عام انتخابات 2018: حلقہ جاتی سیاست!

سین خے

محفلین

عباس اعوان

محفلین
شمالی پنجاب میں مسلم لیگ نون کی پوزیشن مضبوط ہے۔
پی ٹی آئی نےاٹک کے دونوں حلقوں سے میجر طاہر صادق کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔ایک سیٹ تو وہ لازماً نکال جائیں گے۔مقابلے میں اٹک کی ایک سیٹ پر ن لیگ کے شیخ آفتاب ہیں، معلوم نہیں کو ن سی والی سیٹ پر،مقابلہ سخت ہو گا۔ اسی طرح پی ٹی آئی نے پنڈی ریجن کے دو ٹکٹ غلام سرور خان کو دیے ہیں، ایک سیٹ تو لازماً نکال جائیں گے۔ واضح رہے کہ پنڈی شہر سے پچھلی مرتبہ دو سیٹیں، عمران خان اور شیخ رشید نے جیتی تھیں۔ اور غلام سرور خان نے ایک حلقے سے چوہدری نثار کو ہرایا تھا۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
اسی طرح پی ٹی آئی نے پنڈی ریجن کے دو ٹکٹ غلام سرور خان کو دیے ہیں، ایک سیٹ تو لازماً نکال جائیں گے۔ واضح رہے کہ پنڈی شہر سے پچھلی مرتبہ دو سیٹیں، عمران خان اور شیخ رشید نے جیتی تھیں۔ اور غلام سرور خان نے ایک حلقے سے چوہدری نثار کو ہرایا تھا۔
وہ وقت بھی تھا جب غلام سرور پیپلز پارٹی میں تھا۔
عبدالقیوم چوہدری
 

ابن توقیر

محفلین
پی ٹی آئی نےاٹک کے دونوں حلقوں سے میجر طاہر صادق کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔ایک سیٹ تو وہ لازماً نکال جائیں گے۔مقابلے میں اٹک کی ایک سیٹ پر ن لیگ کے شیخ آفتاب ہیں، معلوم نہیں کو ن سی والی سیٹ پر،مقابلہ سخت ہو گا۔
NA 55 سے ن کے شیخ آفتاب میجر سے ٹکرائیں گے۔یہاں عمران نے ملک امین اسلم کی جگہ میجر کو ٹکٹ دیا ہے جس سے حلقے میں دو دھڑے بن گئے ہیں۔امکان پیدا ہوگیا تھا کہ امین اسلم ازاد امیدوار کے طور پر حصہ لیں گے۔ اگر ایسا ہوتا تو شیخ آفتاب کی سیٹ ن کے لیے کنفرم ہوجاتی مگر پھر عمران نے امین اسلم کو قائل کرکے میجر کے حق میں دستبردار کرلیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں اب یہاں سے میجر سیٹ نکال لیں گے اگر اندرونِ خانہ ملک گروپ کی طرف سے جوڑ توڑ نہ ہوئی تو۔
NA 56 پر میجر کی مخالفت ملک سہیل کمڑیال کررہے ہیں۔ ن کے شاید ملک اعتبار ہیں وہاں۔ ن یہاں اگر سہیل کمڑیال سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرلیتی ہے تو میجر کو نقصان ہوگا وگرنہ یہاں بھی میجر کے ہی امکانات ہیں۔
ایک اور دلچسپ صورتحال یہاں PP2 کی ہے۔ کرنل شجاع خانزادہ کے صاحبزادے جہانگیر یہاں ن کے ٹکٹ پر ہیں اور اپنا ایک نام رکھتے ہیں۔ان کے مقابل قاضی احمد اکبر اور چنگیز خان کا نام تھا۔ حلقے میں چنگیز کا ووٹ بینک زیادہ ہے جو میجر گروپ کے تھے مگر عمران نے یہاں میجر اور ملک امین کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے اپنے پرانے ساتھی قاضی کو ٹکٹ دیا ہے۔جس طرح ملک امین میجر کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں اسی طرح اگر چنگیز بھی بیٹھ جاتے تو عمران یہاں سے سیٹ نکال سکتے تھے کیونکہ جہانگیر کو گھر سے بھی مخالفت کا سامنا ہے۔خانزادہ تاج کے پوتے احمد خانزادہ جہانگیر کے ووٹ بینک کو نقصان دے سکتے ہیں۔اگر تین چار ہزار ووٹ بھی ٹوٹ جائیں تو نتائج پر اچھا خاصا اثر پڑے گا۔تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ چنگیز اب بغاوت کرکے کتاب کے ٹکٹ پر یا آزاد کھڑے ہوں گے۔ اگر اس طرح ووٹ تقسیم ہوجاتے ہیں تو پھر جہانگیر خانزادہ کی سیٹ کنفرم ہوجائے گی۔
 

عباس اعوان

محفلین
جنوبی پنجاب۔
23585_33245000.jpg
 
پی ٹی آئی نےاٹک کے دونوں حلقوں سے میجر طاہر صادق کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔ایک سیٹ تو وہ لازماً نکال جائیں گے۔مقابلے میں اٹک کی ایک سیٹ پر ن لیگ کے شیخ آفتاب ہیں، معلوم نہیں کو ن سی والی سیٹ پر،مقابلہ سخت ہو گا۔ اسی طرح پی ٹی آئی نے پنڈی ریجن کے دو ٹکٹ غلام سرور خان کو دیے ہیں، ایک سیٹ تو لازماً نکال جائیں گے۔ واضح رہے کہ پنڈی شہر سے پچھلی مرتبہ دو سیٹیں، عمران خان اور شیخ رشید نے جیتی تھیں۔ اور غلام سرور خان نے ایک حلقے سے چوہدری نثار کو ہرایا تھا۔
شیخ آفتاب شہر والی سیٹ سے ہے، اور اس بار اس کا جیتنا مشکل ہے۔ لوگ ناراض ہیں اس سے۔
پنڈی شہر میں اس بار ان دونوں حلقوں سے شیخ رشید ہے۔
 
NA 55 سے ن کے شیخ آفتاب میجر سے ٹکرائیں گے۔یہاں عمران نے ملک امین اسلم کی جگہ میجر کو ٹکٹ دیا ہے جس سے حلقے میں دو دھڑے بن گئے ہیں۔امکان پیدا ہوگیا تھا کہ امین اسلم ازاد امیدوار کے طور پر حصہ لیں گے۔ اگر ایسا ہوتا تو شیخ آفتاب کی سیٹ ن کے لیے کنفرم ہوجاتی مگر پھر عمران نے امین اسلم کو قائل کرکے میجر کے حق میں دستبردار کرلیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں اب یہاں سے میجر سیٹ نکال لیں گے اگر اندرونِ خانہ ملک گروپ کی طرف سے جوڑ توڑ نہ ہوئی تو۔
NA 56 پر میجر کی مخالفت ملک سہیل کمڑیال کررہے ہیں۔ ن کے شاید ملک اعتبار ہیں وہاں۔ ن یہاں اگر سہیل کمڑیال سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرلیتی ہے تو میجر کو نقصان ہوگا وگرنہ یہاں بھی میجر کے ہی امکانات ہیں۔
ایک اور دلچسپ صورتحال یہاں PP2 کی ہے۔ کرنل شجاع خانزادہ کے صاحبزادے جہانگیر یہاں ن کے ٹکٹ پر ہیں اور اپنا ایک نام رکھتے ہیں۔ان کے مقابل قاضی احمد اکبر اور چنگیز خان کا نام تھا۔ حلقے میں چنگیز کا ووٹ بینک زیادہ ہے جو میجر گروپ کے تھے مگر عمران نے یہاں میجر اور ملک امین کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے اپنے پرانے ساتھی قاضی کو ٹکٹ دیا ہے۔جس طرح ملک امین میجر کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں اسی طرح اگر چنگیز بھی بیٹھ جاتے تو عمران یہاں سے سیٹ نکال سکتے تھے کیونکہ جہانگیر کو گھر سے بھی مخالفت کا سامنا ہے۔خانزادہ تاج کے پوتے احمد خانزادہ جہانگیر کے ووٹ بینک کو نقصان دے سکتے ہیں۔اگر تین چار ہزار ووٹ بھی ٹوٹ جائیں تو نتائج پر اچھا خاصا اثر پڑے گا۔تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ چنگیز اب بغاوت کرکے کتاب کے ٹکٹ پر یا آزاد کھڑے ہوں گے۔ اگر اس طرح ووٹ تقسیم ہوجاتے ہیں تو پھر جہانگیر خانزادہ کی سیٹ کنفرم ہوجائے گی۔
سنا ہے کہ امین اسلم کو یہ یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے کہ اگر میجر دونوں سیٹس جیت گیا تو پھر ضمنی میں امین اسلم کو ہی ٹکٹ ملے گا۔
 
وہ وقت بھی تھا جب غلام سرور پیپلز پارٹی میں تھا۔
عبدالقیوم چوہدری

1985 میں چوہدری نثار کے ساتھ گروپ بنا کر صوبائی اور قومی کا الیکشن لڑا۔
پھر مشرف کے آنے تک پی پی پی کے ساتھ۔
مشرف کے وقت ق لیگ کے ساتھ۔
پھر ان کی گڈی کٹ گئی تو اب پی ٹی آئی کے ساتھ۔

جعفر لغاری کا (تقریباً) بھائی ہے یہ بھی۔


aec0f902_e2a0_4bdc_8552_e0db0b9bd513.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
شیخ آفتاب شہر والی سیٹ سے ہے، اور اس بار اس کا جیتنا مشکل ہے۔ لوگ ناراض ہیں اس سے۔
پنڈی شہر میں اس بار ان دونوں حلقوں سے شیخ رشید ہے۔
یہاں کی سیاست میں شیخ آفتاب کا ذاتی حیثیت میں شاید ہی کوئی ووٹ بینک ہو وگرنہ ان کے جیتنے کی وجوہات میں شیر کا نشان اور ملک امین اسلم اور میجر طاہر صادق کا الگ الگ کھڑا ہونا تھا۔ملک اور میجر کا یہاں بہت بڑا اثر رسوخ رہا ہے مگر دونوں کی آپس میں مخالفت کا ہمیشہ سے فائدہ شیخ آفتاب کو ہوا ہے۔ شیخ آفتاب کو بھی ن کا ٹکٹ شاید ان کی "اٹک قلعہ" کی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے نہیں تو مقامی سطح پر ان کا اپنا قد کاٹھ کچھ خاص نہیں ہے۔
سنا ہے کہ امین اسلم کو یہ یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے کہ اگر میجر دونوں سیٹس جیت گیا تو پھر ضمنی میں امین اسلم کو ہی ٹکٹ ملے گا۔
جی ہاں۔ ان کی سیاست ختم ہی سمجھی جارہی تھی مگر اب عمران کے وڈیو بیان میں انہیں ضمنی انتخابات کا کہہ کر خاموش کرا دیا گیا ہے۔ اب یہی امید رکھیں کہ ان کی پارٹی حکومت بنالے اور انہیں ماحولیات کے حوالے سے کہیں ایڈجسٹ کردیا جائے جس سے ان کی علاقے میں واہ واہ بن سکے۔ مگر فی الحال تو سب خواب سا ہی ہے۔
 

یاز

محفلین
ہمیشہ کی طرح سب سے زیادہ نظریں جی ٹی روڈ پر ہونی ہیں۔ اور اگر شہر کا پوچھیں، تو لاہور۔
بادی النظر میں لاہور کے چند حلقوں میں سخت مقابلہ ہونا چاہئے، جبکہ زیادہ حلقوں میں ن لیگ کا پلہ بھاری ہو سکتا ہے۔
اس تناظر میں لاہور کی بجائے راولپنڈی کے حلقے زیادہ اہم اور دلچسپ مقابلے والے ثابت ہو سکتے ہیں۔
 
بادی النظر میں لاہور کے چند حلقوں میں سخت مقابلہ ہونا چاہئے، جبکہ زیادہ حلقوں میں ن لیگ کا پلہ بھاری ہو سکتا ہے۔
اس تناظر میں لاہور کی بجائے راولپنڈی کے حلقے زیادہ اہم اور دلچسپ مقابلے والے ثابت ہو سکتے ہیں۔
راولپنڈی شہر میں ن لیگ کو یہ برتری حاصل ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں تقریباً کلین سویپ کیا تھا، جبکہ پی ٹی آئی ایک یوسی بھی نہیں جیت سکی تھی۔
اور عمران خان کے پنڈی کا حلقہ چھوڑنے کا اثر بھی پڑے گا۔
 
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے عام انتخابات 2018ء کےلیے کراچی کےمختلف علاقوں سے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے لیے 53جبکہ قومی اسمبلی کے حلقوں کےلیے 7امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔
کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 247 سے نسرین جلیل، این اے 243 سے خواجہ اظہار الحسن، این اے 252 سےامین الحق اور دیگر حلقوں سے محمد حسین، سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
اسی طرح ڈسٹرکٹ کورنگی و ملیر کے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 236کی نشست پر حق پرست امیدوار دیوان چند چاؤلہ، این اے 238سے گل فراز خان، این اے 239کی نشست پر سید عابد جعفری اور حمید الظفر، این اے 240کی نشست پر خواجہ سہیل منصور، این اے 241 پر عامر معین اور عارف خان شامل ہیں۔
صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے ایم کیوایم پاکستان کے 53 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں جن میں پی ایس 87سے دیوان چند چاولہ، محمدعاصم، پی ایس 88 سے سید ابولحسن، طیب ہاشمی،پی ایس 89سے شاہد انور خان نیازی، حمید الظفر، وقار شاہ، قمر عباس، پی ایس 90 کی نشست پر ارشد، محمد پرویز، شاہد نواز خان نیازی، پی ایس 91سے ممتاز عمرانی، ارشد نواز، پی ایس 92سے محمد عمران، سید عابد جعفری، ایس ایم رافع، پی ایس 93سے ظفر عزیز،محمد سلیم، حمید الظفر، ایس عدنان، ڈاکٹر شاہد خان، پی ایس 94کی نشست پر نازیہ نور، محمد پرویز، محمد وجاہت، عامر معین، یونس خان، ڈاکٹر ارشد، پی ایس 95سے محمد خرم، محمد سیف، محمد نسیم، عمران میو، فرید احمد، جاوید حنیف، غلانی جیلانی، محمود، پی ایس 96پر غلانی جیلانی، محمد وجاہت، جاوید حنیف، پی ایس 97سے محمد وجاہت، جاوید حنیف، وقار شاہ، سردار احمد، مرزا ساجد بیگ، محمود، پی ایس 98سے سید باقر شبیر، آصف الدین، مسعود محمود، سید باقر شبیر، یاسر، عبد الملک شامل ہیں۔
ربط
 
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے عام انتخابات 2018ء کےلیے کراچی کےمختلف علاقوں سے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے لیے 53جبکہ قومی اسمبلی کے حلقوں کےلیے 7امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔
کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 247 سے نسرین جلیل، این اے 243 سے خواجہ اظہار الحسن، این اے 252 سےامین الحق اور دیگر حلقوں سے محمد حسین، سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
اسی طرح ڈسٹرکٹ کورنگی و ملیر کے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 236کی نشست پر حق پرست امیدوار دیوان چند چاؤلہ، این اے 238سے گل فراز خان، این اے 239کی نشست پر سید عابد جعفری اور حمید الظفر، این اے 240کی نشست پر خواجہ سہیل منصور، این اے 241 پر عامر معین اور عارف خان شامل ہیں۔
صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے ایم کیوایم پاکستان کے 53 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں جن میں پی ایس 87سے دیوان چند چاولہ، محمدعاصم، پی ایس 88 سے سید ابولحسن، طیب ہاشمی،پی ایس 89سے شاہد انور خان نیازی، حمید الظفر، وقار شاہ، قمر عباس، پی ایس 90 کی نشست پر ارشد، محمد پرویز، شاہد نواز خان نیازی، پی ایس 91سے ممتاز عمرانی، ارشد نواز، پی ایس 92سے محمد عمران، سید عابد جعفری، ایس ایم رافع، پی ایس 93سے ظفر عزیز،محمد سلیم، حمید الظفر، ایس عدنان، ڈاکٹر شاہد خان، پی ایس 94کی نشست پر نازیہ نور، محمد پرویز، محمد وجاہت، عامر معین، یونس خان، ڈاکٹر ارشد، پی ایس 95سے محمد خرم، محمد سیف، محمد نسیم، عمران میو، فرید احمد، جاوید حنیف، غلانی جیلانی، محمود، پی ایس 96پر غلانی جیلانی، محمد وجاہت، جاوید حنیف، پی ایس 97سے محمد وجاہت، جاوید حنیف، وقار شاہ، سردار احمد، مرزا ساجد بیگ، محمود، پی ایس 98سے سید باقر شبیر، آصف الدین، مسعود محمود، سید باقر شبیر، یاسر، عبد الملک شامل ہیں۔
ربط
یہ پی آئی بی والی ہے یا بہادر آباد والی؟
پتنگ کا نشان کسے الاٹ ہوا؟
 

یاز

محفلین
وہ وقت بھی تھا جب غلام سرور پیپلز پارٹی میں تھا۔
عبدالقیوم چوہدری

پچھلے الیکشن میں بھی موصوف پی ٹی آئی میں تھے ویسے۔یوں تو پرویز خٹک بھی پی پی میں تھا۔

1985 میں چوہدری نثار کے ساتھ گروپ بنا کر صوبائی اور قومی کا الیکشن لڑا۔
پھر مشرف کے آنے تک پی پی پی کے ساتھ۔
مشرف کے وقت ق لیگ کے ساتھ۔
پھر ان کی گڈی کٹ گئی تو اب پی ٹی آئی کے ساتھ۔

جعفر لغاری کا (تقریباً) بھائی ہے یہ بھی۔


aec0f902_e2a0_4bdc_8552_e0db0b9bd513.jpg

یقین جانیں کہ کچھ لوگوں کا تو میں ٹریک ہی لوز کر چکا ہوں، کہ ان دنوں وہ کس پارٹی میں ہیں۔
 
Top