشست کیلئے اپنی دوسری ترجیح کے طور پرنامزد کیا ہے۔
 

سروش

محفلین
لمٹ ہے زیادہ سے زیادہ 6 حلقوں سے انتخاب لڑا جاسکتا ہے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت
درستگی:
سیکشن 60 کا سب سیکشن 4 ہے اس حوالے سے لیکن وہ محدود کرتا ہے صرف اسی حلقے سے 5 نامزدگیوں کو ، دیگر حلقوں کی نامزدگیوں کی کوئی حد نہیں ہے ۔ یہ خلاء ہے قانون میں ۔
(4) A person may be nominated in the same constituency by not more
than five nomination papers.
 

ضیاء حیدری

محفلین
ڈانس کلچرکونہیںٰ حیاوحجاب کوووٹ دو
کرپشن کونہیں۔دیانتدارکوووٹ دو
سیکولرازم کونہیں۔نظام مصطفیٰ کوووٹ دو
جہلاء کونہیں۔علماکوووٹ دو
 

فرقان احمد

محفلین
مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نوازنے الیکشن میں حصہ لینے کے لیے اپنے حلقےکا انتخاب کر لیا، وہ لاہور کے حلقوں این اے 127 اور پی پی 173 سے میدان میں اُتریں گی۔

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پہلی مرتبہ انتخابی دنگل میں اتر رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق انہوں نے اپنے آبائی حلقے این اے 125 سے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے مگر اب وہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 127 اور پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 173 سے الیکشن لڑیں گی۔مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ نے مریم نوازکی بطور امیدوار منظوری دے دی ہے۔

ربط
 

فرقان احمد

محفلین
ذرائع کے مطابق (ن) لیگ نے لاہور کی اہم نشستوں پر اپنے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دے دی جن میں ایم این اے کی ایک نشست پر نیا نام شامل کیاگیا ہے جب کہ سابقہ ایم این ایز کے حلقوں میں کچھ تبدیلی کی گئی۔ این اے 123 سے ملک ریاض، این اے 124 سے حمزہ شہباز، این اے 125 سے ملک پرویز، این اے 126 سے مہر اشتیاق اور این اے 127 سے مریم نواز امیدوار ہوں گی۔این اے 128 پر روحیل اصغر، این اے 129 پر سہیل شوکت بٹ، این اے 130 پر خواجہ احمد حسان اور این اے 131 پر خواجہ سعد رفیق الیکشن لڑیں گے۔اس کے علاوہ این اے 132 سے شہبازشریف اور این اے 133 سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق میدان میں اتریں گے جب کہ این اے 134 سے رانا مبشر، این اے 135 سے سیف الملوک کھوکھر اور این اے 136 سے افضل کھوکھر الیکشن لڑیں گے۔ این اے 133 میں زعیم قادری کی ناراضی کے بعد این اے 125 پر بھی تنازع سامنے آگیا ہے اور بلال یاسین نے اس نشست پر الیکشن لڑنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔بلال یاسین کا کہنا ہے کہ این اے 125 پر مریم نواز کے نہ آنے پر میرا حق ہے، مریم نواز این اے 125 میں ہوتیں تو پھر پی پی150 میں جاتا لیکن لندن جانے سے پہلے نواز شریف اور مریم نواز سے میری بات طے ہوچکی تھی۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت این اے 125 میں پرویز ملک کو ٹکٹ دینا چاہتی ہے لیکن حلقہ این اے 125 سے پرویز ملک بھی امیدوار ہیں اور وہ صوبائی حلقے پی پی 150 پر بھی بلال یاسین کے ساتھ الیکشن کے لیے تیار نہیں۔

ربط
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستان تحریک انصاف نے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی ہے، حتمی فہرست عمران خان کی منظوری سے جاری کی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 272 میں سے 229 حلقوں کے لیے امیدوار نامزد کردئیے گئے، خیبرپختونخوا کے 99 میں سے 90 حلقوں میں امیدوار کھڑے کردئیے گئے ہیں۔

ترجمان تحریک انصاف کے مطابق پنجاب کے 238 حلقوں کے لیے امیدواروں کا تعین کردیا گیا ہے جبکہ سندھ کے 79، بلوچستان کے 36 حلقوں کے لیے امیدواروں کی نامزدگی مکمل کرلی گئی ہے۔

اسلام آباد کی تینوں نشستوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کردیا گیا ہے، فاٹا کے 11 حلقوں میں امیدوار کھڑے کردئیے گئے ہیں، باقی بچ جانے والے حلقوں کے لیے امیدواروں کا اعلان چند روز میں کیا جائے گا۔

ترجمان تحریک انصاف کے مطابق علی محمد خان این اے 22 مردان سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہوں گے، عامر لیاقت حسین این اے 245 کراچی سے الیکشن میں حصہ لیں گے، ملتان کے حلقہ این اے 154 سے سکندر بوسن کا نام فائنل کرلیا گیا ہے۔

عائشہ نذیر جٹ کی جگہ خالد محمود چوہان کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، این اے 162 سے عائشہ جٹ سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا ہے، چوہدری نثار کے مقابلے میں غلام سرور این اے 59، این اے 63 سے امیدوار ہوں گے۔

لودھراں سے علی ترین کی جگہ میاں محمد شفیق آرائیں کو تکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ضلع کوہستان میں تحریک انصاف نے سدرہ خالد کو ٹکٹ جاری کیا ہے، پی کے 42 ہری پور سے طاہر اقبال کو ٹکٹ جاری کردیا گیا۔


ربط
 

فرقان احمد

محفلین
تخت لاہور کے لیے تحریک انصاف اور ن لیگ کی صف بندی نے ممکنہ الیکشن نتائج کے حوالے سے دلچسپ صورتحال پیدا کر دی ہے جبکہ گزشتہ روز تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ امیدواروں کی حتمی فہرست میں لاہور کے حوالے سے کئی اہم تبدیلیوں نے تحریک انصاف کے کارکنوں اور امیدواروں کو بھی حیران و پریشان کر دیا ہے۔

شریف خاندان نے ن لیگ کے ووٹ بینک کے حوالے سے ’’محفوظ ترین‘‘ سمجھے جانے والے قومی وصوبائی حلقوں کا انتخاب کیا ہے، تحریک انصاف کے امیدواروں کی حتمی فہرست کے مطابق مہر واجد عظیم کو جاری کردہ ایک قومی اور ایک صوبائی ٹکٹ میں سے صوبائی ٹکٹ واپس لے لیا گیا ہے۔

عمران خان کے پرسنل سیکریٹری عون چوہدری کے بھائی چوہدری امین سے ٹکٹ واپس لے کر چوہدری امین کی اہلیہ ( عون چوہدری کی بھابی ) کو دیدیا گیا ہے جبکہ این اے133 کے ذیلی صوبائی حلقوں میں ٹکٹ کے شدید تنازع کا اختتام ہوگیا ہے اور نذیر چوہان کو ٹکٹ مل گیا ہے۔

مجموعی طور پر ن لیگ کو لاہور میں برتری حاصل دکھائی دیتی ہے، حلقہ این اے123 میں قومی اسمبلی کی نشست پر تحریک انصاف کے مہر واجد عظیم کا مقابلہ ن لیگ کے سابق ایم این اے ملک ریاض سے ہوگا، مہر واجد عظیم کو زبردستی اس حلقہ میں بھیجا گیا ہے ان کا آبائی حلقہ این اے126 ہے۔

این اے 123 کے ذیلی صوبائی حلقوں میں بھی تحریک انصاف کی پوزیشن کمزور ہے کیونکہ پی پی 144 میں گزشتہ پانچ برس کے دوران انتھک محنت کرنے والے یاسر گیلانی کو آؤٹ کر کے چوہدری سرور کی سفارش پر خالد ایڈووکیٹ کو ٹکٹ دیا گیا ہے جنھیں مقامی سطح پر زیادہ پذیرائی میسر نہیں، انھیں اس حلقے میں ن لیگ کے مضبوط امیدوار سمیع اللہ خان کا مقابلہ کرنا ہوگا جبکہ دوسرے حلقہ پی پی 145 میں تحریک انصاف نے ابھی امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا جبکہ اس حلقہ میں بھی ن لیگ کے پاس سابق ایم پی اے غزالی سلیم بٹ کی صورت میں مضبوط امیدوار موجود ہے۔

مجموعی طور پر تحریک انصاف قومی وصوبائی نشستوں پرن لیگ کے مقابلے بہت کمزور معلوم ہورہی ہے ، این اے124 میں ن لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز سے مقابلے کے لیے تحریک انصاف نے نعمان قیصر کوٹکٹ دیا ہے جو پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں گے اورانھیں اس حلقے میں زیادہ مقبولیت حاصل نہیں ہے۔

بادی النظر میں تحریک انصاف یہ نشست ہار سکتی ہے، اس حلقے کے ذیلی صوبائی حلقہ پی پی 146 میں تحریک انصاف کے ملک زمان نصیب کا مقابلہ بھی حمزہ شہباز سے ہے اور یہ نشست بھی تحریک انصاف کے لیے جیتنا نہایت مشکل ہے ، پی پی 147 میں تحریک انصاف کے طارق سعادت کا مقابلہ ن لیگ کے سابق صوبائی وزیر میاں مجتبی شجاع الرحمن سے ہے جن کی حلقے میں بہت مضبوط گرفت ہے لہذا این اے124 اور اس کے دونوں صوبائی حلقوں میں ن لیگ کو واضح برتری حاصل ہے۔

ربط
 
511859_4395819_updates.JPG

پاک سرزمین پارٹی نے ملک بھرسےقومی اسمبلی کی 60 سےزائد نشستوں پرٹکٹ جاری کردیے۔
ذرائع کے مطابق پاک سرزمین پارٹی نے سندھ سےقومی اسمبلی کی 40 نشستوں پرٹکٹ جاری کیے ہیں جبکہ کراچی سےسندھ اسمبلی کی 90 سےزائدنشستوں پرٹکٹ جاری کیے۔ترجمان پی ایس پی کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کی 130 سے زائد نشستوں پر ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں۔
پی ایس پی نےپنجاب سےقومی اسمبلی کی 10، بلوچستان سے10، خیبر پختونخوا سے 8 نشستوں پر ٹکٹ جاری کئے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
511859_4395819_updates.JPG

پاک سرزمین پارٹی نے ملک بھرسےقومی اسمبلی کی 60 سےزائد نشستوں پرٹکٹ جاری کردیے۔
ذرائع کے مطابق پاک سرزمین پارٹی نے سندھ سےقومی اسمبلی کی 40 نشستوں پرٹکٹ جاری کیے ہیں جبکہ کراچی سےسندھ اسمبلی کی 90 سےزائدنشستوں پرٹکٹ جاری کیے۔ترجمان پی ایس پی کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کی 130 سے زائد نشستوں پر ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں۔
پی ایس پی نےپنجاب سےقومی اسمبلی کی 10، بلوچستان سے10، خیبر پختونخوا سے 8 نشستوں پر ٹکٹ جاری کئے ہیں۔
عدنان بھیا! پاک سرزمین پارٹی سے کسی اپ سیٹ کی توقع رکھی جا سکتی ہے کیا؟
 
عدنان بھیا! پاک سرزمین پارٹی سے کسی اپ سیٹ کی توقع رکھی جا سکتی ہے کیا؟
جی بھیا کراچی کے کچھ علاقوں میں پاک سرزمین پارٹی سے اپ سیٹ کی توقعات کی جا رہی ہیں ۔ان میں اورنگی ٹاؤن ، بلدیہ ٹاؤن ، کورنگی ٹاؤن ،نیو کراچی ، نارتھ کراچی ، لیاقت آباد ،پاک کالونی اور دیگر اردو زبان بولنے والے علاقے شامل ہیں ۔
 
پاک سر زمین پارٹی سے جو توقعات وابستہ کی جارہی ہیں اگر وہ ان توقعات میں پورا اترتی ہے تو کراچی شہر میں متحدہ کا نعم البدل ثابت ہوگی ۔البتہ اردو زبان بولنے والوں کے ووٹ اس الیکشن میں چار دھڑوں میں تقسیم ہو جائیں گے اس تقسیم سے دیگر جماعتیں بھر پور فائدہ اٹھا سکتی ہیں ۔
 
پاکستان تحریک انصاف نے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی ہے، حتمی فہرست عمران خان کی منظوری سے جاری کی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 272 میں سے 229 حلقوں کے لیے امیدوار نامزد کردئیے گئے، خیبرپختونخوا کے 99 میں سے 90 حلقوں میں امیدوار کھڑے کردئیے گئے ہیں۔

ترجمان تحریک انصاف کے مطابق پنجاب کے 238 حلقوں کے لیے امیدواروں کا تعین کردیا گیا ہے جبکہ سندھ کے 79، بلوچستان کے 36 حلقوں کے لیے امیدواروں کی نامزدگی مکمل کرلی گئی ہے۔

اسلام آباد کی تینوں نشستوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کردیا گیا ہے، فاٹا کے 11 حلقوں میں امیدوار کھڑے کردئیے گئے ہیں، باقی بچ جانے والے حلقوں کے لیے امیدواروں کا اعلان چند روز میں کیا جائے گا۔

ترجمان تحریک انصاف کے مطابق علی محمد خان این اے 22 مردان سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہوں گے، عامر لیاقت حسین این اے 245 کراچی سے الیکشن میں حصہ لیں گے، ملتان کے حلقہ این اے 154 سے سکندر بوسن کا نام فائنل کرلیا گیا ہے۔

عائشہ نذیر جٹ کی جگہ خالد محمود چوہان کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، این اے 162 سے عائشہ جٹ سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا ہے، چوہدری نثار کے مقابلے میں غلام سرور این اے 59، این اے 63 سے امیدوار ہوں گے۔

لودھراں سے علی ترین کی جگہ میاں محمد شفیق آرائیں کو تکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ضلع کوہستان میں تحریک انصاف نے سدرہ خالد کو ٹکٹ جاری کیا ہے، پی کے 42 ہری پور سے طاہر اقبال کو ٹکٹ جاری کردیا گیا۔


ربط
عثمان کچھ کا ذکر یہاں ہے۔ اس کے علاوہ بھی لڑی میں کچھ شہروں کے تذکرہ میں مل جائیں گے۔
 
ایم کیوایم نےکراچی سے امیدواروں کا فیصلہ کرلیا

512785_5372448_updates.jpg

ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے بہادرآباد میں اجلاس کے دوران کراچی سے امیدواروں کے ناموں کا حتمی فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق این اے 243 سے عمران خان کا مقابلہ علی رضا عابدی کریں گے، این اے 246 میں بلاول بھٹو کا مقابلہ محفوظ یارخان کریں گے، این اے 253 میں مصطفیٰ کمال کا مقابلہ اسامہ قادری کریں گے ۔ذرائع کے مطابق خالد مقبول صدیقی این اے 255 سے انتخاب لڑیں گے، فاروق ستار این اے 247 اور 245 سےانتخاب لڑیں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے انتخابات کے لیے کراچی سے ایم کیوایم کے امیدواروں کے حتمی ناموں کا فیصلہ کرلیا ہے، مصطفیٰ کمال ، بلاول بھٹو اور عمران خان کے مدمقابل اسامہ قادری ، محفوظ یار خان اور علی رضا عابدی ہوں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ایم کیوایم کے عارضی مرکز بہادرآباد میں ہوا،اجلاس میں سینئررہنما ایم کیوایم فاروق ستار بھی شریک تھے، اجلاس میں رابطہ کمیٹی نے انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ کے کراچی سے امیدواروں کے حتمی ناموں کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں کنونیر ایم کیوایم خالد مقبول صدیقی کو این اے 255 ، فاروق ستار کو این اے 247 اور این اے 245 سے انتخابات لڑانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے مدمقابل این اے 243 سے علی رضا عابدی انتخاب لڑیں گے،این اے 253 سے چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال کے مدمقابل اسامہ قادری ہوں گے، جبکہ این اے 246 میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے مدمقابل محفوظ یار خان کو انتخاب لڑانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔خواجہ اظہار الحسن صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 124 سے انتخاب لڑیں گےاور ڈپٹی کنونیر کنور نوید جمیل پی ایس 127 سے انتخاب لڑیں گے۔
 
Top