طویل غیر حاضری کے بعد ایک کاوش

ڈھل گئی رات صبح آئی نہ
حالتِ دل سنبھلنے پائی نہ
زندگی تو حسین تھی لیکن
میری پژمردگی کو بھائی نہ
کتنا سمجھایا تھا تجھے اے دل
پھر سے الفت میں چوٹ کھائی نہ
حالِ دل کیوں کہا سرِ محفل
ہو گئی پھر سے جگ ہنسائی نہ
کیا گلہ اس سے اے شکیل اگر
ہم نے رسمِ وفا نبھائی نہ
 
نا اور نہ کا استعمال کیا ہے
نہ نہیں کے معنوں میں مستعمل ہے
جبکہ نا سابقہ کے طور پر مستعمل ہے یا پھر کسی بات پر زور دینے کے لیے۔ مثلاً ناممکن، نالائق
میرا ایک کام کر دیجیے نا۔
نہ کی جگہ نا استعمال نہیں ہو سکتا۔
 

الف عین

لائبریرین
نہ کو نہیں سے بدل دیں، پوری غزل درست ہو جائے گی صرف اس شعر کو نکال دیں
ہو گئی پھر سے جگ ہنسائی نا !
 
تمام محترم اساتذہ اور ساتھیوں کا شکریہ
اگر میری ناعلمی کے تدارک کیلئے کوئی صاحب یہ فرما دیں کہ دو حرفی نہ کا اس طرح استعمال کیوں نا مناسب ہے تو نوازش ہوگی، یعنی اس میں کوئی تکنیکی پہلو ہے یا مستعمل نہیں یا کوئی اور پہلو ہے
 
تمام محترم اساتذہ اور ساتھیوں کا شکریہ
اگر میری ناعلمی کے تدارک کیلئے کوئی صاحب یہ فرما دیں کہ دو حرفی نہ کا اس طرح استعمال کیوں نا مناسب ہے تو نوازش ہوگی، یعنی اس میں کوئی تکنیکی پہلو ہے یا مستعمل نہیں یا کوئی اور پہلو ہے
دراصل نہ کا وزن ہے ہی یک حرفی۔ دو حرفی نا ہوتا ہے اور نا کامطلب "نہیں" نہیں ہوتا۔
 
دراصل نہ کا وزن ہے ہی یک حرفی۔ دو حرفی نا ہوتا ہے اور نا کامطلب "نہیں" نہیں ہوتا۔
یعنی اس طرح نہ کو ایک حرفی پڑھیں گے تو شعر وزن میں نہیں رہے گا؟ اور دو حرفی پڑھنے سے معنی غلط ہو جائے گا؟؟ میں درست سمجھا ہوں کیا؟
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
دراصل نہ کا وزن ہے ہی یک حرفی۔ دو حرفی نا ہوتا ہے اور نا کامطلب "نہیں" نہیں ہوتا۔
یہی زیادہ تر "سقہ شعراء" کا وطیرہ ہے۔ تاہم کچھ لوگ جو شاعر بھی ہیں، دو حرفی "نا" کو بمعنی "نہیں" استعمال کرنے میں قباحت نہیں سمجھتے۔ ۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
Top