طاہر القادری سپریم کورٹ میں

ن

نامعلوم اول

مہمان
یہ ججز اس وقت کہاں تھے جب ایک نہیں بلکہ دو غیرملکیوں کو امریکہ سے امپورٹ کرکے پاکستان کا وزیر اعظم بنایا گیا تھا (شوکت عزیز اور معین قریشی)۔۔۔ یہ ججز کوئی مقدس گائے نہیں ہیں۔۔جلد ہی یہ چیف جسٹس اللہ کی پکڑ میں آجائے گا انشاء اللہ
وہ دن دور نہیں جب حقیقت کھل کر سامنے آ جائے گی۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
دہری شہریت غیر آئینی نہیں ہے لیکن دہری شہریت سے فرق ضرور پڑ جاتا ہے ۔۔۔ وفاداری بھی منقسم ہو جاتی ہے ۔۔۔ اور ریاست پاکستان سے وفاداری کے حوالے سے سوال بھی اٹھائے جا سکتے ہیں ۔۔۔ اسی لیے بعض قانون دانوں نے علامہ صاحب کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کسی ایسے فرد کے ذریعے یہ پٹیشن دائر کریں جس کے پاس دہری شہریت نہ ہو ۔۔۔
ایسا نہایت مناسب ہوتا۔ مگر قادری صاحب کو کیا علم تھا کہ عدالت غیر جانبدار وہاں ہوتی ہے جہاں شریفوں کو نقصان نہ پہنچ رہا ہو!
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
منزل نہیں ملتی ۔۔۔ لیکن منزل کی تلاش ہے کس کو؟ جو قوم اپنی منزل کا تعین کر لے، اسے کون روک سکتا ہے بھائی ۔۔۔ ہاں، آپ کی یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ دائروں کا سفر ہمیں کہیں لے کر نہیں جائے گا ۔۔۔
ایک شعر آپ کی نذر
کٹتے رہے سب فاصلے کچھ دائروں کے درمیاں
درپیش تھا پرکار کو ۔۔۔ ۔بس اک نقطے کا سفر

نوٹ: شعر وزن میں ہے یا نہیں، اس کی کوئی گارنٹی نہیں ۔۔۔
شعر وزن میں ہے اور نہایت بر محل بھی۔ شیئر کرنے کا شکریہ!
 
کچھ مخلوقات کی منزلِ مراد محض دائرے کے سفر پر ہی مشتمل ہوتی ہے۔۔آنکھوں پر کھوپے چڑھائے چپ چاپ ساری عمر تیل نکالتے رہنا ہی شائد انکی زندگی کی معراج ہوتی ہے ۔۔:D
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
ایسا نہایت مناسب ہوتا۔ مگر قادری صاحب کو کیا علم تھا کہ عدالت غیر جانبدار وہاں ہوتی ہے جہاں شریفوں کو نقصان نہ پہنچ رہا ہو!
حضرت! یہ شریف کورٹس نہیں ہیں ۔۔۔ وہ بھی ان سے تنگ ہیں ۔۔۔ دراصل عدالتیں ضرور سے زیادہ فعال ہو گئی ہیں ۔۔۔ میڈیا بھی بے لگام ہو چکا ہے ۔۔۔ حالانکہ کسے شبہ ہے کہ عدلیہ اور میڈیا میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں، خود چیف جسٹس نے پرویز مشرف کی آمریت کو قبول کر لیا تھا ۔۔۔ اور ایل ایف او کے تحت حلف بھی اٹھا لیا تھا ۔۔۔ سیاست دان بھی بدنام ہو چکے، فوج اور عدلیہ بھی بے نقاب ہو چکی، میڈیا والوں کے کرتوت بھی سب کے سامنے ہیں ۔۔۔ اس لیے بہتر یہی ہو گا کہ زیادہ الجھنیں پیدا نہ کی جائیں ۔۔۔ آئین کے تحت بروقت انتخابات بھی ہو گئے تو اسے غنیمت سمجھا جائے ۔۔۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
حضرت! یہ شریف کورٹس نہیں ہیں ۔۔۔ وہ بھی ان سے تنگ ہیں ۔۔۔ دراصل عدالتیں ضرور سے زیادہ فعال ہو گئی ہیں ۔۔۔ میڈیا بھی بے لگام ہو چکا ہے ۔۔۔ حالانکہ کسے شبہ ہے کہ عدلیہ اور میڈیا میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں، خود چیف جسٹس نے پرویز مشرف کی آمریت کو قبول کر لیا تھا ۔۔۔ اور ایل ایف او کے تحت حلف بھی اٹھا لیا تھا ۔۔۔ سیاست دان بھی بدنام ہو چکے، فوج اور عدلیہ بھی بے نقاب ہو چکی، میڈیا والوں کے کرتوت بھی سب کے سامنے ہیں ۔۔۔ اس لیے بہتر یہی ہو گا کہ زیادہ الجھنیں پیدا نہ کی جائیں ۔۔۔ آئین کے تحت بروقت انتخابات بھی ہو گئے تو اسے غنیمت سمجھا جائے ۔۔۔
کاش الیکشن سے مسئلہ حل ہو جائے۔ مگر مجھے مسئلہ کا حل تو کجا خود الیکشن بھی ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ ہوئے بھی تو اس قتل و غارت گری کے درمیاں کتنے لوگ ووٹ ڈا لیں گے؟ کم ٹرن آؤٹ تو خود ایک سوالیہ نشان بن جائے گا۔ کچھ علاج اس کا بھی اے شیشہ گراں ہے کہ نہیں؟
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
اب سنیے طاہر القادری صاحب نے کیا غلطیاں کیں:
پاکستان آتے ہی ایم کیو ایم اور ق لیگ کے ساتھ راہ و رسم بڑھائی ۔۔۔ چاہے اُن کے کہنے پر ہی ۔۔۔ یہ بھی تو ایک چال ہو سکتی تھی ۔۔۔
جلسہ کامیاب ہوا تو لانگ مارچ کا اعلان کر دیا اور پھر تواتر سے غیر مناسب بیانات دیے
عدلیہ اور فوج جیسے اداروں کو معتبر بنانے کی کوشش کی
عمران خان کو دھرنے میں شمولیت کی مسلسل دعوت دیتے رہے
دھرنے کے دوران غیر متوازن بیانات کا سلسلہ جاری رکھا
آخر کار "یزیدیوں" سے مذاکرات کر کے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا
دھرنے سے قبل سپریم کورٹ جا کر حجت تمام کرنے کی کوشش نہ کی گئی
اور اس طرح کی کئی سیاسی غلطیاں اور بھی کی گئیں
البتہ ان کے اس دھرنے اور لانگ مارچ نے یہ ضرور ثابت کر دیا کہ اگر عمران خان صاحب یا میاں نواز شریف صاحب پچھلے دو برس میں مہنگائی، کرپشن اور دیگر بڑے ایشوز کو لے کر عوامی تحریک چلاتے تو ان کو ضرور بالضرور کامیابی حاصل ہوتی ۔۔۔
علامہ صاحب نے ایک ماہ کے قلیل عرصے میں سیاسی حوالے سے اتنی بڑی ہلچل ضرور مچا دی تھی کہ اگر عمران خان ان کا ساتھ دے جاتے تو بہت کچھ ممکنات کے دائرے میں شامل ہو جاتا لیکن ہم اب بھی سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہوا، وہ مستقبل میں پیش آنے والی کسی بڑی تبدیلی کی ریہرسل تھی ۔۔۔ یہ تبدیلی شاید عمران یا قادری کے ہاتھ سے نہ آئے لیکن آئے گی ضرور ۔۔۔ شاید دس پندرہ برس بعد ۔۔۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
کاش الیکشن سے مسئلہ حل ہو جائے۔ مگر مجھے مسئلہ کا حل تو کجا خود الیکشن بھی ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ ہوئے بھی تو اس قتل و غارت گری کے درمیاں کتنے لوگ ووٹ ڈا لیں گے؟ کم ٹرن آؤٹ تو خود ایک سوالیہ نشان بن جائے گا۔ کچھ علاج اس کا بھی اے شیشہ گراں ہے کہ نہیں؟
الیکشن ہوئے تو ووٹ بھی پڑ جائیں گے ۔۔۔ ڈبے بھی بھر جائیں گے ۔۔۔ نئی حکومت بھی بن جائے گی ۔۔۔ الیکشن کو روکنے کا بظاہر کوئی بڑا جواز موجود نہیں ہے اب ۔۔۔ الیکشن نہیں ہوں گے تو پھر کیا ہو گا؟
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
انتخابات نہیں ہوں گے تو پھر کیا احتساب ہو گا؟ احتساب کون کرے گا؟ کیا یہ عدلیہ احتساب کرے گی کہ جس کے چیف جسٹس کا بیٹا خود کرپشن میں ملوث رہا ہے ۔۔۔ اور اس کے لیے الگ سے کمیشن بنا دیا گیا ہے ۔۔۔ کیا ہماری فوج احتساب کرے گی؟ ہم تو سمجھتے ہیں کہ فوج اور عدلیہ کا بھی احتساب ضروری ہے ۔۔۔ سیاست دان جیسے تیسے بھی ہیں، ان کو مظلوم نہ بنایا جائے ۔۔۔ یہاں کوئی احتساب نہیں کر سکتا ۔۔۔ تبدیلی یک دم نہیں آئے گی ۔۔۔ کسی ایک نظام کو تواتر کے ساتھ چلنے دیجیے ۔۔۔ شاید کوئی بہتری کی صورت نکل ہی آئے ۔۔۔
 

سعود الحسن

محفلین
ڈبل سٹینڈرڈز چل رہے ہیں۔۔جب کینیڈا ہی کا ایک شہری خط لکھے تو اسکے خط کی بنیاد پر یہ عدالت امریکہ میں اپنے سفیر اور اپنے ملک کے صدر کے خلاف میمو گیٹ سکینڈل کا کیس کھول لیتی ہے، لیکن دوسری جانب اسی عدالت کے جج صاحبان کا کمال ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں (جنکی بھیجی ہوئی کمائی سے ملک کی سسکتی معیشت سانسیں لے رہی ہے) کی حب الوطنی کو مشکوک اور نامعتبر قرار دے دیا جاتا ہے۔۔۔ ایں چہ بوالعجبی ایست


جناب پہلی بات میمو کیس کسی کینڈین شہری کے خط پر نہیں بلکہ وطن پارٹی ، نواز شریف اور بہت سے پاکستانی شہریوں کی طرف سے پٹیشن داخل کرنے پر چلایا گیا تھا، اور "امریکی شہری " اس کیس میں صرف ایک گواہ تھا۔ لہذا دونوں معاملات میں کوئی مماثلت نہیں ہے۔

دوسری بات ، کسی بھی معاملہ میں جب آپ عدالت کے پاس جاتے ہیں تو سب سے پہلے سوالات جو دیکھے جاتے ہیں وہ یہی ہوتے ہیں کہ آپ کیس قانونی حق کہ تحت عدالت میں آے ہیں ۔ یعنی کونسا قانون آپ کو اس معاملہ میں عدالت میں آنے کا حق دیتا ہے، کیا عدالت کو اس معاملے میں اختیار ہے، وجہ دعوی کب پیدا ہوا وغیرہ وغیرہ۔

پٹیشن کا معاملہ اس لیے اور زیادہ پیچیدہ ہو جا تا ہے کیونکہ یہ کوئی عام قانونی راستہ نہیں ہے بلکہ آپ یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی قانون مجھے قانونی راستہ نہہں دیتا لہذا میں عدالت سے اسکے خاص دستوری یا قدرتی ( انہرنٹ) اختیارات کے تحت درخواست کرتا ہوں، لہذا کسی بھی پٹیشن کی ابتدائی سنوائی (ہیرینگس) میں صرف ان ہی باتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ پٹیشن قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔ اور ابھی قادری صاحب کی پٹشن اس کی سٹیج پر تھی۔

پھر قادری صاحب نے دوران سماعت آپنا موقف تبدیل کرتے ہوے کہا کہ اصل میں ان کی یہ پٹیشن "کواوارنٹو " ہے ان کے اس استدلال نے ان کا کیس تقریبا ختم کردیا تھا کیوں کہ پاکستان کے دستور کے تحت "کواوارنٹو" (اپنا کسی عہدہ پر ہونے کا حق ظاہر کرو)، یعنی ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس پٹیشن کے ذریعے الیکشن کمیشن کے ارکان سے مطالبہ کیا ہے کہ اپنا حق یا اختیار بتایئں کہ وہ کیونکر الیکشن کمیشن کے ممبر ہیں، اب مسلہ یہ ہے کہ انہوں نے یہ استدلال لیتے ہوے نظرانداز کر دیا کہ دستور کہ تحت "کواوارنٹو" پٹیشن کا اختیار ہائی کورٹس کے پاس ہے اور آج تک پاکستان کے سپریم کورٹ نے اس طرح کی پٹیشن کو کبھی نہیں سنا۔

قادری صاحب کو ان کی ہر فن مولا بننے کی عادت مار گئی اگر وہ یہی پٹیشن کسی اچھے وکیل کے زریعے داخل کرتے تو شائید بہتر ہوتا۔ بحرحال ان کی پٹیشن تیکنیکی وجوہات پر ہی اڑگئی اور میرٹ پر بحث تک بات ہی نہیں گئی۔

ایک بات بتادوں عام طور پر پاکستان یا ہندوستان کی عدالتیں 80 سے 90 فیصد پٹیشن اس ہی اسٹیج پر رد کردیتی ہیں۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
انتخابات نہیں ہوں گے تو پھر کیا احتساب ہو گا؟ احتساب کون کرے گا؟ کیا یہ عدلیہ احتساب کرے گی کہ جس کے چیف جسٹس کا بیٹا خود کرپشن میں ملوث رہا ہے ۔۔۔ اور اس کے لیے الگ سے کمیشن بنا دیا گیا ہے ۔۔۔ کیا ہماری فوج احتساب کرے گی؟ ہم تو سمجھتے ہیں کہ فوج اور عدلیہ کا بھی احتساب ضروری ہے ۔۔۔ سیاست دان جیسے تیسے بھی ہیں، ان کو مظلوم نہ بنایا جائے ۔۔۔ یہاں کوئی احتساب نہیں کر سکتا ۔۔۔ تبدیلی یک دم نہیں آئے گی ۔۔۔ کسی ایک نظام کو تواتر کے ساتھ چلنے دیجیے ۔۔۔ شاید کوئی بہتری کی صورت نکل ہی آئے ۔۔۔

ایک بے عمل قوم انتظار کے سوا کر بھی کیا سکتی ہے؟ رہی بات تبدیلی کی تو ہمارے ماضی کے مطابق تبدیلیاں تو بہت آئیں مگر منفی۔ کیسے مان لوں کہ اس بار تبدیلی مثبت ہو گی! کاش خدشات غلط ثابت ہوں۔ مگر ---
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
ایک بے عمل قوم انتظار کے سوا کر بھی کیا سکتی ہے؟ رہی بات تبدیلی کی تو ہمارے ماضی کے مطابق تبدیلیاں تو بہت آئیں مگر منفی۔ کیسے مان لوں کہ اس بار تبدیلی مثبت ہو گی! کاش خدشات غلط ثابت ہوں۔ مگر ---
تبدیلی مثبت بھی ہو سکتی ہے اور منفی بھی ۔۔۔ لیکن امید تو یہی رکھنی چاہیے کہ آنے والے دن خوشیوں کی نوید لائیں گے ۔۔۔
 
جی ہاں! غالب اکثریت آرام سے بھی رہے گی اور چین کی نیند بھی سوئے گی ۔۔۔ حضورِ والا! طاہر القادری صاحب کی سیاست اسی دن ختم ہو گئی تھی جب انہوں نے کنٹینر میں بیٹھ کر حکومتی نمائندوں سے معائدہ کیا تھا ۔۔۔ اب ہم یہ بات مانیں یا نہ مانیں، اس سے کچھ زیادہ فرق نہیں پڑے گا ۔۔۔

اس سے بھی پہلے ختم ہوگئی تھی جب سرد بارش میں اس شخص نے عوام کو بیوقوف بنایا تھا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یعنی آپ اور آپکے مفادات اور پھر ان آپکے مفادات کا زیادہ تر حصہ اور پھر آپ ہی کا موجودہ ملک یعنی کہ آپ آپ اور پھر آپ یعنی آپ کے لیے فقط ایک آپ ہی اہم ہیں لیکن ان سب میں دوسرے آپ جیسے محب وطن پاکستانی کہاں ہیں اور انکا کیا قصور ہے کہ انکی دہری شہریت کو مشکوک قرار دیا جائے انکی حب الوطنی پر قدغن لگائی جائے یعنی اب اپنے انفرادی اور دوسروں کو اجتماعی حقوق کے لیے آواز اٹھانا محض اس وجہ سے جرم ٹھرا کہ آپ دہری شہریت کے حامل ہیں لہذا یہ خود کو برا کہلوانا ہوا وہ بھی فقط اس بنیاد پر کہ کسی کے پاس دہری شہریت ہے یعنی کوئی بھی دہری شہریت والا پاکستانی اب پاکستان کا درد اپنے سینے میں نہیں رکھ سکتا اور نہ ہی اپنے ملک کی عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرسکتا ہے فیا للعجب ؟؟ باقی آپکی جن باتوں کو کوٹ نہیں کیا وہ ایک تو بلا تحقیق دوسرے یک طرفہ مؤقف اور تیسرے اصل نفس مسئلہ سے غیر متعلق تھیں والسلام
جب میں اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ملک نہ صرف رہنے، کمانے بلکہ بسنے کی نیت سے جاتا ہوں تو صاف ظاہر ہے کہ میرا مطمع نظر میری اپنی ذات ہے نہ کہ نام نہاد حب الوطنی۔ قادری کے بارے بتائیے کہ یہ شخص کیوں پاکستان چھوڑ کر گیا ہے۔ کیا اس وقت اس کے سامنے اس کی ذات نہیں تھی؟ کیا یہ اپنے خاندان کے ہمراہ ملک سے باہر صرف اس نیت سے گیا ہے کہ وہاں سے اسلام کی ترویج بہتر ہو سکتی ہے؟ اگر سب باتوں کا جواب ہاں ہے تو بتائیے کہ کیا یہ کام کینیڈا کی شہریت لئے بنا نہیں ہو سکتے تھے کیا؟
جب کسی بات کا جواب نہ بنے تو انہیں بلا تحقیق، یک طرفہ موقف اور اصل نفس مسئلہ سے غیر متعلق کہہ کر انتہائی آسانی سے پیچھا چھڑانے کا گر بھی میں نے قادری کے پیروکاروں سے ہی سیکھا ہے :) بالکل اسی طرح جب یو ٹیوب سے وڈیو کہیں لگائی جاتی ہے کہ سجدہ تعظیمی ہو رہا ہے یا مردوں سے باتیں تو اگلے دن کاپی رائٹ کا کہہ سن کر وڈیو کو ہٹوا دیا جاتا ہے۔ اتنا ہی مسئلہ ہے تو اپنے شیخ الاسلام کی وڈیوز کو نیٹ پر آنے ہی کیوں دیا جاتا ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
دہری شہریت غیر آئینی نہیں ہے لیکن دہری شہریت سے فرق ضرور پڑ جاتا ہے ۔۔۔ وفاداری بھی منقسم ہو جاتی ہے ۔۔۔ اور ریاست پاکستان سے وفاداری کے حوالے سے سوال بھی اٹھائے جا سکتے ہیں ۔۔۔ اسی لیے بعض قانون دانوں نے علامہ صاحب کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کسی ایسے فرد کے ذریعے یہ پٹیشن دائر کریں جس کے پاس دہری شہریت نہ ہو ۔۔۔
اللہ آپ کا بھلا کرے، بالکل سچ کہا۔ پاکستان میں ہمیں کبھی ریاست سے وفاداری کا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں پڑتی پھر بھی ہم اسے چھوڑ کر دوسرے ملک جاتے ہیں، وہاں وفاداری کا حلف دیتے ہیں (مزے کی بات یہ کہ فن لینڈ میں مجھے ہرگز کسی قسم کا حلف نہیں اٹھانا پڑا اور نہ ہی ایسا کوئی کاغذ سائن کیا ہے) اور پھر اصرار کرتے ہیں یہ حلف جھوٹا ہے اور ہماری وفاداری پاکستان سے غیر مشروط ہے :) یعنی نام نہاد شیخ السلام نے اس حلف کو جھوٹ قرار دیا ہے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ محض ایک بے پر کی اڑائی گئی ہے (جس طرح ملالہ واقعے کے حوالے سے روز ایک نئی درفطنی چھوڑدی جاتی تھی فیس بک پر)۔۔ اسکی مناسب تحقیق کرلیجئے گا
اس بات پر ذرا کچھ روشنی ڈالیئے گا کہ نبی پاک ص نے کیسے اس شخص سے پاکستان آنے جانے اور رہائش کے اخراجات مانگے ہیں اور یہ بھی کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کہ یہ شخص نفسیاتی مریض ہے، ابھی تک موجود ہے اور اس کے خلاف کوئی اپیل بھی نہیں کی گئی
 

آبی ٹوکول

محفلین
جب میں اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ملک نہ صرف رہنے، کمانے بلکہ بسنے کی نیت سے جاتا ہوں تو صاف ظاہر ہے کہ میرا مطمع نظر میری اپنی ذات ہے نہ کہ نام نہاد حب الوطنی۔ قادری کے بارے بتائیے کہ یہ شخص کیوں پاکستان چھوڑ کر گیا ہے۔ کیا اس وقت اس کے سامنے اس کی ذات نہیں تھی؟ کیا یہ اپنے خاندان کے ہمراہ ملک سے باہر صرف اس نیت سے گیا ہے کہ وہاں سے اسلام کی ترویج بہتر ہو سکتی ہے؟ اگر سب باتوں کا جواب ہاں ہے تو بتائیے کہ کیا یہ کام کینیڈا کی شہریت لئے بنا نہیں ہو سکتے تھے کیا؟
جب کسی بات کا جواب نہ بنے تو انہیں بلا تحقیق، یک طرفہ موقف اور اصل نفس مسئلہ سے غیر متعلق کہہ کر انتہائی آسانی سے پیچھا چھڑانے کا گر بھی میں نے قادری کے پیروکاروں سے ہی سیکھا ہے :) بالکل اسی طرح جب یو ٹیوب سے وڈیو کہیں لگائی جاتی ہے کہ سجدہ تعظیمی ہو رہا ہے یا مردوں سے باتیں تو اگلے دن کاپی رائٹ کا کہہ سن کر وڈیو کو ہٹوا دیا جاتا ہے۔ اتنا ہی مسئلہ ہے تو اپنے شیخ الاسلام کی وڈیوز کو نیٹ پر آنے ہی کیوں دیا جاتا ہے؟
سب سے پہلے تو میں ڈاکٹر طاہر القادری کا پیروکار نہیں کہ مجھ پر آپ کے نفس مسئلہ سے ہٹ کر محض طاہر القادری کی ذات شریفہ پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا واجب ٹھرےدوسرے یہ کہ جن مسائل کو آپ نے موضوع سے ہٹ کر ہدف تنقید بنایا ہے ان پر آپ کی معلومات یک طرفہ مؤقف پر مبنی ہیں لہذا محض یہ اطلاع آپ تک پہنچانا ہی مقصود تھا نہ کہ ان مسائل پر کوئی بحث ، نیز یہ کہ ان موضوعات پر ایک عرصہ سے انٹرنیٹ پر منھاجیوں نے وضاحتیں دے رکھی ہیں اور یہ بھی کے مجھے ان گھسی پتی بحثوں سے کوئی غرض نہ تھی سو اس لیے آپ کو جواب دینا مناسب نہ سمجھا ، نہ کہ میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا یا ہے
۔رہ گیا اصل موضوع کہ جس پر آپ نے اب ایک انفرادی فرد کے لیے اسکی اپنی ذات کی اہمیت پر توجہ دلائی ہے تو گذارش ہے کہ مجھے اس سے ہرگز کوئی اختلاف نہیں کہ ہر انسان کے لیے یقینا اسکی اپنی ذات ہی عمومی اعتبار سے قابل ترجیح ہوتی ہے اختلاف مگراس بات ہے کہ ہر انسان کی زندگی میںایسے کئی مرحلے آتے ہیں کہ جب وہ اپنے انفرادی مفاد کو کسی قدر پس پشت ڈالتے ہوئے قوم کے اجتماعی مفاد میں کوئی لائحہ عمل اختیار کرئے تو ایسے میں اس کے اس فیصلہ کو محض اس بات پر نہیں ٹھکرا دیا جائے گا کہ اس سے بیشتر تو اسے محض اپنی ذات اور مفاد ہی عزیز تر تھے ۔ باقی جہاں تک ڈاکٹرصاحب کی کینڈا کی شہریت لینے کی بات ہے تو میرے خیال میں انھوں نے جو توجیہ پیش کی وہ خاصی حد تک معقول ہے جو کسی عامی کے لیے بھی قابل فہم اور لائق استدلال ہے چہ جائکہ آپ سا صاحب علم اس پر چین بہ جبیں ہو ۔ باقی میں سمجھتا ہوں کہ میں نے ایک معاملہ میں اپنا مؤقف اچھے طریقے سے پیش کردیا۔ مقصد آپ سے بحث ہرگز نہیں فقط اپنے مؤقف کی وضاحت تھی سو آپ لگے رہیں اور آپکا حق بھی ہے میں اب آپ سے مزید بحث نہیں کروں گا کیونکہ وہ پنجابی میں کیا کہتے ہیں کہ تُسی ڈاہڈے اوہ ۔۔والسلام
 
اس بات پر ذرا کچھ روشنی ڈالیئے گا کہ نبی پاک ص نے کیسے اس شخص سے پاکستان آنے جانے اور رہائش کے اخراجات مانگے ہیں اور یہ بھی کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کہ یہ شخص نفسیاتی مریض ہے، ابھی تک موجود ہے اور اس کے خلاف کوئی اپیل بھی نہیں کی گئی
فی الحال مابدولت کا موڈ نہیں ہے (کیونکہ آپ سمجھنے کے موڈ میں نہیں ہیں):p:D
 

قیصرانی

لائبریرین
سب سے پہلے تو میں ڈاکٹر طاہر القادری کا پیروکار نہیں کہ مجھ پر آپ کے نفس مسئلہ سے ہٹ کر محض طاہر القادری کی ذات شریفہ پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا واجب ٹھرےدوسرے یہ کہ جن مسائل کو آپ نے موضوع سے ہٹ کر ہدف تنقید بنایا ہے ان پر آپ کی معلومات یک طرفہ مؤقف پر مبنی ہیں لہذا محض یہ اطلاع آپ تک پہنچانا ہی مقصود تھا نہ کہ ان مسائل پر کوئی بحث ، نیز یہ کہ ان موضوعات پر ایک عرصہ سے انٹرنیٹ پر منھاجیوں نے وضاحتیں دے رکھی ہیں اور یہ بھی کے مجھے ان گھسی پتی بحثوں سے کوئی غرض نہ تھی سو اس لیے آپ کو جواب دینا مناسب نہ سمجھا ، نہ کہ میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا یا ہے
۔رہ گیا اصل موضوع کہ جس پر آپ نے اب ایک انفرادی فرد کے لیے اسکی اپنی ذات کی اہمیت پر توجہ دلائی ہے تو گذارش ہے کہ مجھے اس سے ہرگز کوئی اختلاف نہیں کہ ہر انسان کے لیے یقینا اسکی اپنی ذات ہی عمومی اعتبار سے قابل ترجیح ہوتی ہے اختلاف مگراس بات ہے کہ ہر انسان کی زندگی میںایسے کئی مرحلے آتے ہیں کہ جب وہ اپنے انفرادی مفاد کو کسی قدر پس پشت ڈالتے ہوئے قوم کے اجتماعی مفاد میں کوئی لائحہ عمل اختیار کرئے تو ایسے میں اس کے اس فیصلہ کو محض اس بات پر نہیں ٹھکرا دیا جائے گا کہ اس سے بیشتر تو اسے محض اپنی ذات اور مفاد ہی عزیز تر تھے ۔ باقی جہاں تک ڈاکٹرصاحب کی کینڈا کی شہریت لینے کی بات ہے تو میرے خیال میں انھوں نے جو توجیہ پیش کی وہ خاصی حد تک معقول ہے جو کسی عامی کے لیے بھی قابل فہم اور لائق استدلال ہے چہ جائکہ آپ سا صاحب علم اس پر چین بہ جبیں ہو ۔ باقی میں سمجھتا ہوں کہ میں نے ایک معاملہ میں اپنا مؤقف اچھے طریقے سے پیش کردیا۔ مقصد آپ سے بحث ہرگز نہیں فقط اپنے مؤقف کی وضاحت تھی سو آپ لگے رہیں اور آپکا حق بھی ہے میں اب آپ سے مزید بحث نہیں کروں گا کیونکہ وہ پنجابی میں کیا کہتے ہیں کہ تُسی ڈاہڈے اوہ ۔۔والسلام
محترم آپ جیسا مناسب سمجھئے، ویسے ہی کیجئے۔ تاہم اگر یہ بات آپ بتا دیں تو میرے ناقص علم میں اضافہ ہو جائے گا
 

سید ذیشان

محفلین
قادری صاحب کے ساتھ کیا زیادتی ہوئی ہے؟ انکا استحقاق کسطرح مجروح ہوا ہے؟ وہ آخر الیکشن کمیشن کی تحلیل کیوں چاہتے ہیں؟ اور کس حیثیت سے چاہتے ہیں؟ اور انکا اس تحلیل میں کیا مفاد ہے؟ یہیں تو پوچھنا چاہا ہے عدالت نے یعنی حقِ دعویٰ ہے قادری صاحب کے پاس۔۔۔ ان بنیادی سوالوں کا جواب دینے کے بجائے قادری صاحب نے زیر تصفیہ مسلئہ یعنی دہری شہریت میں عدالت کو الجھانے کی کوشش کی جس میں آخر وہ خود الجھ گئے۔۔۔

ظاہری بات ہے کہ اگر میں ایک ووٹر ہوں اور اگر میرے خیال میں الیکشن کمیشن آئینی طور پر نہیں بنا تو میرا ووٹ کا بنیادی حق سلب ہو رہا ہے اور اس پر میں سپریم کورٹ جا سکتا ہوں اور پٹیشن دائر کر سکتا ہوں۔ قادری صاحب بھی ایک ووٹر ہیں اور عدالت میں جانا ان کا حق ہے اور سپریم کورٹ کا یہ فرض ہے کہ وہ دلائل سنے۔
کوئی شحص بے شک دوہری شہریت رکھتا ہو یا پھر اس کے پاس مریخ کا پاسپورٹ ہی کیوں نہ ہو اس سے اس سوال کا جواب تو نہیں ملا کہ الیکشن کمیشن آئینی ہے یا نہیں۔ اس سوال کو سپریم کورٹ نے اہمیت ہی نہیں دی۔ جبکہ بنیادی بات ہی یہی تھی۔ دوہری شہریت کا سپریم کورٹ سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا ہے کہ اس پر بحث کی جائے۔
 
Top