طالبان کی سرگرمیاں تیز

جوش

محفلین
صوبہ سرحد کے ضلع بونیر میں طالبان نے باقاعدہ کارروائیاں شروع کردی ہیں اور انہوں نےگاڑیوں میں موسیقی بجانے پر پابندی لگانے کے علاوہ مختلف واقعات میں غیر سرکاری اداروں کی گاڑیاں اور امدادی اشیاء لوٹ لی ہیں۔

ضلع بونیر کے پولیس سربراہ رشید خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان واقعات کی تصدیق کی۔ ان کے بقول گزشتہ کچھ عرصے سے سوات سے آئے ہوئے طالبان کی وجہ سے امن و امان کا مسئلہ خراب ہوا ہے۔

ان کے مطابق بونیر میں غیر سرکاری اداروں کی گاڑیوں اور اشیاء کو لوٹا گیا ہے جس کی ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ ان کے بقول چونکہ ان واقعات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے والے طالبان کی انفرادی شناخت نہیں ہوسکی ہے لہٰذا انہوں نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر دراج کرائی ہے تاہم ابھی تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

رشید خان نے مزید کہا کہ آئندہ ایک ماہ بونیر کے لیے بہت اہم ہے اور قاضی عدالتوں کے قیام سے انہیں امید ہے کہ طالبان کی سرگرمیاں کم ہوجائیں گی۔ ان کے بقول انہوں نے جرگے کی مدد سے سوات کے طالبان کے علاقہ سے انخلاء کی کوشش شروع کر دی ہیں البتہ بونیر کے طالبان اگر پرامن رہنا چاہیں تو انہیں وہاں رہنے کی اجازت ہوگی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ طالبان نے کوگا کے علاقے میں واقع مہاجر کیمپ کے صحت کے بنیادی مرکز میں گھس کر وہاں سے دوائیاں لوٹ لیں جبکہ اسے ایک دن قبل انہوں نے امبیلہ کے علاقے میں غیر سرکاری ادارے کے لیے کام کرنے والے اہلکاروں کو اغواء کیا تھا جنہیں بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سرکاری حکام کا کہنا ہے طالبان صدر مقام ڈگر میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسر کے دفتر سے بعض غیر سرکاری اداروں کی گاڑیاں لے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پیر کو ڈگر میں گاڑیاں روک کر ڈرائیوروں کو گانے بجانے سے بھی روکنے کی کوشش کی۔

سرکاری حکام کا مزید کہنا ہے کہ پیر ہی کو طالبان نے سکولوں میں تقسیم کیے جانے والے گھی کے ہزاروں ڈبوں کو لوٹ لیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ طالبان ٹولیوں کی صورت میں مختلف علاقوں کا گشت کر رہے ہیں جبکہ مساجد میں جاکر لوگوں کو شرعی نظام کے نفاذ میں ساتھ دینے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ مقامی انتظامیہ کچھ نہیں کر رہی ہے اور جن لوگوں نے طالبان کے خلاف لشکر بنایا تھا وہ بھی اب تقسیم ہوگئے ہیں۔ ان کے مطابق ’حکومت نے طالبان کے ساتھ معاہدہ کرکے ہمارے اور اپنے ہاتھ بھی پیچھے سے باندھ لیے جبکہ طالبان علاقے میں دندناتے پھر رہے ہیں اور کوئی بھی انہیں روک نہیں سکتا۔‘

یاد رہے سوات سے آئے ہوئے طالبان نے تقریباً دو ہفتے قبل ضلع بونیر میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی اور اس دوران مقامی لشکر نے مزاحمت کی جس میں تین پولیس اہلکار اور تین رضاکار قتل ہوگئے تھے۔ بعد میں مقامی انتظامیہ اور عمائدین نے طالبان کو علاقے میں داخلے کی اجازت دے دی جنہوں داخل ہوتے ہی پیر بابا کے تاریخی مزار، مدرسے اور دربار پر قبضہ کرلیا۔ تاہم کچھ دنوں کے بعد یہ قبضہ ختم کر دیا گیا تھا۔

یہ خبر بی بی سی سے اقتباس ہے۔
 

arifkarim

معطل

ہاہاہا
بھائی انکو ہوش تب ٹھکانے آئیں گے جب شریر برادران کی اسٹیل ملز اور غداری کے گھوڑوں پر طالبان سوار ہوں گے :rollingonthefloor:
 

شمشاد

لائبریرین
تو کیا ہو گا، یہ بھاگ کر پاکستان سے باہر چلے جائیں گے اور خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزاریں گے اور موقع کی تلاش میں رہیں گے۔ مزہ تو جب ہے کہ ان کو پاکستان سے بھاگنے نہ دیا جائے۔
 

arifkarim

معطل
تو کیا ہو گا، یہ بھاگ کر پاکستان سے باہر چلے جائیں گے اور خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزاریں گے اور موقع کی تلاش میں رہیں گے۔ مزہ تو جب ہے کہ ان کو پاکستان سے بھاگنے نہ دیا جائے۔

ملک فراری کے بعد بھی انکے اثاثےاور منافع تو بہر حال پاکستان میں‌ہی رہے گا نا۔ اور یہ سیاست دان لوگ برداشت نہیں کر سکتے۔
 
Top