صفحہ 92-93

شکاری

محفلین
صفحہ 92-93

ٹائپنگ از شکاری
تصویری متن


اور اگر کوئی تمہیں کہیں لے جانا چاہے تو چپ چاپ اُس کے ساتھ چلی جانا خواہ وہ تمہیں جہنم ہی میں کیوں نہ لے جائے۔ یہ ایکسٹو کا حکم ہے۔“






جولیا دل ہی دل میں جھلتی پھر رہی تھی! کوئی تک بھی ہو آخر کسی کام کی! اُسے عمران پر بڑی شدت سے غصہ آرہا تھا۔ مقصد بھی اس کی سمجھ میں نہیں آیا تھا! وہ پورے حالات سے آگاہ ہوتی توشاید اتنا اندازہ تو کرہی لیتی کہ یہ طریق کار اُسے کس سمت لے جائے گا۔
وہ ایک ریستوران میں کچھ دیر بھیٹی رہی پھر اُٹھ گئی باہر نکلی ۔ ۔ ۔ ایک ٹیکسی لی اور میونسپل گارڈن کی طرف روانہ ہوگئی۔
عمران ۔۔۔عمران ۔۔۔وہ سوچ رہی تھی! اُسے پاگل بنادے گا۔ ۔ ۔ آخر وہ اس کے متعلق سوچتی ہی کیوں ہے ! جہنم میں جائے۔ کچھ اور سوچنا چاہئیے۔!
اس نے عمران کو اپنے ذہن سے نکالنے کے لئے مونسپل کے بندروں کے متعلق سوچنا شروع کردیا اور پھر یک بیک اسے ہنسی آگئی۔ اسے یاد آیا کہ ایک بار عمران بندروں کے کٹہرے کے قریب کھڑا بندروں‌کو منہ چڑھاتا ہوا دیکھا گیاتھا۔
“اُوہ ۔ ۔ ۔ پھر وہی عمران ۔۔۔ اس نے جھلاہٹ میں اپنی پیشانی پر گھونسہ مارلیا۔ ۔ ۔ پھر چونک کر چاروں‌طرف دیکھنے لگی کہ کہیں کسی نے دیکھا تو نہیں! خیال آیا کہ ڈرائیور نے عقب نما آئینے میں اس کی یہ حرکت ضرور دیکھی ہو گی اور اُسے پاگل ہی سمجھا ہوگا۔
“عمران کے بچے تم سے خدا ہی سمجھے!“ وہ دانت پیس کر بڑبڑائی۔
“جی بیگم صاحب “ ڈرائیور چونک کر بولا۔
“تم سے بائیں بولا۔“ وہ وحشیانہ انداز میں چیخی ۔ ۔ ۔ ٹوٹی پھوٹی اردو تو بول ہی لیتی تھی!۔۔۔ ڈرائیور پھر خاموش ہوگیا۔
اب جولیا سوچ رہی تھی اسے سے یہ کیا حماقت سرزد ہوگئی! اس سے تو کہا گیا تھا کہ وہ اپنے ہونٹ بند ہی رکھے گی۔ مگر یہ کم بخت۔۔۔ عمران۔۔۔ خُدا اُسے غارت کرے!۔
میونسپل گارڈن میں وہ اُتر گئی! یہاں بلامقصد ٹہلنا ہی تھا! اس نے بھی سوچا کہ اب یہیں رات کردے گی! کون شہر میں چاروں طرف دھکے کھاتا پھرے! خصوصیت سے تو کسی کام کے لئے کہا نہیں گیا تھا اور نہ مقامات کا تعین کیا گیا تھا۔
وہ تھوڑی دیر تک ٹہلتی رہی اور پھر ایک ہاکر سے شام کا اخبار خرید کر ایک بینچ پر بیٹھ گئی۔
ویسے وہ دیر سے محسوس کررہی تھی کہ اس کی نگرانی کی جارہی ہے۔ اچانک ایک آدمی اس کے قریب رُک گیا۔
“کیا میں یہاں بیٹھ سکتا ہوں“ اس نے پوچھا۔
جولیا سر اُٹھائے بغیر جھلائے ہوئے لہجے میں “نہیں۔“ کہنا ہی
 
Top