مبارکباد عالمی یوم اساتذہ مبارک

teachersdaypsdma3.jpg
 

محسن حجازی

محفلین
باقی باتیں چھوڑیئے یہ دیکھئے:
http://www.bbc.co.uk/urdu/miscellaneous/story/2008/10/081005_baat_se_baat.shtml

مجھے اپنے کچھ اساتذہ یاد آگئے جن کے لیے اکثر میری آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ ضرور لکھتا اس بابت لیکن اس میں میری ذاتی زندگی کے کچھ گوشے بھی وا ہو جاتے ہیں جو فی الوقت مناسب نہیں۔
شاید ادھیڑ عمری میں کبھی ان یاد داشتوں کو لکھوں۔
 

خورشیدآزاد

محفلین

وسعت اللہ خان صاحب نے جب بھی لکھا ہے لکھنے کا حق ادا کیا ہے۔ ان کا یومِ استاد پر کالم پڑھ کر واقعی آنکھیں نم ہوں گئیں۔ وسعت اللہ صاحب نے یادیں تازہ کردیں جو اتنی پرانی بھی نہیں ہیں لیکن ایسا لگتا ہے جیسے صدیاں بیت گئیں۔

ویسے مجھے وسعت اللہ خان کا کالم اس لیے بھی بے حد پسند آیا کہ اس میں میرا بھی ذکرہے۔:blush: میں نے بھی اپنے اساتذہ کرام سے بہت مار کھائی ہے :beating: لیکن یہ کتنا حسین احساس ہے کہ جتنا میں اُن کی مار کو یاد کرتا ہوں اتنا ہی ان کے لیے احترام اور محبت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

میں آج یومِ استاد پر اپنے فیض القرآن ہائی سکول کے سرپرست مولوی صاحب (مرحوم) جن کا اصلی نام مجھے نہیں معلوم۔ اپنے ہیڈ ماسٹر P.T صاحب ان کا بھی اصلی نام نہیں معلوم کیونکہ یہ کبھی اپنے دفتر سے باہر ہی نہیں نکلےتھے۔ اور پی ٹی صاحب کے جانے کے بعد جو ہیڈ ماسٹر بنے اپنے مشتاق استاجی(جو ہمیشہ مارتے وقت بہت پیار سے کہتے ”نہیں بچے تا نہ اُلم، شیطان اُلم“ مطلب پٹائی تماری نہیں تمہارے اندر جو شیطان ہے اس کی ہورہی ہے) مجھے ان کی اس بات پر غصہ بھی آتااور بے چارگی سے رونا بھی۔

اپنے قرآن خوانی اور اردو کے استاد ابراہیم استاجی (جن سے میں نے سب سے زیادہ مار کھائی ہے) لیکن آج جو میں یہاں ٹوٹی پھوٹی اردو لکھ رہا ہوں یہ انہی کی بدولت ہے۔

اپنے ریاضی کے استاد ذولکفل استاجی(مرحوم) (جو بہت سخت اور سرد شخصیت کے مالک تھے، یہ کلا س میں ہندکو یا پشتو کے بجائے ہمیشہ اردو میں بات کرتے۔ انکے دو جملے جو یہ کلاس میں عام کہتے ا) میں حیران و پریشان سرگردان ہوں، 2) Stop writing and Stand Up!! سکول میں بے حد مشہور ہوئے۔ اور ایک اور بات انکی کہ بزمِ ادب میں جب کوئی کرش انڈیا کی نظم سناتا ان کے چہرے پہ بے اختیار ایک طنزیہ سی مسکراہٹ آجاتی جس کو اس وقت تو میں نہیں سمجھا لیکن آج سمجھ میں آرہی ہے۔ ویسے ان سے بھی میں نے بہت مار کھائی ہے اور ان کی مار بھی سخت ہوتی۔ اور یہ ہمارے سکول کے چنداعلٰی تعلیم یافتہ اور qualified اساتذہ میں سے تھے۔ بدقسمتی سے یہ ایک الم ناک موت کے شکار ہوگئے، انہوں نے گھریلو تنازعہ پر خودکشی کرلی تھی) اللہ تعالٰی ان کی مغفرت کرے اور اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا کرے آمین۔

ہمارے سلطان راہی ٹائپ کے پنجم کلاس کے استاد نورمحمد استاجی، ان کی شخصیت ہرفن مولا تھی، یہ کبھی رلاتے اور کبھی ہنساتے، یہ جیسے ہی کلاس روم میں وارد ہوتے ایسے لگتا جیسے پورے کلاس روم کو سانپ سونگ گیا ہو، پھر اگر چہرے پر غصہ برقرار رہتا تو سارے طالب خاموشی سے بستے کھولنے لگ جاتے اور اگر کچھ لمحوں بعد ان کے چہرے پر ایک دل مہو لینے والی مسکان آجاتی پھر شروع کے پانچ دس منٹ اور چھٹی کے آخری لمحات خوب ہنسی مذاق میں گزرتے۔ہاہ وہ کتنے حسین لمحات تھے۔ انکا بلانےکا انداز آج بھی کانوں میں گھونج رہا ہے ۔۔ ”خورشیدیا“ کیونکہ ان کا جس گاؤں سے تعلق ہے وہاں آپ کے نام کے آخر میں خود ہی ”ا“ لگا دیا جاتا ہے جیسے محسنیا اور شمشادا :laugh::laugh:

ہمارے اللہ کی گائے ٹائپ کے استاد شاہ جی ( پورا نام سیّد سعید شاہ) ان کو کبھی کبار ہی غصہ آتا، بہت ہنس مکھ اور مسکین قسم کی شخصیت تھی ان کی۔ ان کی سنائی ہوئی ایک بجارت (پہیلی) آج بھی میں اگر کسی کو سناؤں تو بہت کم بوجھ پاتے ہیں ۔ پہیلی کچھ اس طرح ہے کہ ”ایک سائیکل ہے جسکے آگے روشنی کے لیے ایک بتی لگی ہوئی ہے جس کے ساتھ کسی قسم کی بھی برقی تار یا چیز نہیں ہے لیکن پھر بھی یہ بتی کبھی بند ہوتی ہے اور کبھی بجھتی ہے، بوجھو کیسے؟ ویسے انکی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک اور چہرے پر ہر وقت برگذیدیت تاری رہتی تھی۔

پھر ہمارے استاد صفدالرحمٰن استاجی جو صبح اسمبلی کے دوران اور بزمِ ادب، بزِم پیغام کے دوران سو جاتے اور زور زور سے خراٹے بھی لیتے۔ ہمارے بزرگ استاد عبدالقادر استاجی، خورشید استاجی، اعجاز استاجی، ہمارے ایک عربی کے استاد بھی تھے جن کا نام بھول گیا۔

ہر اس استاد کا جس نے مجھے ایک لفظ بھی سیکھایا ہے کی خدمت میں سلامِ عقیدت پیش کرتا ہوں، اور اللہ سے دعاگو ہوں کہ اللہ تعالٰی آپ کو دنیا میں حقیقی قلب و روح کا سکون اور آرام دے۔ اور آخرت میں ایمان نصیب کرے آمین۔
 

خورشیدآزاد

محفلین
ویسے آپ لوگ سوچ رہے ہوں گیں کہ اس آدمی نے مار کھانےکے علاوہ بھی سکول میں کچھ کیا ہے یا نہیں؟ تو اس کا جواب ہے دراصل ہمارے سکول میں دینی مدرسوں کی طرح واقعی مار بہت زیادہ تھی ورنہ تو میں اتنا بھی گیا گزرا طالب علم نہیں تھا ۔

اور اسی لیے میں سکول میں مار کے سخت خلاف ہوں کیونکہ یہ حق ہے کہ ہمارے وقت میں دیہاتوں کے مدرسہ ٹائپ سکولوں سے بچوں کا بھاگنا یا سکول چھوڑ دینا کی ایک وجہ ان سکولوں میں حد سے زیادہ مار بھی تھی۔ اب معلوم نہیں کیا حالات ہوں گے۔
 
Top