نصیر الدین نصیر طاری ہے اہلِ جبر پہ ہیبت حُسینؑ کی

الف نظامی

لائبریرین
طاری ہے اہلِ جبر پہ ہیبت حُسینؑ کی
اللہ رے یہ شانِ جلالت حُسینؑ کی

کٹوا کے سر گواہیِ توحید دے گئے
بے مثل ہے جہاں میں شہادت حُسینؑ کی

سو نگھی تھی لے کے ہاتھ میں دشتِ بلا کی خاک
ناناؐ کے سامنے تھی مصیبت حُسینؑ کی

کرتے قبول بیعتِ فاسق وہ کس طرح
دستِ محمدّی پہ تھی بیعت حُسینؑ کی

پیشِ نظر حُصول نہ تھا تخت و تاج کا
تھی ظلم کے خلاف بغاوت حُسینؑ کی

نرمی وہی خلوص وہی سادگی وہی
ملتی تھی مصطفٰیؐ سے طبیعت حُسینؑ کی

محشر میں اجتماع کا یہ اہتمامِ خاص
شاید دکھائی جائے گی صورت حُسینؑ کی

کل بھی دلوں پہ راج تھا زھراؑ کے لال کا
ہے آج بھی دلوں پہ حُکومت حُسینؑ کی

اظہارِ حرفِ حق پہ ہیں پہرے لگے ہوئے
محسوس ہو رہی ہے ضُرورت حُسینؑ کی

جو اُن پہ مر مٹا وہی ٹھہرے گا سرخرو
محشر میں رنگ لائے گی نسبت حُسینؑ کی

رکھتے ہیں اپنی یاد سے آباد میرا دل
ہے مجھ پہ نصیرؔ عنایت حُسینؑ کی


( سید نصیر الدین نصیر )
 

سیما علی

لائبریرین
جو اُن پہ مر مٹا وہی ٹھہرے گا سرخرو
محشر میں رنگ لائے گی نسبت حُسینؑ کی

رکھتے ہیں اپنی یاد سے آباد میرا دل
ہے مجھ پہ نصیرؔ عنایت حُسینؑ کی
سبحان اللہ
سبحان اللہ
اظہارِ حرفِ حق پہ ہیں پہرے لگے ہوئے
محسوس ہو رہی ہے ضُرورت حُسینؑ کی
بیشک ایسا ہی ہے ۔۔۔۔
 
Top