طرحی کلام برائے آن لائن مشاعرہ

آج کیوں شکوہ کناں نالہ و فریاد ہیں ہم
*"ایک مدت سے اسی شہر میں آبادہیں ہم"*

پھر یہ پابندیء حالات کا ماتم کیسا
جب یہ کہتے ہو کہ آزاد تھے آزاد ہیں ہم

پھر زبانوں پہ لگے آج یہ تالے کیوں ہیں
آپ کہتے تھے مقید نہیں آزاد ہیں ہم

گھر سے نکلے تو ملا شکوہ کناں ہر کوئی
کل بھی ناشاد تھےاور آج بھی ناشاد ہیں ہم

تو سمجھتا ہے چلے جائیں گے ہم بھارت سے
یہ تری بھول ہے مٹی نہیں فولاد ہیں ہم

جب سے قرآن بنا طاقوں کی زینت طارق
تب سے برباد ہیں برباد ہیں برباد ہیں ہم


*️طارق مصطفےٰ لکھنئو*
 
آج کیوں شکوہ کناں نالہ و فریاد ہیں ہم
*"ایک مدت سے اسی شہر میں آبادہیں ہم"*

پھر یہ پابندیء حالات کا ماتم کیسا
جب یہ کہتے ہو کہ آزاد تھے آزاد ہیں ہم

پھر زبانوں پہ لگے آج یہ تالے کیوں ہیں
آپ کہتے تھے مقید نہیں آزاد ہیں ہم

گھر سے نکلے تو ملا شکوہ کناں ہر کوئی
کل بھی ناشاد تھےاور آج بھی ناشاد ہیں ہم

تو سمجھتا ہے چلے جائیں گے ہم بھارت سے
یہ تری بھول ہے مٹی نہیں فولاد ہیں ہم

جب سے قرآن بنا طاقوں کی زینت طارق
تب سے برباد ہیں برباد ہیں برباد ہیں ہم


*️طارق مصطفےٰ لکھنئو*
اردو محفل میں خوش آمدید جناب۔ مزید کلام عنایت فرمائیے۔
 
آج کیوں شکوہ کناں نالہ و فریاد ہیں ہم
*"ایک مدت سے اسی شہر میں آبادہیں ہم"*

پھر یہ پابندیء حالات کا ماتم کیسا
جب یہ کہتے ہو کہ آزاد تھے آزاد ہیں ہم

پھر زبانوں پہ لگے آج یہ تالے کیوں ہیں
آپ کہتے تھے مقید نہیں آزاد ہیں ہم

گھر سے نکلے تو ملا شکوہ کناں ہر کوئی
کل بھی ناشاد تھےاور آج بھی ناشاد ہیں ہم

تو سمجھتا ہے چلے جائیں گے ہم بھارت سے
یہ تری بھول ہے مٹی نہیں فولاد ہیں ہم

جب سے قرآن بنا طاقوں کی زینت طارق
تب سے برباد ہیں برباد ہیں برباد ہیں ہم


*️طارق مصطفےٰ لکھنئو*
بہت خوب
حسبِ حال
حالات اس جانب بھی کچھ مختلف نہیں ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
سیما علی جی آپ کا بہت بہت شکریہ۔
ہم تو ٹھہرے لکھنؤ والے بھئی آپ لوگوں سے ابھی جان پہچان ہونا باقی ہے۔ کچھ تعارفی کلمات پیش کریں۔
آپ بھی اپنا باضابطہ تعارف یہاں پیش کر دیجیے۔ :)
ہم بھی لکھنؤ سے نکلے ہوئے ٹھہرے، اس لیے پہلے آپ، پہلے آپ تو کرنا ہی پڑے گا۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
آج کیوں شکوہ کناں نالہ و فریاد ہیں ہم
*"ایک مدت سے اسی شہر میں آبادہیں ہم"*

پھر یہ پابندیء حالات کا ماتم کیسا
جب یہ کہتے ہو کہ آزاد تھے آزاد ہیں ہم

پھر زبانوں پہ لگے آج یہ تالے کیوں ہیں
آپ کہتے تھے مقید نہیں آزاد ہیں ہم

گھر سے نکلے تو ملا شکوہ کناں ہر کوئی
کل بھی ناشاد تھےاور آج بھی ناشاد ہیں ہم

تو سمجھتا ہے چلے جائیں گے ہم بھارت سے
یہ تری بھول ہے مٹی نہیں فولاد ہیں ہم

جب سے قرآن بنا طاقوں کی زینت طارق
تب سے برباد ہیں برباد ہیں برباد ہیں ہم


*️طارق مصطفےٰ لکھنئو*
اردو محفل میں خوش آمدید۔

اپنا تعارف تو دیں۔

مزید یہ کہ آپ نے اسے "آن لائن مشاعرہ" کیوں کہا؟
 
در اصل کچھ دن قبل لکھنؤ میں آن لائن طرحی مشاعرہ ہوا تھا جس میں یہ کلام پڑھا تھا۔ اسی وجہ آن لائن لکھا۔

حضور گستاخی معاف
ایم طارق مصطفےٰ بھائی اردو محفل فورم میں خوش آمدید۔ آپ کے مزید کلام کا انتظار رہے گا۔ خیال رہے کہ ایک غزل پیش کرنے کے بعد کچھ توقف فرمائیے تاکہ محفلین آپ کے کلام پر داد و تحسین کے ڈونگرے برسا سکیں۔ اکثر نئے آنے والے شعراء اپنی کئی غزلیں اکھٹی فورم پر پیش کردیے ہیں ، نتیجتاً وہ ان ڈونگروں سے محروم رہ جاتے ہیں اور ان کی نگارشات وقت کی گرد کے پردوں میں گم ہو جاتی ہیں۔
 
میرا نام محمد طارق طارق مصطفےٰ ہے والد صاحب کا نام جناب امیرالحسن ہے۔ رہائش نوابوں کے شہر لکھنؤ ہندوستان میں ہے۔ پیشے کے اعتبار سے صحافی ہوں۔ اخلاقی حیثیت ایک کامل انسان کی ہے۔ جھوٹ نہیں بولتا ۔ چوری نہیں کرتا۔ محبت اور انسانیت کو زندگی کا مقصد مانتا ہوں۔
شادی بس جلد ہی ہونے والی ہے۔ باقی تھوڑا بہت شاعری کا شوق ہے۔ چند منتشر الفاظ کو یکجا کرکے کچھ شعر ہو جاتے ہیں۔ استاد صاحب سے اصلاح لینے کے بعد فیس بک یا دیگر پلیٹ فارم پر اپلوڈ کر دیتا ہوں۔ کچھ داد مل جاتی ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی سے ماس کمیونکیشن اینڈ جرنلزم کی ڈگری حاصل کی ہے۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
سیما علی جی آپ کا بہت بہت شکریہ۔
ہم تو ٹھہرے لکھنؤ والے بھئی آپ لوگوں سے ابھی جان پہچان ہونا باقی ہے۔ کچھ تعارفی کلمات پیش کریں۔
طارق میاں لکھنٓو سے ہماری خصوصی عقیدت و انسیت کی وجہ ہمارے والد ہیں اُنکا تعلق لکھنو سے تھا اور ہمارے والد پری پارٹیشن پاکستان آگئیے تھے اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی ہمارا تعلق کراچی سے ہے یہی ہماری جائے پیدائش ہے۔ ۔اباّ جان سے ہمیشہ اتنا کچھ سنا لکھنو کے بارے میں کہ دیکھنے کا شوق ہمیشہ سے دل میں موجود ہے ۔میرے والد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوئے۔ہماری اُردو پہ ہنسیے گا نہیں کیونکہ ہمیں اباّجان سے ہمیشہ ڈانٹ پڑی ۔
اس عہد میں مسلم لیگ کی بیشتر قیادت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء کے ہاتھ میں ہی تھی۔تو اُن کی بتائی ہوئی ایک ایک بات ذہن پر نقش ہے۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
میرا نام محمد طارق طارق مصطفےٰ ہے والد صاحب کا نام جناب امیرالحسن ہے۔ رہائش نوابوں کے شہر لکھنؤ ہندوستان میں ہے۔ پیشے کے اعتبار سے صحافی ہوں۔ اخلاقی حیثیت ایک کامل انسان کی ہے۔ جھوٹ نہیں بولتا ۔ چوری نہیں کرتا۔ ظلم کے خلاف سینہ سپر رہتا ہوں۔
شادی بس جلد ہی ہونے والی ہے۔ باقی تھوڑا بہت شاعری کا شوق ہے۔ چند منتشر الفاظ کو یکجا کرکے کچھ شعر ہو جاتے ہیں۔ استاد صاحب سے اصلاح لینے کے بعد فیس بک یا دیگر پلیٹ فارم پر اپلوڈ کر دیتا ہوں۔ کچھ داد مل جاتی ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی سے ماس کمیونکیشن اینڈ جرنلزم کی ڈگری حاصل کی ہے۔
محفل پر خوش آمدید۔
لکھنؤ سے ہمارا بھی ڈاکخانہ ملتا ہے۔ ہمارے دادا مرحوم نے چنہٹ لکھنؤ سے ہجرت کی تھی۔
 
Top