شیخ رشید کو وزارت ریلوے سے ہٹا کر وزیرداخلہ بنا دیا گیا

جاسم محمد

محفلین
شیخ رشید کو وزارت ریلوے سے ہٹا کر وزیرداخلہ بنا دیا گیا
ویب ڈیسک جمع۔ء 11 دسمبر 2020

2115962-shaikhrasheed-1607673193-294-640x480.jpg

اعجاز شاہ کو وزارت داخلہ سے ہٹا کر انسداد منشیات کا قلمدان دیا گیا ہے ۔ فوٹو:فائل


اسلام آباد: وفاقی کابینہ میں رد و بدل کے بعد شیخ رشید سے وزارت ریلوے سے ہٹا کر وزیرداخلہ بنا دیا گیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق وفاقی کابینہ میں بڑی سطح پر رد وبدل کی گئی ہے، اور وفاقی وزیر شیخ رشید سے وزارت ریلوے کا منصب لے کر وزیرداخلہ بنا دیا گیا ہے۔ جب کہ ان کی جگہ وزارت ریلوے اعظم سواتی کو دے دی گئی ہے۔

اعجاز شاہ سے وزیرداخلہ کا قلمدان لے کر انہیں وزیر انسداد منشیات کا منصب دیا گیا ہے، اس سے پہلے وزارت منشیات کا منصب اعظم سواتی کے پاس تھا۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماوں کا اجلاس ہوا، جس میں ملکی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال حال پر مشاورت کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے وزیرداخلہ شیخ رشید اور وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات اعجاز شاہ نے بھی ملاقات کی، اور وزیراعظم نے وزرا کو کابینہ میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں پر بھی اعتماد میں لیا۔

وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا کہ ریلوے کا قلمدان میری زندگی کا سب سے بڑا امتحان ہے کیوں کہ میرا ریلوے میں شیخ رشید جتنا تجربہ نہیں اور یہ ایک اہم وزارت ہے، عمران خان جہاں کہیں گے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

شیخ رشید نے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی توقعات پر پورا اتروں گا اور انتہائی اہم ذمہ داری کو بخوبی نبھانے کی کوشش کروں گا۔

اس سے قبل مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو وفاقی وزیر خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ حفیظ شیخ کے بعد مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کو بھی 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر بنایا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم آئین کے آرٹیکل 91 کے تحت کسی غیر منتخب شخص کو 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر مقرر کرسکتے ہیں،عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد اور ڈاکٹر فیصل سلطان کو مارچ 2021 میں سینیٹر بنائے جانے کا امکان ہے، سینیٹر منتخب ہونے کے بعد تینوں مشیر وفاقی وزیر بن سکتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین

محمد وارث

لائبریرین
سیاست میں کبھی بھی بڑا بول نہیں بولنا چاہیے۔ وگرنہ چپڑاسی کو بھی وزیر داخلہ لگانا پڑ جاتا ہے :)
ہمارے ہاں کہتے ہیں کہ سیاست میں کوئی چیز حرفِ آخر نہیں ہوتی۔ یہی کچھ ہو رہا ہے۔

تاریخ کے جھروکوں سے ایک "چھوٹی" سی مثال پیش کرتا ہوں۔ پیپلز پارٹی کو جتنی نفرت جنرل ضیا الحق سے تھی اور ہے اس سے زیادہ نفرت پاکستانی سیاست میں کوئی اور کیا بھی ہوگی۔ یہ 1988ء کے ان دنوں کی بات ہے جب ضیا الحق اسمبلیاں توڑ چکا تھا اور مجوزہ انتخابات قریب ہی تھے۔ پیپلز پارٹی بے نظیر کی قیادت میں ان انتخابات میں بھرپور شرکت کی تیاری کر رہی تھی اور ہر کسی کو لگ رہا تھا کہ بے نظیر میدان مار لے گئی۔ اقبال اخوند، جو سفارت کار تھے اور بھٹو فیملی کے ذاتی دوست اور پھر بے نظیر کی پہلی گورنمنٹ میں انکے مشیرِ خارجہ بھی رہے، وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں (جو بے نظیر کے متعلق ہی ہے اور بے نظیر کی زندگی میں ہی شائع ہوئی تھی) کہ انہی دنوں ان کی بے نظیر سے ملاقات ہوئی اور جو سوال ذہن میں کلبلا رہا تھا وہ بے نظیر سے پوچھ لیا کہ جنرل ضیا کی صدارتی ٹرم کے ابھی قریب دو سال باقی ہیں اور اگر آپ الیکشن جیت جاتی ہیں تو کیا جنرل ضیا کے ساتھ کام کر لیں گی؟ اقبال اخوند لکھتے ہیں کہ بے نظیر نے کوئی سیدھا جواب تو نہیں دیا لیکن یہ کہا کہ وزیر اعظم بننے کے بعد میں اس بات کو یقینی بناؤں گی کہ جنرل ضیا آرمی چیف نہ رہے!

اقبال اخوند نے اس جواب سے دو نتیجے اخذ کیے ہیں، ایک تو یہ کہ بے نظیر جنرل ضیا کو بطور صدر قبول کرنے کو تیار تھیں، اور دوسرا یہ کہ وہ جنرل ضیا کو آرمی چیف کے طور پر بھی قبول کرنے کو تیار تھیں کیونکہ اس وقت کے آئین کے مطابق سروس چیفس کی تقرری کا اختیار صدر کے پاس تھا!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اقبال اخوند نے اس جواب سے دو نتیجے اخذ کیے ہیں، ایک تو یہ کہ بے نظیر جنرل ضیا کو بطور صدر قبول کرنے کو تیار تھیں، اور دوسرا یہ کہ وہ جنرل ضیا کو آرمی چیف کے طور پر بھی قبول کرنے کو تیار تھیں کیونکہ اس وقت کے آئین کے مطابق سروس چیفس کی تقرری کا اختیار صدر کے پاس تھا!
ہیں؟ یہ کیسے ممکن ہے؟ کیونکہ محمد خلیل الرحمٰن کے مطابق تو پاکستانی سیاست میں سارے یوٹرن عمران خان نے لیے ہیں :)
 

الف نظامی

لائبریرین
قبلہ وہ جو بھی ہے، ہماری نظر میں پھر بھی آپ کے جھوٹے، بھگوڑے اور تازہ تازہ نظریاتی سے بہتر ہی ہے۔ :)

(اسے کہتے ہیں پسند اپنی اپنی)۔ :)
ایک شخص ۲۰ سال بعد تازہ تازہ پرو مقتدرہ بنا ہے اور ایک شخص ۲۰ سال بعد پرو نظریاتی ہوا۔
دیکھتے ہیں اگلے پانچ سال بعد کون کون پرومقتدرہ اور پرو نظریاتی رہتا ہے۔

نظام کی تبدیلی ، انتخابی اصلاحات ، ادارہ جاتی ریفارمز کو تو کسی نے پوچھنا نہیں ، سب نے سیاست سیاست کھیل کر پانچ سال گذارنے ہیں۔
عوامی خدمت اور کارکردگی کے لیے حکومت کو اپوزیشن سے ڈراتے رہیں ، یہ کچھ نہ کچھ عوامی خدمت دکھاتے رہیں گے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک شخص ۲۰ سال بعد تازہ تازہ پرو مقتدرہ بنا ہے اور ایک شخص ۲۰ سال بعد پرو نظریاتی ہوا۔
دیکھتے ہیں اگلے پانچ سال بعد کون کون پرومقتدرہ اور پرو نظریاتی رہتا ہے۔

نظام کی تبدیلی ، انتخابی اصلاحات ، ادارہ جاتی ریفارمز کو تو کسی نے پوچھنا نہیں ، سب نے سیاست سیاست کھیل کر پانچ سال گذارنے ہیں۔
عوامی خدمت اور کارکردگی کے لیے حکومت کو اپوزیشن سے ڈراتے رہیں ، یہ کچھ نہ کچھ عوامی خدمت دکھاتے رہیں گے۔
آسان سی بات ہے نظامی صاحب،جو اقتدار میں ہے وہ "مقتدرائی" ہے اور جو اقتدار سے باہر ہے وہ نظریاتی ہے۔ یہ سب اسی سسٹم کی پیداوار ہیں، اسی طرح ایکٹ اور ری ایکٹ کریں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ خیرکرے۔ شیخ رشید وزیر داخلہ بن گیا۔ اب صبح شام اپوزیشن پر اس کے بول سننے والے ہوں گے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آسان سی بات ہے نظامی صاحب،جو اقتدار میں ہے وہ "مقتدرائی" ہے اور جو اقتدار سے باہر ہے وہ نظریاتی ہے۔ یہ سب اسی سسٹم کی پیداوار ہیں، اسی طرح ایکٹ اور ری ایکٹ کریں گے۔
ایتھے فیر منٹو صاحب ہک جملہ ارشاد فرماندے نیں
 

شمشاد

لائبریرین
اب تو روزانہ کی بنیاد پر ان کے بیان سننے والے ہوں گے۔
لیکن زیادہ دیر یہ وزیر داخلہ رہے گا نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
شیخ صاحب نے وزارت داخلہ سنبھالتےہی اپوزیشن پر بمباری شروع کر دی۔
ہر شام ٹی وی پر مزاحیہ شو کرتے چلے آرہے ہیں. کچھ دن خاموش رہے. اب اللہ خیر کرے...
اب تو روزانہ کی بنیاد پر ان کے بیان سننے والے ہوں گے۔
لیکن زیادہ دیر یہ وزیر داخلہ رہے گا نہیں۔
کپتان عمران خان کا یہی تو کمال ہے کہ اس کو پتا ہے کونسا کھلاڑی کہاں کس وقت کھلانا ہے۔ اپوزیشن کی چیخیں ایسے ہی تو نہیں نکال رہا۔ بندہ ایماندار، تابعدار اور پھر اوپر سے ہوشیار بھی ہے :)
بندہ بہت ہوشیار ہے

اپوزیشن جتنا مرضی زور لگا لے نتیجہ صفر بٹا صفر ہی نکلے گا، شیخ رشید
ویب ڈیسک ہفتہ 12 دسمبر 2020

2116506-rasheed-1607770769-399-640x480.jpg

لوگوں کو وائرس کا بھی پتہ ہے اور نیکٹا کے ہائی الرٹ کا بھی، شیخ رشید فوٹو: فائل

راولپنڈی: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کہتے ہیں کہ اپوزیشن جتنا مرضی زور لگا لے نتیجہ صفر بٹا صفر ہی نکلے گا۔

اپنی ٹوئٹ میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جتنا مرضی زور لگا لے نتیجہ صفر بٹا صفر ہی نکلے گا- آر پار کی بجائے سیاسی کشتی منجدھار میں ڈوبے گی- لیڈر کال دیتا ہے گلی محلے میں دو مہینوں سے دعوت نامے نہیں بانٹتا پھرتا۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ لوگوں کو خطرناک وائرس کا بھی پتہ ہے اور نیکٹا کے ہائی الرٹ کا بھی، اس کے باوجود اپوزیشن کی ضد کی سیاست بند گلی کی جانب جا رہی ہے جس کا نتیجہ کل مایوسی اور نا کامی کی صورت میں نکلے گا۔ بالآخر انشاءاللہ عمران خان ہی سرخرو ہوں گے۔
 

بابا-جی

محفلین
کپتان عمران خان کا یہی تو کمال ہے کہ اس کو پتا ہے کونسا کھلاڑی کہاں کس وقت کھلانا ہے۔ اپوزیشن کی چیخیں ایسے ہی تو نہیں نکال رہا۔ بندہ ایماندار، تابعدار اور پھر اوپر سے ہوشیار بھی ہے :)
بندہ بہت ہوشیار ہے

اپوزیشن جتنا مرضی زور لگا لے نتیجہ صفر بٹا صفر ہی نکلے گا، شیخ رشید
ویب ڈیسک ہفتہ 12 دسمبر 2020

2116506-rasheed-1607770769-399-640x480.jpg

لوگوں کو وائرس کا بھی پتہ ہے اور نیکٹا کے ہائی الرٹ کا بھی، شیخ رشید فوٹو: فائل

راولپنڈی: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کہتے ہیں کہ اپوزیشن جتنا مرضی زور لگا لے نتیجہ صفر بٹا صفر ہی نکلے گا۔

اپنی ٹوئٹ میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جتنا مرضی زور لگا لے نتیجہ صفر بٹا صفر ہی نکلے گا- آر پار کی بجائے سیاسی کشتی منجدھار میں ڈوبے گی- لیڈر کال دیتا ہے گلی محلے میں دو مہینوں سے دعوت نامے نہیں بانٹتا پھرتا۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ لوگوں کو خطرناک وائرس کا بھی پتہ ہے اور نیکٹا کے ہائی الرٹ کا بھی، اس کے باوجود اپوزیشن کی ضد کی سیاست بند گلی کی جانب جا رہی ہے جس کا نتیجہ کل مایوسی اور نا کامی کی صورت میں نکلے گا۔ بالآخر انشاءاللہ عمران خان ہی سرخرو ہوں گے۔
رشِید کو فیلڈ مارشل بنا دینا چاہِیے۔
 
Top