صلوۃ قائم کرنے کا ایک طریقہ

سید رافع

محفلین
اللہ نے ذہن کے لیے عبادت نہیں بنائی بلکہ قلب کے لیے بنائی ہے۔ اگر ذہن سے عبادت ہو رہی ہے تو وہ بے جاء خوف کا باعث ہو گی۔ اگر قلب سے ہو رہی تو وہ نور اور سکون کا باعث ہو گی۔

چنانچہ نماز بھی اللہ نے ذہن کے بجائے قلب کے لیے بنائی ہے تاکہ قلب اللہ کو پہچاننے کے لیے یکسو ہو۔ نماز یا صلوۃ قائم کرنے کا حکم ہے۔ جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ جیسے نماز کے دوران یکسو رہتے ہیں ویسے ہی نماز کے بعد بھی اللہ کی یاد میں دل ہی دل میں یکسو رہیں۔ اس کو جاری قلب کہتے ہیں۔ یعنی ایک لڑکی کھانا پکا رہی ہو گی، گھر کے کام کاج میں مصروف ہو گی یا ایک لڑکا آفس میں کام کر رہا ہو گا یا فیکٹری یا بازار میں تجارت کر رہا ہو گا لیکن اسکا قلب اللہ کی کسی نہ کسی آیت کے مطالعے یا غور و فکر میں مشغول ہو گا۔

اس طرح نماز فحش و منکر کاموں سے بچا لیتی ہے۔ یعنی جب صلوۃ قائم ہو جاتی ہے تو قلب جاری ہو جاتا ہے۔ جاری قلب ہر لمحہ اللہ کی کسی نہ کسی آیت، رسول اللہ ﷺ کی کسی نہ کسی بات پر غور و فکر کر رہا ہوتا ہے۔

اس غور و فکر کا نتیجہ یہ ہوتا ہےکہ بندہ پاکیزگی پسند ہو جاتا ہے۔ اس کی ہر نماز پچھلی نماز سے بہتر ہو جاتی ہے۔ ہر آنے والی نماز کی قبولیت کا درجہ پچھلی نماز کی قبولیت سے بڑھ کر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک نماز ایسی بھی آتی ہے جو مانند معراج ہوتی ہے۔

جن آیات پر آپ کا قلب کسی نماز کے بعد غور میں مشغول ہے، انہی آیات کی تلاوت اگلی نماز میں کرنا بہت مفید ہے۔ فرض نمازوں میں امام نماز پر ہے کہ وہ کیا تلاوت کرے لیکن سنت و نوافل میں آپ اپنی پسند کی آیات یاد کر لیں اور ان پر غور فکر جاری رکھیں۔ یہ عمل چند آیات کے لیے کئی کئی دن جاری رہ سکتا ہے۔ اس دوران مستند علماء کی تفسیر سے انہی آیات کی تشریح پڑھنا آپ کی فکر کو درست زاویے دینے میں بے حد مدد گار ثابت ہو گا۔ آیت وہ منتخب کریں جن موضوعات پر اپنی فطری طور پر زیادہ فکر مند ہیں۔ مثلاً حاملہ عورت حمل کی آیات یاد کر کر کے نماز میں پڑھے۔ برائیوں میں جکڑا نوجوان زنا اور اسکی حد کی آیات کو یاد کرے۔ جیل کا قیدی سیدنا یوسف کی قید والی آیات یاد کرے۔ دجل سے بچنے کا متمی سورہ کہف کی کوئی تین ہی آیات یاد کر لے۔ جس کو اللہ پر ہی یقین نہ ہو وہ سورہ اخلاص پڑھے اور غور کرے۔ اگر کسی کے دل میں رسول اللہ ﷺ کی محبت غالب نہ آئی ہو تو وہ رسول اللہ ﷺ کی محبت والی آیات یاد کر کر کے پڑھے۔

جب ایک موضوع پر اپنے قلب میں اطمینان ہو جائے تو دل کو ٹٹولے کہ اب ایسا کیا بات ہے جس سے دل مضطرب ہے۔ مثلاً اگر دل کو کفار سے خوفزدہ پائے تو جہاد کی آیات کو پڑھے۔ اگر کسی کے کینے و حسد سے بیزار ہے تو سورہ الفلق پڑھے۔ نہ صرف پڑھے بلکہ کئی کئی دن اسکی تشریح بھی مختلف تفاسیر سے پڑھتا جائے۔

یہ یاد رہے کہ نماز بعض کے منہ پر بھی مار دی جاتی ہے۔ سو نماز کی اصل قلب کی توجہ و یکسوئی ہے۔ قلب میں ہر لمحہ اللہ کے بھید کو پہچاننے کی جستجو ہو۔ کبھی کس آیت کے ذریعے کبھی کسی آیت کے ذریعے۔

اللہ کل مومنین و مومنات، صدیقین و صدیقات اور صالحین و صالحات کے طفیل ہماری نمازوں کو بھی اللہ کے بھید جاننے کا ذریعہ بنا دے ۔ آمین۔
 
Top