شیخ ایاز کے دوہے ترجمہ آفاق صدیقی

فرخ منظور

لائبریرین
شیخ ایاز کے دوہے ترجمہ آفاق صدیقی

ہیر جلی اور بجھ گیا رانجھا ، سارا جھنگ تباہ
راکھ میں اپنی کافی ڈھونڈے بیٹھا وارث شاہ

پاؤں ہوئے پنوں کے اوجھل ، راکھ ہوا بھنبھور
ہائے سسی یہ تیرے دکھڑے اور ہوا کا شور

سانجھ ہوئی اور پنچھی گھر لوٹے، کبیرا رووئے
اپنی اپنی جنم بھوم سے پریم سبھی کو ہووئے

سمجھ کے میرے مدھ کو میلا جام مرا ٹھکرایا
اپنے من کے میلے پن کا دھیان تجھے کب آیا ؟

پھر نہ ملے گی اس مورت کو مٹی میں مت رول
مندر کے در کھول پجاری ، مندر کے در کھول

مہک پون میں برکھا رت کی اور نہ گھٹا گھنور
کہیں کہیں اس اجڑے تھر میں بول رہا ہے مور

کوٹھی کھول کلال پیارے من ہے مالا مال
پیار نہ ہو تو گلی گلی میں ملیں گے سب کنگال

 
Top