صدر ڈاکٹر پرویز مشرف

1312.gif

جنگ
 

محسن حجازی

محفلین
اردو یونیورسٹی بذات خود ایک بہت بڑا دھوکہ ہے نا اہل لوگوں کا ٹولہ مل کر کھا رہا ہے۔ صرف شعبہ جات کے ناموں کی تختیاں اردو میں ہیں جن کا مضحکہ اکثر طالب علم اڑاتے رہتے ہیں۔ باقی سب انگریزی میں ہے۔۔۔
 
جنرل پرویز کی “کھال“ اتر گئی،

صدر پرویز مشرف آرمی چیف کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں اور پاک فوج کی کمان جنرل اشفاق پرویز کیانی نے سنبھال لی ہے، جنرل کیانی پاک فوج کے 14 ویں چیف آف آرمی اسٹاف ہیں۔

بدھ کی صبح جنرل ہیڈکواٹرز، راولپنڈی کے قریب ہاکی سٹیڈیم کے آسٹوٹرف پر منعقد اس تقریب میں جنرل مشرف نے کمان کی چھڑی جنرل اشفاق کیانی کے حوالے کی جس سے پاکستان فوج میں جنرل مشرف کا تقریباً چھیالیس سالہ عسکری کیریئر، جس میں نو برس بری فوج کے سپہ سالار کے طور پر خدمات بھی شامل ہیں، باالآخر اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔

پروقار تقریب میں جنرل پرویزمشرف نے آرمی کی کمان جنرل اشفاق پرویز کیانی کے حوالے کی۔جس کے بعد فو ج کے چاک وچوبند دستے نے صدرپرویزمشرف اورنئے آرمی چیف کو سلامی پیش کی۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اردو یونیورسٹی بذات خود ایک بہت بڑا دھوکہ ہے نا اہل لوگوں کا ٹولہ مل کر کھا رہا ہے۔ صرف شعبہ جات کے ناموں کی تختیاں اردو میں ہیں جن کا مضحکہ اکثر طالب علم اڑاتے رہتے ہیں۔ باقی سب انگریزی میں ہے۔۔۔

محسن برادر،

کوئی بھی چیز ہاتھوں پر سرسوں جمانے سے نہیں مل جاتی، بلکہ طویل محنت اور انتظار کے بعد اجر کی صورت میں پھل ملنا شروع ہوتا ہے۔

اردو یونیورسٹی کی عمر ابھی بہت کم ہے اور ابھی پودا لگا ہے (یعنی بنیاد رکھی گئی ہے)۔ تمام کورس کو اردو میں ڈھالنا اتنا آسان کام نہیں ہے اور قوم میں ایسے ماہرین کی فی الحال کمی ہے جو اتنے ٹیلنٹڈ ہوں جو یہ کام پلک جھپکتے میں کر لیں۔

دیکھیں یہ کام ایسا تھا کہ پچھلی ساری کی ساری سول حکومتیں اور ساری کی ساری فوجی حکومتیں پچھلے چالیس پچاس سالوں میں یہ بنیادی پودا ہی نہیں رکھ سکیں اور ادھر مشرف صاحب کو نا اہلی کا طعنہ دینے لگیں کہ یونیورسٹی کو ان پچھلے چار پانچ سال میں اپنے کمال تک کیوں نہیں پہنچا دیا؟

خود دیکھ لیں کہ چھوٹے چھوٹے پراجیکٹز کا کیا حال ہوتا ہے۔ پچھلے 10 یا اس سے بھی زیادہ سالوں سے یونیکوڈ میدان میں ہے اور ہماری قوم کے پاس ٹیلنٹ کی اتنی کمی ہے کہ ابتک ایک ڈھنگ کا نستعلیق فونٹ بھی نہیں بنا سکے۔ بے شک نفیس نستعلیق اور پاک نستعلیق بنے ہیں، مگر ان کو پختہ ہونے اور ہنٹنگ کے میدان سے گذرتے گذرتے ابھی مزید کچھ سال لگ سکتے ہیں۔

اور ہماری قوم کے ٹیلنٹ کا یہ حال ہے کہ ابھی تک نیٹ پر ہم کوئی ڈھنگ کی انگلش ٹو اردو ڈکشنری نہیں لا سکے۔

تو اگر اردو یونیورسٹی میں نااہلوں کا ٹولہ ہے تو پاکستان کی وہ کون سی یونیورسٹی ہے جہاں نااہلوں کا ٹولہ نہیں ہے؟ بلکہ میں جو جمیل الدین عالی کے کالم پڑھتی رہی ہوں تو وہ بھی اس چیز کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو دیتے رہے ہیں کہ اس حکومت نے اُنکا ساتھ تمام سابقہ نااھل حکومتوں سے بڑھ کر دیا ہے۔

اور جہاں تک جنابِ صدر کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دینے کا تعلق ہے تو کوئی بھی ڈوبتے سورج کی پوجا نہیں کرتا۔ کیا واقعی صدرِ پاکستان سے اتنا بھی حسنِ ظن نہیں رکھا جا سکتا کہ انہوں نے کچھ اچھا کام ہی کیا ہو گا جو اردو یونیورسٹی والے انکے ڈوبتے وقت بھی انکی امداد کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔

اور بلاشبہ تعلیم کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے پاکستانی وسائل میں رہتے ہوئے جتنی کوششیں جنابِ صدر نے کی ہیں وہ پچھلی کسی سول حکومت کے حصے میں نہیں آتی۔ مگر کیا ہے کہ کبھی کبھار ہم ذاتی اختلافات میں اتنا بڑھ جاتے ہیں کہ کسی دوسرے کے اچھے کام بھی ہمیں کانٹے کی طرح چبھنے لگ جاتے ہیں۔ (معذرت کہ میرا لہجہ شاید تلخ ہے، مگر یہ میرے محسوسات ہیں جو میں کسی کی طرف خصوصی طور پر اشارہ کر کے نہیں کہہ رہی اور ہو سکتا ہے کہ بعض حالات میں میرا بھی اپنا یہی رویہ ہو)۔

والسلام۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
کیا یہ فیڈرل اردو یونیورسٹی کا ذکر ہو رہا ہے؟ یہاں میرے ایک قریبی عزیز ایک شعبے کے چیرمین ہیں۔ کچھ عرصہ قبل پاکستان کے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے فیڈرل اردو یونیورسٹی کو پی ایچ ڈی کرانے کے لیے غیر موزوں قرار دے دیا تھا کیونکہ اس کی فیکلٹی اور دوسری سہولیات اس قابل نہیں ہیں کہ یہاں پر پی ایچ ڈی کی ڈگری جاری کی جا سکے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا یہ رول غالباً اعزازی ڈاکٹریٹ پر لاگو نہیں ہوتا، اسی لیے جس یونیورسٹی کا دل کرتا ہے، اعزازی ڈاکٹریٹ جاری کر دیتی ہے۔ میں نے اپنے بلاگ پر بھی ایک مرتبہ عبدالستار ایدھی کو ملنے والی اعزازی ڈاکٹریٹ کا ذکر کیا تھا جو کہ کراچی کی گرین وچ یونیورسٹی نے ان کے اعزاز میں جاری کی تھی۔ واضح رہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے گرین وچ یونیورسٹی کو (کم از کم میری معلومات کے مطابق) یونیورسٹی کا چارٹر جاری نہیں کیا ہوا۔

مشرف دور حکومت میں تعلیم پر اخراجات میں اضافے کا معترف تو میں بھی ہوں۔ بد قسمتی سے یہ اخراجات کچھ زیادہ اچھے نتائج برآمد نہیں کر رہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کے کالم پڑھنا مفید ہوگا۔ قائداعظم یونیورسٹی نے چار سو ملین ڈالر کا اس ماڈل کا پارٹیکل ایکسلریٹر منگوایا ہے جو کہ باقی دنیا میں صرف عجائب گھروں میں موجود ہے۔ یہ قومی وسائل کے ضیاع کی صرف ایک مثال ہے۔
 
اس سلسلے میں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کے کالم پڑھنا مفید ہوگا۔ قائداعظم یونیورسٹی نے چار سو ملین ڈالر کا اس ماڈل کا پارٹیکل ایکسلریٹر منگوایا ہے جو کہ باقی دنیا میں صرف عجائب گھروں میں موجود ہے۔ یہ قومی وسائل کے ضیاع کی صرف ایک مثال ہے۔
کیا اپ ہودبھائی کے ارٹیکل کا لنک دے سکتے ہیں۔ کیا یہ وہی صاحب ہیں‌جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے سخت مخالف ہیں؟
میرے علم کے مطابق پارٹیکل ایکسیلریٹر دنیا میں صرف 12 ہیں‌اور سب کے سب عجوبہ ہیں۔ پارٹیکل ایکسیلیریٹر مینٹین کرنا اور اس کے مفید استعمال ہر کے بس کی بات نہیں ہے۔ یہ کس طرح کا پارٹیکل ایکسلیریٹر منگوایا تھا؟
 
Top