شیعہ سنی فسادات کو ہوا دینے کی سازش

خون کا رنگ ایک سا ہوتا ہے، چاہے وہ کسی بھی انسان کا بہے ۔ زمین پہ گرنے والے قطرے ، مذہب کے رنگ سے آزاد ہوتے ہیں۔ مگر خون بہانے کے لیے مذہب کا سہارہ لیا جاتا ہے۔
نائن الیون کے حادثے کے بعد ایک مذہبی شدت پسند نے "صلیبی" جنگ کا نعرہ لگایا۔ تیل کے بہانے کتنا ہی خون بہا دیا۔
ڈرون حملوں میں کتنے ہی لوگ مارے گئے، عراق، پاکستان، افغانستان کو قربان گاہ بنا دیا گیا۔ عراق کے کمیکل ہتھیار کہاں گئے ۔ افغانستان میں جو جنگ چھیڑی تھی وہ ہارنے کے بعد امریکہ الٹے پاءوں پیچھے بھاگ رہا ہے، کیونکہ افغانستان ہڈی کی طرح امریکہ کے گلے میں پھنس گیا ہے۔
یہ امریکی سنڈیاں ، اب پاکستان کو بھی چھوڑ دیں، اگر امریکہ نے افغانستان سے جاتے ہوئے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا، کمزور کیا، تو اس کا سب سے زیادہ نقصان ، امریکی مفادات کو ہی ہوگا۔
کوئٹہ سانحے کے پیچھے بھی اسی جنگ کے اثرات ہیں،امریکہ اب پاکستان کے اندر بھی جنگ جیسا ماحول بنانا چاہتا ہے۔ شیعہ سنی فسادات کرواکے، اسے ایک ناکام ریاست بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہے، ایک ایسی ریاست جس کو کوئ حق نہیں کہ ایٹمی ہتھیار رکھے۔
پاکستانی عوام کو اعتماد میں لے کر ، عوام کو حقائق بتانے چاہئیے کہ اصل معاملہ یہ ہے، جو کچھ نظر آرہا ہے معاملات اس سے ہٹ کر ہیں۔



پاکستان میں کوئ فرقہ واریت کو ہوا دے نہ دے، پاکستانی بکاءو میڈیا اس کو ہوا دے رہا ہے۔ سارے میڈیا میں یہ ہی باتیں چل رہی ہیں کہ عرب ممالک پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں۔ ان خطرناک تبصروں سے عام عوام ہی متاثر ہونگے، یہ اینکر تو بند کمروں میں دبک کر بیٹھ جاتے ہیں۔
امریکہ نے جو پاکستان پہ جو جنگ مسلط کررکھی ہے اس میں کتنے ہی لوگ مارے گئے، جن کی کی شناخت نہ ہوسکی، اب خاص مقصد کے لیے شناخت کی جارہی ہے۔ میڈیا زر خرید غلام ہے، جو پروپیگنڈا سے ، سچ کو جھوٹ، اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔۔
۔شیعہ سنی فسادات کا مجھے دور یاد ہے، جب پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کو ہوا دی گئ تھی، لشکر جھنگوی ، لشکر مہدی، سپاہ محمد، کالعدم تحریک جعفریہ، حزب الله اور مہدی فورس جیسی تنظیمیں ایک دوسرے کو قتل کرتی تھیں۔
کبھی امام بارگاہ پہ حملہ ہوتا تو کبھی سنیوں کی مساجد پہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مارے ، بیچارے نہتے معصوم لوگ جاتے ، اس کے بعد حکومت نے اس مسئلے پہ سنجیدگی سے سوچا ۔ ان سب تنظیموں کے وہ رہنما جو شدت پسند تھے وہ مارے گئے، یا گرفتار ہوگئے۔ اس کے بعد پاکستان میں امن ہوا۔ شیعہ ، سنی فسادات کافی عرصے تک تھمے رہے ۔
اب میڈیا پھر دونوں گروپوں کو "ایکٹو" کرنا چاہتا ہے، تاکہ پھر سے قتل و غارت گری ہو ، مارے ہم اور آپ جسیے عام لوگ جائیں ۔
اس سازش کو سمجھیں ، مرنے والا انسان ہے، پاکستانی ہے، بس اتنا ہی کافی ہے، مرنے والوں کی شناخت پریڈ نہ کریں، کیونکہ امریکہ کی جنگ میں دوںوں طرف سے بہت سے لوگ مارے گئے، کراچی میں علماء کو چن چن کر شہید کیا گیا۔ اب اس کو ہوا دے کر ملک میں خانہ جنگی جیسی کفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

آج ٹی وی پہ پروگرام دیکھ رہا تھا، ہزارہ کی عوام سے پوچھا جا رہا تھا کہ شیعہ کے قتل عام کے پیچھے ، آپ کا کیا خیال ہے لشکر جھنگوی کا ہاتھ ہے۔ ایک شیعہ نے ہی کہا کہ ایسی بات نہ کریں، ہم شیعہ اور سنی برسوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں، ہم ایک دوسرے کو اچھی طرح سے جانتے ہیں، لشکر جھنگوی ہو یا کوئ اور تنظیم ، ان کو فنڈ حکومت کی طرف سے ہی ملتے ہیں، یہ لشکر جھنگوی والے خلائ مخلوق نہیں ہیں۔ یہ صرف خانہ جنگی کروانے کی کوشش کی جارہی ہے، جو بار بار شیعہ سنی کی باتیں کی جارہی ہیں۔ اینکر کا منہ بنے کا بنا رہ گیا۔ بہت اچھی اور سلجھی ہوئ بات اس شخص نے کی، ان باتوں سے کسی کا کچھ نہیں جائے گا، عام لوگ ہی مریں گے، کیونکہ شیعہ سنی برسوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں، یہ لوگ کیا چاہتے ہیں کہ پچھلا دور واپس آجاءے ،جب ایک دوسرے کو قتل کیا جاتا تھا۔
شیعہ سنی فسادات کو یک دم ہوا دینا ایک سازش ہے۔ دعا کریں کہ حکومت، ایک نیاء ظلم نہ عوام پہ ڈھا دے، دونوں گروپوں کو متحرک کرکے۔ اللہ سب کو حفظ و امان میں رکھے، سب کو ہدایت دے۔ آمین۔
۔
از: عبدالباسط احسان
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
میڈیا میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو معاشرے میں فرقہ واریت کے فروغ کے مخالف ہیں ۔۔۔ ہاں، ان کی تعداد کم ہے لیکن ایسے لوگ ہیں ضرور ۔۔۔
 

متلاشی

محفلین
بالکل درست کہا احسان بھائی۔۔۔! آج کل ایک طرف شیعہ ہزارہ کمیونٹی کو بے گناہ مارا جا رہا ہے تو دوسرا طرف اہلسنت علماء کی پورے ملک میں ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے ۔۔۔! اور الزامات ایک دوسرے پر ڈالے جارہے ہیں۔۔۔! اس ساری گیم کے پیچھے امریکہ و انڈیا کا ہاتھ ہے ۔۔!تاکہ وہ پاکستان کو ایک ناکام ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کر سکیں ۔۔۔! ہمیں چاہئے کہ ہم دشمن کے اس وار کو پہچانیں اور آپس میں دست بگریباں ہونے کی بجائے اپنے اصل دشمن یہود وہنود کی طرف توجہ دیں ۔۔۔!
 

سویدا

محفلین
شیعہ سنی فساد کروانے کی بھرپور کوشش ہے
اللہ پوری قوم کو متحد کرے اور تمام فتنوں اور سازشوں سے بچائے
 

حسینی

محفلین
اور اس سارے کھیل میں ہمارے ریاستی ادارے کہاں ہیں؟؟ کیا انہون نے چوڑیاں پہن رکھی ہیں؟؟
یا کھیل تماشا دیکھ رہے ہیں؟؟ کہاں ہیں ہماری ایجنسیاں؟؟؟ ان ایجنسیوں کا کام کیا ہے؟؟؟
کیا ہماری فوج کو بھی یہ سارا تماشا دیکھتے رہنا چاہیے؟؟ کیا فوج نے خود اعلان نہیں کیا کہ اب بیرونی سے زیادہ اندرونی خطرات ہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ہمارا میڈیا ابھی ارتقائی مراحل میں ہے ۔اینکر حضرات کی کوشش ہوتی ہے زیادہ سے زیادہ سنسنی پھیلانا، کسی بھی واقعے کو سو گُنا بڑھا چڑھا کر پیش کرنا معاشرے میں مایوسی کو بڑھانا۔ منافرت کو ہوا دینا۔ جتنے بھی سیاسی راہنما ٹاک شوز یا مذاکروں میں شرکت کرتے ہیں وہ بھی اپنے اپنے موقف کو سچا ثابت کرنے کے کے لئے مذاکرے کو مچھلی منڈی بنا دیتے ہیں۔ مسئلے کا حل کوئی نہیں پیش کرتا۔ ہمیں سنجیدہ تھنک ٹینک بنانے کی ضرورت ہے
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت کا ہميشہ يہ موقف رہا ہے کہ کسی بھی فرد يا گروہ کا رنگ، نسل يا اس کے مذہبی عقائد کی بنياد پر قتل، صرف اس بنياد پر تا کہ اپنی دقيانوسی سوچ اور طرز زندگی کو دھونس اور خوف کی بنياد پر زبردستی مسلط کيا جا سکے صريح دہشت گردی ہے اور ايسے کسی بھی اقدام کی بغير کسی تردد کے پرزور مذمت کی جانی چاہيے۔

باوجود اس کے کہ کوئٹہ ميں حاليہ اندوہناک حملوں کے ذمہ دار نا صرف يہ کہ منظرعام پر موجود ہيں بلکہ اپنی "عظيم کاميابی" پر دھڑلے کے ساتھ بغليں بھی بجا رہے ہيں – اب بھی ايسے رائے دہندگان موجود ہيں جو عقل، فہم اور دانش کے تمام اصولوں کو پس پشت ڈال کر پھر انھی گھسی پٹی تخلياتی اور سازشی کہانيوں ميں الجھے ہوئے ہيں جن کو ثابت کرنے کے ليے قابل تحقيق حقائق اور شواہد تو درکنار کوئ مربوط سوچ يا منطق بھی موجود نہيں ہے۔

ان دعوؤں ميں کوئ حقيقت نہيں ہے کہ بلوچستان کی ايک چھوٹی سی کميونٹی پر ان بزدلانہ اور بے رحم حملوں سے امريکہ کو کسی بھی قسم کا کوئ فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔

جو رائے دہندگان اور تبصرہ نگار دہشت گردی کے ہر واقعے کے بعد امريکہ کی مبينہ سازشوں کا ذکر چھيڑ ديتے ہيں وہ يہ حقيقت نظرانداز کر ديتے ہيں کہ وہ دہشت گرد تنظيميں جو ان جرائم کی ذمہ دار ہيں وہ تو اپنے وجود کو برقرار رکھنے اور اپنی سوچ کی ترويج کے ليے ہميشہ امريکہ سے نفرت کا نعرہ استعمال کرتی ہيں۔ امريکہ حکومت کيونکر ايسی کسی بھی تنظيم کی سرپرستی، معاونت يا امداد کرے گی جو اپنے تمام تر وسائل اور صلاحيتوں کو امريکی شہريوں اور امريکی مفادات کو زک پہنچانے کے ليے استعمال کرنے کے درپے ہيں۔

ان بے بنياد الزامات اور بے سروپا کہانيوں کے پيچھے نا تو کوئ منطق اور نا ہی عقل و فہم کے اصولوں پر مبنی کوئ سوچ۔


اگر امريکی حکومت اور امريکی اينٹيلی جينس ادارے اتنے بااثر اور طاقتور ہيں کہ ہزاروں ميل دور کسی ملک میں سياسی اور مذہبی وابستگيوں کی بنياد پر لوگوں کو کاميابی کے ساتھ تقسيم کر سکتے ہيں تو پھر اس منطق کے اعتبار سے تو خود اپنے ملک ميں ان اداروں کا اثرورسوخ اور اختيار ناقابل تسخير ہونا چاہيے۔ ظاہر ہے کہ طاقت اور اثرورسوخ آپ کے اپنے گھر سے شروع ہوتا ہے۔

يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ کوئ حکومت يا اس کی ايجنسياں ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے لوگوں کے سياسی اور مذہبی رجحانات اور خيالات پر اثرانداز ہونے کی صلاحيت رکھتی ہوں مگر خود اپنے ملک کی حدود کے اندر لوگوں کے فيصلے پر اثرانداز نہ ہوسکيں۔ اس کے علاوہ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ پاکستان کے عوام کی رائے پرغيرملکی اتنی آسانی سے اثرانداز ہو سکتے ہيں؟

ہزارہ کميونٹی پر حاليہ حملوں کے ضمن ميں يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ بدقسمتی سے يہ کوئ نيا رجحان نہيں ہے۔ حاليہ عرصے ميں ايسے بے شمار واقعات منظرعام پر آئے ہيں جب دہشت گرد تنظيموں نے ايک مربوط اور طے شدہ منصوبے کے تحت درجنوں کی تعداد ميں افراد کو محض ان کی مذہبی وابستگی کی بنياد پر انتہائ بے رجمانہ طريقے سے قتل کيا ہے۔

جہاں تک اس غير منطقی الزام کا تعلق ہے کہ سی آئ اے اور بليک واٹر کے ايجنٹ اس واقعے کے ذمہ دار ہيں تو اس ضمن ميں تو پھر اس بات پر بھی يقين کرنا پڑے گا کہ ہزاروں نہيں تو سينکڑوں کی تعداد ميں پاکستانی عہديدار، ڈاکٹرز، سياست دان اور فوجی اور سول قيادت جو واقعے کے بعد کی صورت حال ميں سارے انتظامی نظام اور نقل وحرکت کے براہراست ذمہ دار تھے، وہ بھی اس سازش ميں برابر کے شريک تھے۔ سازشی دنيا کے لچک دار اصولوں کی موجودگی ميں بھی، جہاں بظاہر ہر چيز ممکن ہے ايسا ہونا ناممکن ہے۔

ميں آپ کے ليے يہ ويڈيو پوسٹ کر رہا ہوں جس ميں معصوم لوگوں کو بے دردی سے قتل کيا جا رہا ہے جو اپنی زندگی بچانے کے ليے رو رہے ہيں۔ کيا مارنے والے امريکی ہیں؟




اس کے علاوہ ذرا ان خودکش بمباروں کی تصويريں ديکھيں ہيں جو پچھلے چند مہينوں کے دوران پکڑے گئے يا مارے گئے۔ کوئ بھی سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص 'دہشت گرد تنظیموں اور ان کے رہنماوں کی طرف سے کئےجانے والے درجنوں ٹی وی انٹرویو، آڈیو اور میڈیا کے پیغامات اور پریس کانفرنسوں کو کس طرح نظر انداز کر سکتا ہے جس ميں انہوں نے کھلےعام پاکستانی شہریوں کے خلاف حملوں کی دھمکياں دی ہیں؟ کيا آپ يہ کہہ سکتے ہیں کہ ان ميں کوئ امريکی يا بلیک واٹر کا ايجنٹ ہے؟

http://www.shafaqna.com/pakistan/shafaq/item/8099-lashkar-e-jhangvi-issues-fresh-warning-to-balochistan%E2%80%99s-shias.html


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت کا ہميشہ يہ موقف رہا ہے کہ کسی بھی فرد يا گروہ کا رنگ، نسل يا اس کے مذہبی عقائد کی بنياد پر قتل، صرف اس بنياد پر تا کہ اپنی دقيانوسی سوچ اور طرز زندگی کو دھونس اور خوف کی بنياد پر زبردستی مسلط کيا جا سکے صريح دہشت گردی ہے اور ايسے کسی بھی اقدام کی بغير کسی تردد کے پرزور مذمت کی جانی چاہيے۔

باوجود اس کے کہ کوئٹہ ميں حاليہ اندوہناک حملوں کے ذمہ دار نا صرف يہ کہ منظرعام پر موجود ہيں بلکہ اپنی "عظيم کاميابی" پر دھڑلے کے ساتھ بغليں بھی بجا رہے ہيں – اب بھی ايسے رائے دہندگان موجود ہيں جو عقل، فہم اور دانش کے تمام اصولوں کو پس پشت ڈال کر پھر انھی گھسی پٹی تخلياتی اور سازشی کہانيوں ميں الجھے ہوئے ہيں جن کو ثابت کرنے کے ليے قابل تحقيق حقائق اور شواہد تو درکنار کوئ مربوط سوچ يا منطق بھی موجود نہيں ہے۔

ان دعوؤں ميں کوئ حقيقت نہيں ہے کہ بلوچستان کی ايک چھوٹی سی کميونٹی پر ان بزدلانہ اور بے رحم حملوں سے امريکہ کو کسی بھی قسم کا کوئ فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔

جو رائے دہندگان اور تبصرہ نگار دہشت گردی کے ہر واقعے کے بعد امريکہ کی مبينہ سازشوں کا ذکر چھيڑ ديتے ہيں وہ يہ حقيقت نظرانداز کر ديتے ہيں کہ وہ دہشت گرد تنظيميں جو ان جرائم کی ذمہ دار ہيں وہ تو اپنے وجود کو برقرار رکھنے اور اپنی سوچ کی ترويج کے ليے ہميشہ امريکہ سے نفرت کا نعرہ استعمال کرتی ہيں۔ امريکہ حکومت کيونکر ايسی کسی بھی تنظيم کی سرپرستی، معاونت يا امداد کرے گی جو اپنے تمام تر وسائل اور صلاحيتوں کو امريکی شہريوں اور امريکی مفادات کو زک پہنچانے کے ليے استعمال کرنے کے درپے ہيں۔

ان بے بنياد الزامات اور بے سروپا کہانيوں کے پيچھے نا تو کوئ منطق اور نا ہی عقل و فہم کے اصولوں پر مبنی کوئ سوچ۔


اگر امريکی حکومت اور امريکی اينٹيلی جينس ادارے اتنے بااثر اور طاقتور ہيں کہ ہزاروں ميل دور کسی ملک میں سياسی اور مذہبی وابستگيوں کی بنياد پر لوگوں کو کاميابی کے ساتھ تقسيم کر سکتے ہيں تو پھر اس منطق کے اعتبار سے تو خود اپنے ملک ميں ان اداروں کا اثرورسوخ اور اختيار ناقابل تسخير ہونا چاہيے۔ ظاہر ہے کہ طاقت اور اثرورسوخ آپ کے اپنے گھر سے شروع ہوتا ہے۔

يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ کوئ حکومت يا اس کی ايجنسياں ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے لوگوں کے سياسی اور مذہبی رجحانات اور خيالات پر اثرانداز ہونے کی صلاحيت رکھتی ہوں مگر خود اپنے ملک کی حدود کے اندر لوگوں کے فيصلے پر اثرانداز نہ ہوسکيں۔ اس کے علاوہ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ پاکستان کے عوام کی رائے پرغيرملکی اتنی آسانی سے اثرانداز ہو سکتے ہيں؟

ہزارہ کميونٹی پر حاليہ حملوں کے ضمن ميں يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ بدقسمتی سے يہ کوئ نيا رجحان نہيں ہے۔ حاليہ عرصے ميں ايسے بے شمار واقعات منظرعام پر آئے ہيں جب دہشت گرد تنظيموں نے ايک مربوط اور طے شدہ منصوبے کے تحت درجنوں کی تعداد ميں افراد کو محض ان کی مذہبی وابستگی کی بنياد پر انتہائ بے رجمانہ طريقے سے قتل کيا ہے۔

جہاں تک اس غير منطقی الزام کا تعلق ہے کہ سی آئ اے اور بليک واٹر کے ايجنٹ اس واقعے کے ذمہ دار ہيں تو اس ضمن ميں تو پھر اس بات پر بھی يقين کرنا پڑے گا کہ ہزاروں نہيں تو سينکڑوں کی تعداد ميں پاکستانی عہديدار، ڈاکٹرز، سياست دان اور فوجی اور سول قيادت جو واقعے کے بعد کی صورت حال ميں سارے انتظامی نظام اور نقل وحرکت کے براہراست ذمہ دار تھے، وہ بھی اس سازش ميں برابر کے شريک تھے۔ سازشی دنيا کے لچک دار اصولوں کی موجودگی ميں بھی، جہاں بظاہر ہر چيز ممکن ہے ايسا ہونا ناممکن ہے۔

ميں آپ کے ليے يہ ويڈيو پوسٹ کر رہا ہوں جس ميں معصوم لوگوں کو بے دردی سے قتل کيا جا رہا ہے جو اپنی زندگی بچانے کے ليے رو رہے ہيں۔ کيا مارنے والے امريکی ہیں؟




اس کے علاوہ ذرا ان خودکش بمباروں کی تصويريں ديکھيں ہيں جو پچھلے چند مہينوں کے دوران پکڑے گئے يا مارے گئے۔ کوئ بھی سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص 'دہشت گرد تنظیموں اور ان کے رہنماوں کی طرف سے کئےجانے والے درجنوں ٹی وی انٹرویو، آڈیو اور میڈیا کے پیغامات اور پریس کانفرنسوں کو کس طرح نظر انداز کر سکتا ہے جس ميں انہوں نے کھلےعام پاکستانی شہریوں کے خلاف حملوں کی دھمکياں دی ہیں؟ کيا آپ يہ کہہ سکتے ہیں کہ ان ميں کوئ امريکی يا بلیک واٹر کا ايجنٹ ہے؟

http://www.shafaqna.com/pakistan/shafaq/item/8099-lashkar-e-jhangvi-issues-fresh-warning-to-balochistan%E2%80%99s-shias.html


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
:)+
 

Fawad -

محفلین
ادھر تو امریکی بھی ہیں، بھائ مجھے جان پیاری ہے ، ابھی میں نے دنیا میں دیکھا ہی کیا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ان خدشات کا اظہار مجھ سے کچھ اردو فورمز پر ساتھيوں نے پہلے بھی کيا ہے کہ اگر وہ امريکہ کے خلاف کچھ بات کريں گے تو امريکی حکومتی ادارے ان کے خلاف کاروائ کريں گے۔ ان دوستوں کی خدمت ميں عرض ہے کہ وہ امريکہ کے کسی بھی نشرياتی ادارے کے ٹی وی چينل يا کوئ بھی اخبار اٹھا کے ديکھ ليں اس ميں آپ کو مسلمانوں سميت ہر مقطبہ فکر کے لوگ امريکی حکومت کی مختلف پاليسيوں کے خلاف يا اس کے حق ميں اظہار خيال بغير کسی خوف کے کرتے نظر آئيں گے۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے قيام کا مقصد ہی يہ ہے کہ امريکی پاليسيوں کے حوالے سے آپ کو امريکی حکومت کے موقف سے آگاہ کيا جا سکے اور آپ کا موقف سنا جائے

آخر ميں صرف اتنا کہوں گا کہ ميرا مقصد کسی بھی موضوع پر آپ کو قائل کرنا نہيں ہے۔ ميرا نقطہ نظر صرف اتنا ہے کہ جب آپ کسی خبر يا موضوع پر اپنی رائے قائم کريں تو تحقيق اور اعدادوشمار کی روشنی ميں تصوير کے دونوں رخ سمجھنے کی کوشش کريں۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov

u

Mien_kis_key_hath_pey.jpg


http://s22.postimage.org/p40ynp7mp/Mien_kis_key_hath_pey.jpg
 
Top