<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="0" width="85%">
<tr>
<td> عربی میں 29 حروف اور 3 چھوٹے حرف علت ہیں ۔ میرا خیال کہ اردو پڑھنے والے خواتین اور حضرات ان سے واقف ہیں۔
عربی میں الفاظوں کی جڑ ہوتی ہے اور اس جڑ سے صرف و نحو کے اصولوں کے مطابق الفاظ بنتے ہیں۔ جیسے ک - ت - ب “ لکھنا “ کے معنی ظاہر کرتا ہے۔
عربی صرف اور نحو کو ف - ع - ل کو ایک نمونہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ پہلا حرف فَ کی جگہ کہا جاتا ہے۔ دوسری جگہ کو حرف ع کی جگہ۔ اورتیسری جگہ کو ل کی جگہ کہا جاتا ہے۔ جڑ ف -ع - ل کام کرنا کی شکل ظاہر کرتی ہے۔
95 فی صد سے زیادہ عربی اسم اور فعل عربی کے تین حروف کو خاص ترتیب سے ملانے سے بنتے ہیں۔ جب ہم ان میں ( زیر، زبر اور پیش اور اسے حرف جو جڑ نہیں کہلاتےکا اصافہ کرتے ہیں تو انکی مختلف ترتیب جڑ کے معنی کو انوکھے طریقہ میں ظاہر کرتی ہے۔ جیسے فعل کے معنی کام کرنا اور جب اس کو فَ (ف پر زبر) ا ( یہ جڑ کا حرف نہیں ہے) عِ (ع پر زیر) تو فَاعِل کا لفظ بنتا ہے اور اس کے معنی وہ شخص جو کام کرتا ہے۔
اگر ہم یہ اصول کو ک - ت - ب (لکھنا) کی جڑ پر لگائیں تو یہ کَاتِب بن جائے گا اور اس کے معنی وہ شخص جو لکھتا ہے۔ دوسری مثال ع ۔ ب۔ د ( عبادت کرنا ) اسےعَابِد ( وہ شخص جوعبادت کرتا ہے )۔ </td>
</tr>
</table>
</table>
<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="85%">
<tr>
<td align="center"> لفظ بنانے کا طریقہ </td>
</tr>
</table>
<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="0" width="85%">
<tr>
<td> قدم اول ۔ حروف کی ترتیب کو علیحدہ کریں ( فاعل کو نمونہ کے طور پر اوراستعمال کریں
قدم دوئم۔اب آپ اس جڑ کے حروف کو نئے تین حروف سے بدل دیں
قدم سوئم۔ نیا لفظ بنانے کے لئے حروف کو جوڑ دیں
</td>
</tr>
</table>