طائر روح کو گلزار بہت یاد آیا

الف نظامی

لائبریرین
طائر روح کو گلزار بہت یاد آیا
حرمِ سید ابرار بہت یاد آیا

پھر مجھے مطلع انور بہت یاد آیا
وہی کوچہ ، وہی بازار بہت یاد آیا

جب کڑی دھوپ میں دم لینا بھی دشوار ہوا
شاہ کا سایہ دیوار بہت یاد آیا

یاد جب بھی مجھے ذراتِ مدینہ آئے
ایک اک گوہرِ شہوار بہت یاد آیا

چھڑ گیا ذکر جو رزمِ حق و باطل کا
ان کا ہر ایک فدا کار بہت یاد آیا

ریزہ ریزہ درِ خیبر کو جو دیکھا میں نے
جذبہِ حیدرِ کرار بہت یاد آیا

خاک پر سو کے غلاموں کو عطا کی شاہی
کملی والے ! ترا ایثار بہت یاد آیا

میں یہ سمجھا کہ حضوری کا ملا ہے پیغام
جس گھڑی خواجہ کا دربار بہت یاد آیا

کوئی افتاد بھی اسلام پہ جس وقت پڑی
مجھے اسلام کا غم خوار بہت یاد آیا

اللہ اللہ یہ تاثیرِ کلامِ مظہر
آج وہ شاعرِ دربار بہت یاد آیا
از حسان العصر حافظ مظہر الدین مظہر​
 
Top